پشاور (بی بی سی+ نیشن رپورٹ) خیبر پی کے میں حکمران جماعت تحریک انصاف کی مخلوط حکومت سے آفتاب احمد خان شیر پاو¿ کی جماعت قومی وطن پارٹی کی علیحدگی اور حکومت میں شامل دوسری پارٹی جماعت اسلامی کی طرف سے خیبر بنککے معاملے پر حکومت کو ڈیڈلائن دینے کے بعد بظاہر وزیراعلیٰ پرویز خٹک کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔قومی وطن پارٹی کی حکومت سے بےدخلی کے بعد گذشتہ روز پہلی مرتبہ انکی طرف سے واضح طور پر صوبے میں حکومت کی تبدیلی سے متعلق موقف سامنے آیا۔پارٹی کے صوبائی ترجمان طارق خان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انکی جماعت کے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ رابطے ہوئے ہیں اور وہ صوبائی حکومت کی تبدیلی کی صورت میں دیگر جماعتوں کے ساتھ تعاون کریں گے۔ انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی انکی جماعت کے تین ایم پیز نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بعض حکومتی ذرائع کا کہنا ہے حکمران اتحاد میں شامل جماعت اسلامی نے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو ڈیڈ لائن دی ہے کہ خیبر بنک کے ایم ڈی کو فوری طور پر برطرف کیا جائے بصورت دیگر وہ حکومت سے الگ ہو سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ کو حکومت برقرار رکھنے کیلئے جماعت اسلامی کو اپنے ساتھ ملانا ضروری ہو گیا ہے کیونکہ ان کے الگ ہو جانے کی صورت میں وزیراعلیٰ کو ایوان میں عددی اکثریت برقرار رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔
پرویز خٹک حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں: بی بی سی
Sep 07, 2017