ہرسال کی طرح امسال بھی پوری قوم اسلامی جمہوریہ ِ پاکستان کے ’سرمایہ ِ افتخار‘ فضائی ادارے’پاک فضائیہ‘ کو خراج ِ تحسین پیش کرتی ہے جی ہاں جناب ِ والا! پاکستان دنیا کے چند ممالک میں سے وہ واحد ملک تسلیم کیا جاتا ہے جس کی پیشہ ورانہ فضائی قوت کی مثال دنیا میں کہیں اور نہیں ملتی ہے دنیا کے فضائی جنگ کے ماہرین 1965 کی پاک بھارت جنگ ِستمبر کے اُن دنوں کو کبھی نہیں بھولے جب یکم ستمبر1965 کوچھمب جوڑیاں سیکٹر میں پاکستان فضائی کے دوسپر لڑاکا طیارے جنہیں اسکورڈن لیڈر سرفرازرفیقی اور فلائٹ لیفٹنیٹ امتیاز بھٹی اُڑا رہے تھے عالمی فضائی جنگ کی تاریخ میں یہ لمحات سنہری لفظوں سے لکھے جاچکے ہیں رفیقی اور امتیاز بھٹی نے کیسی پلک جھپکتی تیزی اور برق رفتار کی پھرتی سے لمحوں میں بھارتی فضائیہ کے چار’ویمپا ئر ‘طیاروں کو زمین بوس کردیاجنگ ِ ستمبر کے آغاز ہی میں بھارتی فضائیہ کا عبرت ناک انجام دیکھ کر دنیا کے جنگ کا نتیجہ اخذکرلیا اور دفاع ِ پاکستان کو من وعن قبول کرلیا اور7 ستمبر 1965 عالمی فضائی جنگ کا وہ دن تھا جب بھارتی فضائیہ نے ہڑبونگ میں اپنی احمقانہ بوکھلاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرگودھا ائیر بیس کی فضائی حدود میں قدم رکھا توپاک فضائیہ کے عالمی شہرت ِ یافتہ ممتاز اسکورڈن لیڈرنے ایک ہی جھڑپ میں بھارت کے چار ہنڑ طیاروں کویکے بعد دیگرے گھیرکر کیسے تباہ کیا فضائی جنگ کی دنیا میں ایسا فضائی عجوبہ آج تک دہرایا نہیں جاسکایہی اعلیٰ معیار کی وہ پیشہ ورانہ روایات ہیں جو پاکستان ائیر فورس کا کل بھی طرہّ ِ امتیاز تھا آج بھی ہے قوم کو بخوبی یاد ہے کہ 6 ستمبر کے خونریزمعرکہ میں جہاں ہماری بہادراورجواں ہمت افواج نے شب کی تاریکی میں پاکستان پرشب خون مارنے کی نیت سے حملہ آور دشمنوں کے ناپاک ارادوں کوتہس نہس کرکے رکھ دیاتھا وہاں پاکستانی فضاو¿ں میں پاکستانی ائیرفورس نے اپنے چنگاڑتے اوردھاڑتے ہوئے فضائی رعب ودبدبے کی بناءپر بھارتی فضائیہ پرایسی عملی ہیبت وخوف کی فضا طاری کی کہ ہمارادشمن دیکھتے کا دیکھتارہ گیاچند گھنٹوں میں پاکستان ائیرفورس کے شاہینوں نے اپنی سرعت کی بھرپورا±ڑانوں کی حیرت ناک پیشہ ورانہ صلاحیتوں اورکمال کی مہارتوں سے دشمن کو اپنی فضائی حدود سے باہر نکلنے پرمجبورکردیا تھا۔
6 ستمبر1965 کو جب پاکستان پردشمن ملک (بھارت) نے اپنی جارحیت کی فاش غلطی کی ابتداءکی توا±س کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ پاکستان قوم اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ یوں یکایک اوریکدم جوابی کارروائی کے لئے تیارہوسکتی ہے اورایسا ہی ہوا،بھارت شائد اِسی غلطی فہمی میں مبتلا تھا ،کیونکہ وہ جانتا تھا کہ قیام ِپاکستان کے وقت انگریزسامراج کے ساتھ سازباز کرکے بھارت نے پاکستان کوجنگی سازوسامان کی تقسیم میں پاکستان کوا±س کا برابرکا حصہ دینے میں بڑی انصافی کی ہوئی ہے'قیام ِپاکستان کے وقت پاکستان کے حصے میں فضائیہ کے 2 سکواڈرن چند بحری جہازاور بری فوج کی انتہائی محدود تعداد اور مختصر اسلحہ کے علاوہ کچھ نہیں ملا تھا، آزادی کے صرف18 سال کے بعدنوزائیدہ ریاست پاکستان جوکہ ابھی تکمیل کے انتہائی مراحل میں تقسیم ِآبادی جیسے نازک انسانی مسائل سے عہدہ براءہورہی تھی 1948 میں جب کشمیر میں بھارت نے ہندومہاراجہ کی سازباز اور انگریزوں کی ملی بھگت سے ا پنی فوجیں اتادیں تواہلِ کشمیرکی پکار پرپاکستان