اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) بدھ کی شب، جی ایچ کیو کے سبزہ زار پر منعقد ہونے والی یوم شہداء کی تقریب میں براہ راست اور بین السطور دونوں طریقوں سے یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان ترنوالہ نہیں کہ اسے سرجیکل سٹرائیکس کا نشانہ بنایا جائے۔ بعض شرکاء کی رائے تھی کہ یہ پیغام بھارت اور امریکہ دونوں کیلئے تھا کیونکہ بھارت، کنٹرول لائن کے اس پار سرجیکل سٹرائیک کرنے کا دعویدار ہے جس کا اگرچہ کوئی ثبوت نہیں جب کہ بعض مبصرین کو خدشہ ہے کہ جنوبی ایشیا اور افغانستان کیلئے ٹرمپ کی نئی پالیسی کے اعلان کے بعد مغربی سرحد سے مزید ڈرون حملے یا سرجیکل سٹرائیک کی جا سکتی ہے۔ ان ہی خدشات پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ ایبٹ آباد میں امریکہ کی کارروائی اس لئے ممکن ہو سکی تھی کہ ہمیں خوش فہمی تھی کہ افغانستان میں ایک دوست ملک موجود ہے جس کے ہم نان نیٹو اتحادی ہیں، یہ خوش فہمی دور ہو گئی اور اب علم ہے کہ وہاں دشمن موجود ہے اس لئے اب کوئی آ کر دکھائے۔ اس تقریب کی غالباً سب سے اہم بات جنرل باجوہ کا یہ اعلان تھا کہ جہاد ریاست کا ہی حق ہے اور یہ حق ریاست کے پاس ہی رہنا چاہئے ۔ اسی خطاب میں انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گرد گروپ جہاد کے نام پر فساد کر رہے ہیں۔ قومی سطح پر اسی نوعیت کے واضح بیانیہ کی ضرورت ہے جو بطور خاص نوجوانوں کو گمراہ گروپوں کے ہاتھ لگنے سے بچائے گی۔ تقریب کے شرکاء نے بطور خاص اس اعلان کو نوٹ کیا۔ بلوچستان کے حوالہ سے جنرل باجوہ نے خصوصے پیرائے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو اسی طرح خون دینے کو تیار ہیں جیسے اس کے بیٹوں نے دیا ہے، ہمیں بلوچستان کے غیور عوام پر فخر ہے جہنوں نے دہشت گردی، علیحدگی پسندوں کو یکسر مسترد کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے، ہم ان کی ہر نقل وحرکت پر نظررکھے ہوئے ہیں۔ دشمن ہمارے اند ر کسی بھی قسم کی تقسیم نہیں ڈال سکتا، ہم ایک ہیں ہمارا دشمن یہ جان لے کہ پاکستان کے انچ، انچ کی حفاظت کریں گے۔ یوم شہداء کی یہ تقریب روایتی جوش و جذبہ کے ساتھ منائی گئی جس میں شہداء کے خاندانوں کو مہمان خصوصی کا درجہ حاصل تھا اور وہ ہر نگاہ کا محور تھے۔ تقریب کے دوران شہدا کے بارے میں دستاویزی فلم دکھانے کے موقع پر تو سب ہی شرکاء آبدیدہ تھے جب کہ شہداء کے لواحقین کیلئے پوری تقریب ہی جذباتی رنگ لئے ہوئے تھی۔ نظامت کے فرائض سرانجام دینے والوں نے شاندار الفاظ میں شہیدوں اور غازیوں کو سلام پیش کیا جب کہ ضیاء محی الدین کی تحت الفظ پڑھی گئی ملی نظم نے میلہ ہی لوٹ لیا۔ قبل ازیں ’یوم دفاع‘ کی خصوصی تقریب کے پہلے حصے میں پاکستان کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے شہداء کو خراج عقیدت جبکہ دوسرے حصے میں شہداء کی داستان پیش کی گئی۔ تقریب کے انعقاد سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے پاکستان کی ستر برس کی تاریخ پر محیط متعلق دستاویزی فلم دکھائی گئی جبکہ پاک چین اقتصادی راہداری اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کا بھی ذکر کیا گیا۔ تقریب میں پاک فوج کے چاق و چوبند دستے کی روایتی پریڈ بھی پیش کی گئی تاہم فوجی بینڈ کی کارکردگی نے شرکاء کے دل جیت لئے۔ تقریب میں ملک کے منتخب سیاسی نمائندوں کی موجودگی نے یکجہتی کے تاثر کو تقویت دی۔ حکمراں مسلم لیگ اور حزب اختلاف کی پیپلز پارٹی کی نمائندگی موجود تھی تاہم تحریک انصاف جیسی بڑی سیاسی جماعت کے نمائندوں کی عدم موجودگی محسوس کی گئی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے یوم شہداء پر پھول چڑھائے، سلامی پیش کی۔ تقریب میں شریک شرکاء نے کھڑے ہو کر شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔ تقریب میں ملی نغموں اور قومی ترانوں کے ذریعے پاک وطن کے دفاع میں اپنی جانیں نچھاور کرنے والے عظیم شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ظلم و بربریت کی مذمت کی گئی کشمیریوں کی جدوجہد حق کودارادیت سے اظہار یکجہتی کی گئی۔ پاک فوج کے چاک و چوبند دستوں نے مارچ پاسٹ کیا اور فوج کے خصوصی بینڈ نے مختلف ملی نغموں کی دھنیں بھی بجائیں۔