اسرائیل بیت اللحم میں یہودیوں کیلئے 4700 مکان تعمیر کرے گا

Sep 07, 2018

مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی+اے پی پی) اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر بیت اللحم میں الولجہ کے مقام پر یہودی آباد کاری کے ایک بڑے منصوبے کی تیاری شروع کی ہے۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کی ضلعی پلاننگ وکنسٹرکشن کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا الولجہ کے مقام پر چار ہزار سات سو نئے مکانات تعمیر کئے جائیں گے۔مقامی فلسطینی سماجی کارکن ابراہیم عوض اللہ نے بتایا کہ اسرائیلی حکومت نے الولجہ کے تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حامل رقبے پر آباد کاری کا فیصلہ کیا ہے۔ الولجہ کے جس علاقے میں یہودیوں کے لیے مکانات تعمیر کیے جا رہے ہیں وہاں میٹھے پانی کے چشمے اور آبی ذخائر موجود ہیں۔واضح رہے کہ ’الولجہ‘ فلسطینی قصبے کو اسرائیل نے 1948ء کی جنگ میں قبضے میں لینے کے بعد وہاں سے فلسطینیوں کو بے دخل کردیا تھا۔پیراگوئے نے اسرائیل میں قائم اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے سفارت خانہ دوبارہ مقبوضہ بیت المقدس تل ابیب منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق پیراگوئے کے وزیرخارجہ لوئیس البرٹوکاسٹیلیونی نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ سابق صدر ھوراسیو کارٹیز کی جانب سے رواں سال مئی میں اسرائیل میں متعین سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا مگر موجودہ حکومت نے اس پرنظر ثانی کرتے ہوئے سفارت خانہ دوبارہ تل ابیب منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کے ملک کی جانب سے سفارت خانے کی واپس تل ابیب منتقلی سے مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کے قیام کے لیے جاری سفارتی اور سیاسی کوششوں کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ادھر فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ انہوں نے پیراگوئے کے نئے صدر سے ملاقات میں انہیں سفارت خانہ واپس تل ابیب منتقل کرنے پر قائل کرنے کی بھرپور کوشش کی جو رنگ لائی ہے۔ دوسری جانب اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے فلسطین کے ساتھ کنفیڈریشن کے قیام سے متعلق تجویز مسترد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ کنفیڈریشن کی تجویز اردن کے لیے سرخ لکیر عبور کرنے کی کوشش ہے اور ہم ایسی کسی تجویز کو قبول نہیں کریں گے۔

مزیدخبریں