کل جماعتی حریت کانفرنس ’’گ‘‘ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے سیر ہمدن اسلام آباد کے نصیر احمد بٹ ، سنون ہندواڑہ کے مصیب مجید کی فورسز کے ہاتھوں شہادت اور دوسرے درجنوں افراد کو زخمی کرنے کو انتہائی سفاکانہ فعل قرار دیتے ہوئے اس کو ریاستی دہشتگردی سے تعبیر کیا ہے ۔سید علی گیلانی نے شہید نصیر احمد بٹ کے حق میں اسلام آبد اور موہ پلوامہ میں منعقد خواتین کے عوامی جلسوں سے ٹیلیفون کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے آپ کو بڑی ملٹری طاقت کا ملک ہونے کا دعویٰ تو کرتا مگر اس ’’طاقتور ‘‘ ملک کے فورسز جموں و کشمیر میں نہتے انسانوں پر تمام جنگی ہتھیاروں کا استعمال کر کے پوری دنیا میں رسوا ہو رہا ہے. انہوں نے واضح کر دیا کہ یہاں کے عوام خاص طور نوجوان پچھلے 70 سال سے اپنا پیدائشی اور بنیادی حق کا مطالبہ کرتے ہیں جس کا بھارت کی حکومت نے انہیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر وعدہ کیا تھا مگر بھارت اپنے طاقت کے نشے میں چور ہو کر اپنے وعدے سے مکر گیا اور اب طاقت کی بنیاد پر جموں و کشمیر کی عوامی آواز کو آہنی ہاتھوں اور مکروفریب سے دبانا چاہتا ہے. آزادی پسند راہنما نے ’’انسانیت اور جمہوریت ‘‘ کے دعویداروں سے سوال کیا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں پر زہریلے اور جان لیوا ہتھیاروں کے استعمال کا کیا جواز ہے ۔ پیلٹ گن کے استعمال کے ساتھ ساتھ دوسرے مہلک ہتھیار استعمال کرنے کا کیا جواز ہے. انہوں نے واضح کر دیا کہ یہاں سرفروش جوان اسی وقت پتھر اٹھاتے ہیں جب ان پر فوج اور پولیس کی طرف سے یلغار کی جاتی ہے, ان کے پرامن مظاہروں اور جلسوں کو تہس نہس کر دیا جاتا ہے ,ان کے خیمے جلائے جاتے ہیں ان کے لائوڈ سپیکر توڑے جاتے ہیں, دنیا کے کس قانون نے اس کی اجازت دی ہے کہ نہتے لوگوں پر ہتھیاروں کا استعمال کیا جانا چاہئے. حریت چیئرمین نے کہا کہ بھارت کی حدود میں جگہ جگہ احتجاج دھرنے اور مظاہرے ہوتے ہیں لیکن وہاں طاقت اور گولیوں کا استعمال نہیں ہوتا ہے, کشمیر میں چونکہ مسلمان اپنے حقوق کے لئے احتجاج کرتے ہیں اس لئے ان پر ہر قسم کا ظلم ہر قسم کا ہتھیار اور ہر قس م کی قدغن جائز بھی ہے اور ان کے قومی مفاد میں بھی ہے ۔