لفظ “ممنون “صدر ممنون حسین کے علاوہ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جس طرح صدر ممنون نواز شریف کے “ممنون “تھے۔ اسی طرح صدر عارف علوی عمران خان کے “ ممنون “ ہیں۔ ممنون احسان مند شکر گزار۔ لیکن صدر ممنون کا نام آتے ہی نہ جانے لوگ غلط مطلب کیوں نکال لیتے ہیں۔ ہر صدر ممنون حسین نہیں ہوتا۔ صدر عارف علوی متحرک صدر بنیں تو کوئی انہیں عمران خان کا “ممنون” نہیں پکار سکتا۔ ڈاکٹر عارف علوی اچھی شہرت رکھتے ہیں۔صدر ڈاکٹر عارف علوی کے والد بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو کے دندان ساز تھے جو پاکستان کے قیام کے بعد کراچی ہجرت کر کے آئے تھے۔ کراچی آ کر عارف علوی کے والد نے ڈینٹل کلینک کھولا تھا۔کراچی سے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مزید تعلیم کے حصول کے لیے لاہور آ گئے۔ انہوں نے لاہور سے ڈینٹل سرجری میں سند حاصل کی۔ اور 1975ءمیں مشی گن یونیورسٹی سے پروستھوڈونٹکس میں ماسٹرز کیا۔ سان فرانسسکو کی یونیورسٹی آف پیسفک سے ارتھوڈانٹکس میں ماسٹرز کیا۔ پاکستان واپس آنے کے بعد انہوں نے دندان سازی کی پریکٹس کرنا شروع کی اور علوی ڈینٹل ہسپتال قائم کیا۔ وہ جماعت اسلامی پاکستان کے یوتھ وِنگ اسلامی جمعیت طلبہ سے منسلک تھے اور بعد میں کالج کے اسٹوڈنٹ یونین کے صدر بنے۔ اپنے ابتدائی ایام میں وہ ایوب خان کے نظام حکومت کے مخالف تھے اور ایوب خان کے مارشل لا کے خلاف کرفیو کے دوران احتجاج کرنے پر انہیں دو مرتبہ گولیاں لگیں جن کے نشانات آج بھی ان کے جسم میں پیوست ہیں۔ بعد میں انہوں نے جماعت اسلامی چھوڑ دی۔ عارف علوی کا شمار پی ٹی آئی کے بانیوں میں ہوتاہیں۔2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر کھڑے ہوئے اور دوبارہ منتخب ہو گئے۔انہوں نے اپنے مدِ مقابل تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار کو شکست دی۔پاکستان تحریک انصاف نے انہیں صدر پاکستان کے امیدوار کے طور پر نامزد کیا تھا۔اور 4 ستمبر کو پاکستان کے صدارتی انتخابات، 2018ءمیں تیرہویں صدرِ پاکستان منتخب ہوئے۔انہوں نے 352 ووٹ حاصل کیے اور فضل الرحمٰن (184 ووٹ) اور اعتزاز احسن (124 ووٹ) کو شکست دی۔عارف علوی کے صدر پاکستان بننے کے علاوہ عمران اسماعیل بھی عمران خان کے “ممنون” ہیں۔گورنر سندھ کا حلف اٹھا چکے ہیں۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ 7 ستمبر کو گورنر ہاو¿س کے دروازے کھول دئیے جائیں گے، شہری گورنر ہاو¿س کے پارک میں گھوم سکیں گے۔گورنر ہاو¿س کی عمارت تاریخی ہے اور یہاں نایاب اشیاءموجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر ہاو¿س کے صرف 2 کمرے اور ایک گاڑی استعمال کر رہا ہوں، پہلے 40 گاڑیاں گورنر کے پروٹوکول میں ہوتی تھیں۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن سے قبل اعلان کیا تھا کہ اگر ان کی حکومت بن گئی تو تمام گورنر ہاو¿سز کو فلاحی کاموں کے لیے استعمال میں لائیں گے۔ممنون کرنے والی ایک اور اہم خبر گردش میں ہے اور وہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ہے جو کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے ایک خوش خبری ہے۔ ہم لوگوں نے ووٹ کاسٹ کرنے کے حق کے لئے جدوجہد کا عملی آغاز سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے دور میں کیا اور پی ٹی آئی دور حکومت میں کامیابی کی خوشخبر ی ملی۔ بیرون ملک سے ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے www.overseasvoting.gov.pk ویب سائٹ پر 15 ستمبر تک رجسٹر کرانا ہوگا۔الیکشن کمیشن پاکستان نے نادرا کی معاونت سے سمندر پار پاکستانیوں کے لئے آن لائن ووٹنگ کا نظام تیار کیا ہے۔ الیکشن کے دن مذکورہ نظام کے تحت سمندر پار پاکستانی گھر بیٹھے ووٹ کاسٹ کر سکتے ہیں۔اس کے لئے مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ ، نایئکوپ کارڈ ، ای میل ایڈریس کی ضرورت ہو گی۔مذکورہ ویب سائٹ پر ہدایات کے مطابق خود کو اندراج کرائیں اور اکتوبر میں ضمنی الیکشن کے روز اپنا ووٹ کاسٹ کریں۔،رجسٹرڈ ووٹر کی لسٹ ریٹرننگ افسران کو دی جائے گی،رجسٹرڈ ووٹرز ہی ووٹ کاسٹ کریں گے،37 حلقوں میں 7لاکھ 32 ہزار اوورسیز پاکستانی ہیں۔
٭٭٭٭٭