وفاقی حکومت جوبھی کرے الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں:مراد علی شاہ

Sep 07, 2017

کراچی (اسٹاف رپو رٹر) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہماری افواج نے ملکی دفاع کو نا قابل تسخیر بنایا ہے، پاک فضائیہ نے 65 کی جنگ میں اہم کردار ادا کیا اور پاک فضائیہ نے اس جنگ میں بہادری کی تاریخ رقم کی، پی اے ایف ہیروز آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں جبکہ حالیہ دہشت گردی کی لہر ہمارے لیے ایک چیلنج ہے۔ یہ بات انہوں نے یوم دفاع پاکستان کے موقع پرشہداء کوخراج تحسین پیش کرنے کیلیے پاک فضائیہ کی جانب سے مسرور بیس میں منعقدہ پْروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کی۔پی اے ایف بیس مسرور میں وزیر اعلیٰ سندھ کے پہنچنے پر ایئر وائس مارشل محمد حسیب پراچہ نے ان کا استقبال کیا، تقریب میں میئر کراچی وسیم اختر،آرمی، ایئر فورس کے افسران اور سویلین سمیت شہداء کے اہل خانہ نے بھی شرکت کی۔تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا،اس کے بعد قومی ترانا پیش کیا گیا جبکہ پاکستان ایئر فورس اسکول کے بچوں نے ایئرفورس کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے قومی نغمے پیش کیے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نیتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک فضائیہ کی جانب سے آپریشن ضرب عضب میں بھی پیشہ وارانہ خدمات کے باعث اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں تاہم ہمیں متحدہو کر ملک کے دفاع کو مضبوط بنانا ہے۔ پاک فضائیہ نے تمام ا?پریشنز میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان ائیر فورس نے 1965 کی جنگ میں لاہور کا بہادری سے دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں آج 1965ء کی جنگ کی 52ویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کررہا ہوں۔ پاک فضائیہ نے اس جنگ میں بہادری کی تاریخ رقم کی، پی اے ایف ہیروز ا?ج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔تقریب کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے مسرور ائیر بیس ماڑی پور میں پاک فضائیہ کے ائیر شو اور اسٹالز کا افتتاح کرتے ہوئے مختلف اسٹال کا دورہ بھی کیا،جہاں انہیں مختلف اشیائ￿ کے بارے میں بتایا گیا۔وزیر اعلیٰ سندھ نے ایف 16 جنگی طیاریمیں بیٹھ کر ایف 16 سے متعلق معلومات حاصل کیں۔تقریب کے بعد انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1965 کی جنگ ہو یا 1971ء کی جنگ ہو، پاک فضائیہ نے ہمیشہ اپنا لوہا منوا یا ہے۔ پاکستان ایئر فورس کی قابلیت اور مہارت کو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے۔ہمارے ملک کی دفاع کے لیے بہترین فورس موجود ہے۔ انہوں نے آلا ئشیں اٹھانے سے متعلق سوال پر کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ کراچی شہر میں 20 لاکھ سے زائد قربانی کی گئی، ا?لائشوں کو پہلے دن ہی اٹھالینا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہوسکا، صفائی سے متعلق کوشش کریں گے کہ ا?ئندہ شکایات نہ ہوں۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پولیس پر حملے میں ملوث 3 گروہوں کو پکڑ لیا گیا ہے، موجودہ دہشت گردی کی لہر ہمارے لیے ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ رات گئے دہشت گردوں کے خلاف ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انشاء اللہ تعالیٰ ہم سب مل کر دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے۔دریں اثنا ء وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے پاک بحریہ کے کمانڈر کراچی ریئر ایڈمرل اطہر مختار نیوزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں بابا اور بھٹ کو پل کے ذریعے ملانے سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں جزیروں میں رہنے والے لوگوں کو روڈ کے ذریعے منسلک کرنا چاہتا ہوں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہاکس بے روڈ کو بھی وسیع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہاکس بے پر پکنک کرنے والوں اور مقامی لوگوں کو سہولیات فراہم کرنا چاہتے ہیں اور سڑک کی توسیع سے لوگوں کوآمدورفت میں سہولت حاصل ہوگی کیونکہ ہاکس بے ایک بہترین ساحلی تفریحی مقام ہے۔ علا وہ ازیں انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد صوبائی مشترکہ تعاون کمیٹی (IPCC) کی 25ویں میٹنگ کی تیاری سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں صوبائی وزراء جام مہتاب ڈہر، ڈاکٹر سکندر میندھرو، چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، چیئرمین ایچ ای سی سندھ ڈاکٹر عاصم، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈ نوید شیخ، سیکریٹری توانائی آغا واصف، سیکریٹری کالجز پرویز سیہڑ اور دیگر حکام نے شرکت کی۔صوبائی مشترکہ تعاون کمیٹی (IPCC) کے ایجنڈہ میں مردم شماری، ہائر ایجوکیشن کمیشن اور ایل این جی کی درا?مد وغیرہ شامل تھے۔اجلاس میں مردم شماری کے نتائج پر بحث کی گئی۔اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ یہ بات واضح ہے کہ ہمیں مردم شماری پر تحفظات ہیں جب کہ عوام کو بھی نتائج پر اعتماد نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاکس کی تفصیلات سندھ حکومت کو دیئے جائیں تاکہ کاؤنٹر چیک ہوں، انہوں نے کہا کہ کراچی کے شرقی، کورنگی اور ملیر اضلاع میں بڑھتی ہوئی ا?بادی 2.6 فیصد دکھائی گئی جوکہ 19 سالوں میں 55 لاکھ بنتی ہے، مردم شماری میں جامشورو کو 40 فیصد شہری دکھایا گیا ہے، کراچی اور حیدرآباد میں ورٹیکل گروتھ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے حتمی نتائج اپریل کے آخر میں جاری کرنا چاہتے ہیں، اسکے بعد الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے کے لییپانچ ماہ درکار ہونگے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئینی طور پرانتخابات نئی مردم شماری کے حساب سے ہوتے ہیں، اس کے لیے آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی۔انہی وجوہات پر بحث کرنے کے لیے مردم شماری کے نتائج ائی پی سی سی میں بھیج دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت چاہتی ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں، چاہتے ہیں کہ صوبائی نتائج پر ہی انتخابات کروائے جائیں کسی صورت انتخابات ملتوی کرنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے آئی پی سی سی کے اجلاس میں الیکشن کمیشن سے بات کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بتایا کہ انتخابات وقت پر کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے، یہ بات تو واضح ہے کہ ہمیں مردم شماری پر تحفظات ہیں۔ انہوں نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت جو بھی کرے انتخابات وقت پر کروائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت سمجھتی ہے کہ اعلیٰ تعلیم صوبائی حکومت کا سبجیکٹ ہے۔ اجلاس میں چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر عاصم نے بتایا کہ 18ویں ترمیم کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن ختم ہو چکی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن صرف اپنا معیار درست کرے، باقی عملدر آمد سندھ حکومت کرے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے حتمی فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی ہائر ایجوکیشن کمیشن مضبوط کررہے ہیں، وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن صرف صوبائی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے فنڈنگ کرے۔

مزیدخبریں