نے اپنے فوجی دستے بھیج دئیے یہ پاکستان اور بھارت کی پہلی باقاعدہ جنگ تھی جس میں بھارتی فوج کو زبردست جانی نقصان ا±ٹھانا پڑا تھا، پاکستانی فوجی دستے متواتر بھارتی فوجوں سے کشمیر کے علاقے کلیئر کراتے آگے بڑھتے چلے جارہے تھے وادی ِکشمیر کا دارلحکومت سرینگر چند کلومیٹردور رہ گیا تھا ایسے میںجواہر لال نہرو نے اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل میں جاکر جنگ رکوادی یوں مسئلہ ِ کشمیر تاحال عالمی طاقتوں کی بہیمانہ ریشہ دوانیوں میں پھنس کررہ گیا ہے اہل ِ کشمیر کے ساتھ پاکستانی قوم نے ہمیشہ کھل کر اُن کے حق ِ استصواب ِ رائے کی حمایت کی ہے اور آج پاکستانی اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار ِ یکجتی کررہے ہیں پاکستانی افواج بھی اپنی قوم کے شانہ بشانہ اپنے وطن کے لئے سیسہ پلائی دیوار بن ہوئی ہے6 ستمبر1965 کو17 روزہ جنگ کے دوران کئی مقامات پر پاکستانی افواج نے چاہے ا±ن کاتعلق پاک نیوی سے تھا پاک آرمی سے تھایا پاک ائیرفورس سے رہا ہر شعبے کے فوج کے جوانوں نے اور افسروں نے شجاعت اور بہادری کی ایسی ایسی کمال کی مثالیں پیش کی جنہیں پاکستانی قوم ہرسال ماہ ِستمبرکے ابتدائی ایام میں شاندارالفاظ میں خراج ِعقیدت پیش کرتی ہے اورخراجِ تحسین بھی پیش کرتی ہے یادرہے کہ جنگ کے دوران ثابت قدمی اوربہادری مسلمانوں کا تاریخی طرہ ِامتیازرہا ہے ا سلامی تعلیمات نے ہمیں یہی درس دیا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی برحق وحدانیت پرپختہ یقین رکھنے والوں پراگر کوئی بلاجواز جارحیت کا ارتکاب کر بیٹھے تو وہ مسلمان ثابت قدمی اور بہادری سے اسلام کے دشمنوں کا مردانہ وار مقابلہ کریں، ثابت قدمی ستمبر1965 کی 17 روزہ جنگ کا ایماندارانہ موازانہ کریں تو یہ کہنے میں ہمیں کوئی جھجک یاعار محسوس نہیں ہونی چاہیئے کہ جہاں ہماری زمینی افواج نے بھارتی فوجی دستوں کی کمر توڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی وہاں ہماری پاک فضائیہ نے بھی ہواو¿ں میں اڑتے ہوئے زمینی پاک فوجی دستوں کو آگے بڑھنے کے لئے بھارتی فوجی دستوں پر تابڑتوڑفضائی حملے کرکے ا±نہیں پسپا کرنے پر مجبور کیا تھا، یقینا پاکستان ائیرفورس کے جواں ہمت دلیر شاہینوں کے لئے اِس 17 روزہ جنگ میں اپنی فضائی صلاحیتوں کے اظہارکے لئے یہ ایک سنہری موقع تھا جس سے ا±نہوں نے بھرپور اور تاریخ ساز فائدہ ا±ٹھایا یہاں کس کس دلیر ہواباز کا تذکرہ کیا جائے جنہوں نے دشمن کے لڑاکا طیاروں کو اپنے بازوو¿ں سے فضاءمیں نہ صرف روکا بلکہ دشمن کے طیاروں کا ستیاناس کرکے بکھیر کر رکھ دیا تھا۔
عالمی فضائی جنگ کے ماہرین کہتے ہیں کہ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں پاکستانی فضائیہ کی جنگی کارکردگی نے فضائی شجاعت کے وہ وہ کارنامے انجام دئیے جسے سن کر اور دیکھ کر انسانی عقلیں دنگ رہ گئیں پاکستان ائیرفورس نے جنگ ِستمبرکی کامیابی کویقینی بنانے کے لئے ہتھیاروں کی شدید کمی کواپنی بہترین تربیت'جذبہ ِایمانی' ناقابل ِ تسخیرحوصلے اوراعلیٰ قائدانہ صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کا نام روشن اورتابندہ کرنے جیسے اعلیٰ مقصد کے حصول کے لئے وہ کارہائے نمایاں انجام دئیے جس پر پاکستانی قوم کی آئندہ نسلیں فخر کرتی رہیں گی تاریخ میں پاکستانی ائیرفورس کے بہادروں کا تذکرہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