افواجِ پاکستان کا یومِ تفاخر

6ستمبر 1965ء کا دن ہمیں اُن شیر دل پاکستانی سپاہیوں کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے بے مثال قوت ایمانی کی بدولت اپنے عظیم اسلاف کی جرأت و عزیمت کی روایات کو حیاتِ نو عطا کی تھی۔ اپنے جسموں کے ساتھ بم باندھ کر بھارتی ٹینکوں کے پرخچے اڑا دینے والے ان مجاہدوں نے دنیا کو دکھلا دیا تھا کہ مادرِ وطن کی آزادی اور آبرو کا دفاع یوں بھی کیا جاتا ہے۔ دورانِ جنگ پاکستان کی مسلح افواج کو اپنی قوم کی بے مثال پشتیبانی حاصل رہی۔ ہر دو نے یکجان ہوکر اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو خاک چاٹنے پر مجبور کردیا۔
درحقیقت اس مملکت خداداد کے قیام سے قبل ہی اس کے خلاف سازشوں کے جال بُنے جانے لگے تھے۔ دنیا بھر کی اسلام دشمن طاقتیں پاکستان کو معرض وجود میں آتے دیکھ کر تلملا رہی تھیں۔ چنانچہ ریڈ کلف ایوارڈ کی آڑ میں نہ صرف پاکستان کو متعدد مسلم اکثریتی علاقوں سے محروم کر دیا گیا بلکہ تاریخی‘ جغرافیائی اور مذہبی اعتبار سے پاکستان کا حصہ تصور کیے جانے والے علاقے کشمیر کو بھی بھارت کے حوالے کر دیا گیا۔ بھارت کو کشمیر تک رسائی دینے کے لئے مسلم اکثریتی ضلع گورداسپور کو بھارت میں شامل کر دیا گیا۔ پاکستان کے تمام دریائوں کے منابع چونکہ کشمیر میں واقع تھے‘ لہٰذا یہ علاقہ ہماری زرعی اقتصادیات کے لئے شہ رگ کی حیثیت کا حامل تھا۔متحدہ ہندوستان کے آخری وائسرائے لارڈ مائونٹ بیٹن نے اپنی ہندو نوازی کے باعث اِس امر کو یقینی بنایا کہ پاکستان کی یہ شہ رگ پنجہ ہنود میں چلی جائے۔ ان تمام ناانصافیوں کے باوجود اﷲ تبارک و تعالیٰ کی خاص تائید و نصرت کے طفیل پاکستان اپنے قدموں پر کھڑا ہو گیا تو دشمن کے سینے پر سانپ لوٹنے لگا اور وہ پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کے بہانے ڈھونڈنے لگ گیا۔ پاکستانی قوم نے 18سال تک بھارت کی ان چیرہ دستیوں کو بڑے صبر کے ساتھ برداشت کیا تاہم جب بھارتی سینا نے رات کے اندھیرے میں واہگہ بارڈر سے لاہور پر حملہ کیاتو پاکستانی قوم کا پیمانۂ صبر لبریز ہوگیا اور وہ دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئی۔ آزمائش کی اس گھڑی میں ہماری مسلح افواج نے جرأت و بہادری کی تاریخ میں ایک شاندار باب رقم کیا۔ستمبر 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے شہیدوں اور غازیوں کے طفیل افواجِ پاکستان کا عارض آج تک گلنار ہے اور انشاء اللہ تاقیامت رہے گا۔بلاشبہ 14اگست 1947ء کے بعد 6ستمبر 1965ء ہماری قومی تاریخ کا ایک تابناک اور قابل فخر دن ہے۔
اِس عظیم دن کی یاد منانے کی خاطر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان میںایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات اور طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔تقریب کی صدارت تحریک پاکستان کے نامور کارکن‘ سابق صدر مملکت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم محمد رفیق تارڑ نے کی جبکہ نظامت کے فرائض ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے ادا کیے۔ محترم محمد رفیق تارڑ نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ 6ستمبر کو بحیثیت قوم ہم نے اپنے آپ کو دریافت کیااور پاکستان کا ہر شہری اپنے اپنے انداز میں وطن عزیز کے دفاع کیلئے سربکف ہوگیا۔قومی اتحاد اور جذبۂ حریت سے ہم نے بھارتی فوج کو پسپا کردیا۔ پاکستانی فوج کا شمار دنیا کی بہترین پیشہ ورانہ افواج میں ہوتا ہے۔اِس کی تاریخ شاندار کارناموں اور قربانیوں سے مزین ہے۔یہ ہماری آزادی کی ضامن ہے اور اِس کی بدولت ہم اپنے گھروں میں سکون کی نیند سوتے ہیں۔
