نئی دہلی (نوائے وقت نیوز، ایجنسیاں) بھارت اور امریکہ کے درمیان فوجی حساس معلومات کے تبادلے کے معاہدے پردستخط ہو گئے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع جیمز میٹس نے بھارتی ہم منصبوں سے ملاقات کی۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت اورامریکہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت بھارت جدید امریکی دفاعی موا صلاتی ٹیکنالوجی خرید سکے گا۔ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا نیوکلیئرسپلائرز گروپ میں بھارت کی شمولیت پر اتفاق کیاگیا۔ سشماسوراج اور نرملا سیتھارمن کا کہنا تھا ملاقات کے دوران دہشت گردی کیخلاف تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ انہوں نے کہا امید ہے امریکہ بھارتی مفاد کیخلاف نہیں چلے گا۔ سرحدی دہشت گردی روکنے کیلئے دونوں ملکوں کا نقطہ نظر ایک ہے۔ جمہوریت کی آزادی کا عزم بھی یکساں ہے۔ ملاقات کے بعد بھارتی وزیر دفاع نرملا سیتھارمن نے میڈیا کو بتایا کہ دونوں ممالک اگلے سال پہلی مرتبہ بڑی مشتری فوجی مشقیں کریں گے۔ فوجی مشقوں میں تینوں مسلح افواج حصہ لیں گی اور یہ مشقیں بھارت کے مشرقی ساحل پر ہوں گی۔ دونوں ملکوں نے حساس فوجی معلومات کے تبادلے سے متعلق معاہدے پر بھی دستخط کئے۔ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا بھارت ابھرتی عالمی طاقت ہے امریکہ بھرپور حمایت کرتا ہے۔ سشما سوراج نے کہا امریکہ کے ساتھ سٹریٹجک پارٹنرشپ ہماری سب سے اہم ترجیح ہے۔ قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع جیمز میٹس نے بھارتی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کا دورہ کیا۔ اس موقع پر بھارتی ہم منصب سشما سوراج اور نرملا سیتھارمن نے ان کا استقبال کیا۔وزیر خارجہ پومپیو اور سشما سوراج میڈیا سے بات چیت کئے بغیر مذاکرات کے لئے کمرے چلے گئے۔ دوسری جانب وزیر دفاع میٹس نے چلتے چلتے کہا روسی میزائل کے سودے اور ایران سے تیل کی خریداری کے علاوہ دوسرے موضوعات پر بھی بات چیت ہو گی۔بھارت کا کہنا ہے روس سے معاہدہ ماسکو پر امریکی پابندیوں سے پہلے ہوا تھا اس لئے اسے منسوخ نہیں کیا جائے گا، جبکہ ایران سے تیل خریداری فوری بند کرنا ممکن نہیں کیونکہ بھارت سب سے زیادہ تیل تہران سے خریدتا ہے۔ امریکی اور بھارتی وفود کی ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ بھارت اور امریکہ کے درمیان کمیونی کیشن‘ سکیورٹی معاہدے پر دستخط ہوئے۔ اعلامیہ میں کہاگیا کہ متحد‘ خودمختار‘ جمہوری‘ مستحکم‘ خوشحال و پرامن افغانستان کیلئے پرعزم ہیں۔ امریکی بھارتی وزراء نے افغان امن و مفاہمتی عمل میں تعاون کا اظہار کیا گیا۔ بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج نے کہا کہ بھارت کے این ایس جی گروپ میں شمولیت پر مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا۔ افغانستان کیلئے امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم دہشتگردی کیخلاف جنگ میں مل کر کام کر رہے ہیں۔ بھارتی وزیر دفاع نرملا ستھارمن نے کہا کہ ملاقات میں امن و ترقی کیلئے تعاون کا اعادہ کیا گیا۔ امریکہ اور بھارت سکیورٹی چینلجز‘ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں تعاون کریں گے۔ کمیونیکیشن‘ سکیورٹی معاہدے پر دستخط سے امریکی جدید ٹیکنالوجی تک رسائی ملے گی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ مذاکرات کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی‘ سکیورٹی تعاون بڑھانا ہے۔ بھارت اور امریکہ نے امن‘ خوشحالی‘ سکیورٹی کی عالمی کوششوں کی سربراہی جاری رکھنے کا عہد کیا۔ علاقائی و عالمی مسائل کے حل کیلئے ہر پلیٹ فارم استعمال کرنے کا اعادہ کیا گیا۔ دونوں ملکوں کے وزراء خارجہ‘ وزراء دفاع میں محفوظ کمیونیکیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ امریکہ نے بطور اہم دفاعی پارٹنر بھارت کی سٹریٹجک اہمیت کا اعتراف کیا۔ دفاعی ساز و سامان کی تجارت اور پیداواری رابطوں میں توسیع کا فیصلہ کیا۔ دفاعی صنعتی سکیروٹی پر مذاکرات شروع کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی گئی۔ مغربی بحرہند میں دونوں ملکوں کے درمیان بحری جنگی تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ بھارت امریکہ نے اقوام متحدہ اور ایف اے ٹی ایف جیسے پلیٹ فارمز میں دوطرفہ تعاون جاری رکھنے کا عزم کیا۔ دونوں ملکوں نے انسداد دہشتگردی تعاون میں توسیع‘ معلومات کے تبادلے میں اضافے کا فیصلہ کیا۔ دونوں ملکوں نے سول ایٹمی توانائی پارٹنر شپ کے مکمل اطلاق پر رضامندی ظاہر کی۔ بھارت اور امریکہ کے درمیان اگلی ٹو پلس ٹو ملاقات 2019ءمیں امریکہ میں ہو گی۔ علاوہ ازیں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور بھارتی وزیر خارجہ اور دفاع بھی اس موقع پر موجود تھے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے دونوں وزراءکی اپنے بھارتی ہم منصبوں سے ملاقات میں تعلقات کو تیزی سے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا لیکن امریکی عہدیداروں نے بھارت کو روسی میزائلوں کی خریداری سے روکا ہے۔ دونوں ملکوں نے چین کو روکنے کیلئے باہمی تعلقات کو بڑھانے پر بات کی۔ پومپیو اور میٹس نے بھارتی ہم منصبوں پر واضح کیا کہ روس سے اسلحہ کی خریداری کے حوالے سے امریکی پابندیوں کے بعد تیسرے ملک کو بھی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکام کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان اگلے سال بحرہند میں پہلی مرتبہ اتنے بڑے پیمانے پر جنگی مشقیں ہوں گی۔