لاہور(نامہ نگار+کامرس رپورٹر+نامہ نگاران+ این این آئی) صوبائی دارالحکومت لاہور میں بارش کے باعث بوسیدہ گھروں کی چھتیں، دیواریں گرنے اور کرنٹ لگنے سے ماں، دو بچوں اور بچی سمیت 4افراد جاں بحق جبکہ 2 بچوں سمیت 11 افراد شدید زخمی ہو گئے۔ چوہنگ کے علاقہ شیر شاہ گائوں میں بارش کے دوران ایک بوسیدہ گھر کی چھت گر گئی جس سے ملبے تلے دب کر 35 سالہ شازیہ دو کمسن بچوں شہزاد اور آسیہ سمیت جاں بحق ہو گئی۔ ریسکیو 1122 نے ماں اور بچوں کی نعشیں ملبے کے نیچے سے نکالیں۔ واقعہ کے بعد گھر میں صف ماتم بچھ گئی اور پورے علاقہ میں سوگ کا سماں پیدا ہو گیا۔ پولیس نے ضروری کارروائی کے بعد نعشیں ورثا کے حوالے کردیں۔ اسی طرح رائے ونڈ کے علاقہ بھوبتیاں گائوں میں بارش کے دوران محنت کش اسلم کے گھر کی بوسیدہ چھت گر گئی جس کے باعث اسلم ، اکبر اور ایک مہمان وغیرہ تین افراد چھت کے ملبے دب گئے۔ 1122 کے آنے سے پہلے ہی مقامی افراد اور پولیس نے ملبے تلے آنے والے تینوںافراد اسلم وغیرہ کو نکال لیا۔ دھرم پورہ (مصطفی آباد) کے علاقہ میاں میر گلی نمبر4 میں بارش کے دوران محنت کش مختار کے گھر کی کھڑکیوں میں بجلی کا کرنٹ آ گیا جس سے 4 سالہ بچی ہجویریہ جھلس کر جاں بحق ہو گئی جبکہ اسکے دو کمسن بھائیوں اور والدہ سمیت 8 افراد جھلس کر شدید زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو سروسز ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے جبکہ چار سالہ بچی ہجویریہ کی نعش پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی۔ہجویریہ کی نماز جنازہ کے وقت ہر آنکھ اشکبار اور پورے علاقہ میں سوگ کا سماں تھا۔ بچی کو مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیاہے۔علاوہ ازیں شدید بارش سے شہر نشیبی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے سے سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرتی رہیںجبکہ مختلف شاہراہوں پر گھنٹوں ٹریفک جام رہی۔80فیڈرز ٹرپ کر جانے شہر کا بڑا حصہ بجلی سے محروم ہو گیا۔ موسلا دھار بارش کا سلسلہ دو گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہا۔ کئی علاقوں میں پانی لوگوں کے گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا جس سے لاکھوں روپے کا سامان خراب ہو گیا ۔ لارنس روڈ ، شاہ جمال ،لکشمی چوک، وارث روڈ ، گڑھی شاہو، محمد نگر، اک موریہ، دو موریہ پل، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری ،مزنگ ، شاد باغ ،کوپر روڈ سمیت دیگر کئی علاقوں سے کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود بارش کا پانی نہ نکالا جا سکا۔ بارش کے کھڑے پانی میں موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں بند ہونے سے ٹریفک کا نظام سست روی کا شکار رہا۔ علاوہ ازیں شہر کے دیگر علاقوں میں بھی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری رہی۔ پنڈی بھٹیاں میں پہلی موسلا دھار بارش نے میونسپل کمیٹی کے عملہ ایم او آئی کی کارکردگی کا پول کھول دیا۔نشیبی علاقوں میں پانی کھڑا ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ گکھڑ اور گرد و نواح میں موسلادھار بارش سے جل تھل ایک ہو گیا۔ بھلوال میں شدید بارش سے نشیبی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہو گیا۔ دوسری طرف صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب کے کئی علاقوں میں موسلا دھار طوفانی بارش نے لیسکو اور دیگر ڈسکوز کا ترسیلی نظام درہم برہم کر دیا ۔ درجنوں گرڈز فنی خرابی کے باعث بند ہو گئے اور سینکڑوں فیڈرز ٹرپ کر گئے جبکہ کئی مقامات پر درخت تاروں پر گر گئے ۔ طوفانی بارش سے لیسکو کے پانچ گرڈز فنی خرابی کے باعث بند ہوئے اور 126 فیڈرز ٹرپ کر گئے جس سے شہر کا وسیع علاقے بجلی سے محروم ہو گیا۔ بارش کے فوری بعد لیسکو نے بجلی بحالی کا کام شروع کردیا لیکن شام کے وقت بارش کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو جانے سے کام میں رکاوٹ پیش آئی۔ رات گئے تک پانچ میں سے تین گرڈز بحال کردیئے گئے جبکہ دو گرڈز میں کام جاری تھا۔ اس طرح جن علاقوں میں درخت گرنے سے تاریں ٹوٹ گئیں وہاں بھی رات گئے تک بحالی کا کام نہیں ہو سکا ۔ پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی بارش کے بعد ڈسکوز میں ایسی ہی صورتحال رہی۔ لیسکو میں فنی خرابی اور فیڈرز کے ٹرپ کر جانے کے باعث مجموعی ڈیمانڈ میں نمایاں کمی رہی جس کے باعث لیسکو کو لوڈ شیڈنگ کی ضرورت ہی نہیں پڑی بارش نے از خود ہی لوڈ مینجمنٹ کر دی جبکہ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی ڈیمانڈ میں کمی ہی رہی ۔ دیگر شہروں میں چھ گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں آٹھ گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کی گئی ۔شیخوپورہ ضلع کچہری میں مسلسل 6 گھنٹے بجلی کی بندش کیخلاف وکلاء نے شدید احتجاج کیا۔ ایکسین سٹی اور ایس ڈی او سٹی کے فون بھی بند رہے جس پر وکلاء کا غصہ مزید شدت اختیار کرگیا اور انہوں نے لیسکو کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ علاوہ ازیں این این آئی کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی بار بجلی کی پیداوار 20 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی۔ ترجمان پاور ڈویژن وزارت توانائی کے مطابق ملک میں بجلی کی پیداوار طلب سے 1797 میگاواٹ زیادہ ہوگئی ہے۔ بدھ کی رات بجلی کی پیداوار 20 ہزار میگاواٹ رہی جبکہ طلب 18203 میگاواٹ رہی۔ ترجمان کے مطابق آنے والے دنوں میں پیداوار میں مزید اضافے کی توقع ہے