یومِ دفاعِ پاکستان کی تقریب میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ جسٹس(ر)آفتاب فرخ‘ کرنل(ر)اکرام اللہ خان‘میجر جنرل(ر)محمد جاوید‘ ڈاکٹر محمد اجمل خاں نیازی‘بریگیڈیئر (ر)جاوید اقبال اور میجر(ر)صدیق ریحان نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اِس سترہ روزہ جنگ میں پاکستانی قوم نے ایسی یکجہتی کا مظاہرہ کیا کہ تاریخ جس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ ہر پاکستانی ملک کی خاطر اپنی جان نثار کرنے پر تیار تھا۔پاک فوج اور پاکستانی عوام کے دل ایک ساتھ دھڑک رہے تھے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ عوام اور فوج کے درمیان اِس محبت اور ہم آہنگی کو قائم رکھا جائے‘ اُس جنگ کے ہیروز کو یاد رکھا جائے اور نسل نو کو اُن کی قربانیوں سے آگاہ کیا جائے تاکہ اُن میں بھی وطن کیلئے جان قربان کردینے کے جذبات بیدار ہوسکیں۔ آج کی تقریب میں آبروئے صحافت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین محترم ڈاکٹر مجید نظامی کو بڑی شدت سے یاد کیا گیا جو پاکستانی قوم میں جذبۂ جہاد پیدا کرنے کیلئے ہمہ وقت کوشاں رہے۔ وہ پاکستانی حکمرانوں اور قوم کو تسلسل کے ساتھ یہ باور کرایا کرتے تھے کہ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے اور ہمیں اِس کے مذموم عزائم کے حوالے سے ہر وقت چوکنا رہنا چاہئے۔تقریب کے دوران محترم ڈاکٹر مجید نظامی کے لئے دعائے مغفرت بھی کی گئی اور ان کا حب الوطنی کا مظہر یہ تاریخی جملہ دہرایا گیا کہ مجھے ایٹمی میزائل کے ساتھ باندھ کر بھارت کے کسی ڈیم پر گرا دیا جائے تاکہ پاکستان کے حصے کا پانی چوری کرنے کے لئے بنایا جانا والا یہ ڈیم تباہ ہو جائے۔
قارئین کرام!آج بھی ہمارایہ دشمن ہمارے آزاد وجود کے درپے ہیں۔ ہمیں اندرونی عدم استحکام اور انتشار و افتراق کا شکار کرنے کی درپردہ سازشیں کررہا ہے۔ امریکہ کی آشیرباد سے افغانستان کو پاکستان کے خلاف ایک اڈے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ بلوچستان میں علیحدگی پسند عناصر اور قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کو تھپکی دے رہا ہے۔ اسلام دشمن عالمی طاقتوں کی آشیرباد سے پاکستان کو بتدریج اس مقام کی طرف دھکیلنے کی کوشش کررہا ہے جہاں وہ اپنے دیرینہ قومی مفادات سے ہمیشہ کے لئے دستبردار ہو کر اُسے جنوب مشرقی ایشیا کی ایک بالا دست طاقت کے طور پر تسلیم کر لے۔
اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آج کا پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور بھارت یا اس کے سرپرستوں کے لئے اسے عسکری لحاظ سے تسخیر کرنا ممکن نہیں رہا تاہم وہ اسے اندرونی طور پر کمزور کر کے اپنے مذموم عزائم کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس مقصد کے لئے وہ ملک میں فرقہ واریت اور مسلکی بنیادوں پر اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں اور اپنے قومی مفادات اور اثاثوں کے دفاع کے لئے متحد اور مستعد ہو جائیں۔ ہمارا جذبۂ ایمانی اور اتحاد دشمن کے خلاف ہمارے سب سے موثر ہتھیار ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں وطن عزیز کی سرحدوں کے دفاع کے حوالے سے صحیح معنوں میں 1965ء کی جنگ کے شہدائے کرام اور غازیوں کا جانشین بنا دے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...