اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ ہمیشہ سوتیلی ماں جیسا سلوک پاکستانی حکومتوں اور اداروں نے اپنائے رکھا تھا جب اوورسیز پاکستانی مادر وطن کی مٹی کو چھوٹا ہے تو اس کی آنکھوں ٹھنڈک اور دل میں سکوں ہو جاتا ہے جونہی وہ ائیر پورٹ کے لاونج سے باہر نکلتا ہے اور اسے رشتے داروں سے کئی نو سر بازوں سے پالا پڑتا ہے جو ٹیکسی ڈرائیور کے روپ میں کھڑے ہوتے ہیں جو پہلے چونگی کے ٹھیکیداروں کی دلالی کرتے تھے اور ٹھیکیدار چونگی کے نام سے اوورسیز پاکستانیوں سے ہزاروں روپے بدور لیتے تھے ا2ر یہی حال ضلع ٹیکس کا تھا وہاں تو گیارہ گناہ ڈال کر بعض اوقات سامان پر قبضہ کرلیا جاتا تھا اتنا کسٹم والے جانچ پڑتال نہیں کرتے تھے جتنا ضلع ٹیکس والے اوورسیز پاکستانیوں کے سامان کے ساتھ بڑا سلوک کرتے تھے۔جبکہ اوورسیز پاکستانی فانڈویشن ایک سفید ہاتھی ادارہ ہے جو اوورسیز پاکستانیوں کے اربوں روپے ہڑپ کر چکا ہے خلیجی جنگ کے متاثرین کے کروڑوں روپے جو واجبات ہیں ان کے حصول کے لئے مشکلات پیدا کر رکھی ہیں تاکہ اوورسیز پاکستانی اپنے اس حق سے دستبردار ہو جائیں۔سینکڑوں ایسے چیک ادارے میں پڑے ہیں جن کے حق دار یا فوت ہو چکے ہیں یا در بدر پھر رہے ہیں ۔میاں محمد نواز شریف نے اپنے دور اقتدار میں محصول چونگیوں اور ضلع ٹیکس کے جگا ٹیکس سے نجات دلائی جس سے اوورسیز پاکستانیوں کو سکھ کا سانس ملا۔اس کے بعد اوورسیز پاکستانیوں نے آپ ووٹ کا حق مانگنا شروع کر دیا جو بڑے عرصے سے اوورسیز کا دیرنیہ مطالبہ بن گیا تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہاں تھا کہ وہ برسراقتدار آکر اوورسیز پاکستانیوں کو ان ک2 ووٹ کا حق دیں گے جو انہیں سپریم کورٹ کے ذریعے یہ حق لیا کہ وہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوا دیا۔اس کے اوورسیز پاکستانیوں کو کتنا فائدہ پہنچے گا اور اس کے نتائج کیا ہوں گے اس کے کویت میں مقیم اوورسیز پاکستانیوں سے ان کی رائے جاننے کے لئے رابطہ ان کے خیالات اپنے قارئین تک پہنچا رہے ہیں
پاکستان بزنس سنٹر کویت کے ڈائریکٹر حافظ محمدشبیر نے اوورسیزپاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حکومتی فیصلہ کا خیرمقدم کیا ہے ،انہوں نے کہا کہ اس طرح بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو گیا ہے۔اس وقت تقریبا ایک کروڑ پاکستانی بیرونی ممالک میں مقیم ہیں انہیں بیشمار مسائل کا سامنا پے لیکن ان کی آواز سننے والا کوئی نہیں اب جو بھی ان سے و وٹ مانگنے آئے گا انہیں ان کے مسائل کا بھی ادراک کرنا ہو گا اور سمندر پار مقیم پاکستانیوں کے لئے ووٹنگ کا جو طریقہ کار اختیار کیا جا رہا ہے اس میں دھاندلی کا کوئی امکان نہیں اوورسیز پاکستانیوں کے لئے انتخابات مکمل طور پر شفاف ہوں گے وہ اوورسیز پاکستانیوں کو بھی مشورہ دیں گے کہ موقع ملنے پر و وٹ کا حق ضرور استعمال کریں یہ ان کی مرضی ہے کہ ووٹ کس جماعت یا امیدوار کو دینا ہے۔
غلام حیدر شیخ
صدر پاکستان پیپلزپارٹی ( شہید ب?ٹو ) نے کہا کہ تارکین وطن کے لئے ووٹ کی سہولت ایک دیرینہ مطالبہ ت?ا الیکشن کمیشن اور نادرا کی اس سلسلے میں کاوشیں قابل تحسین ہیں .
جب ملکی معیشت تارکین وطن کے زر مبادلہ سے جڑی ہوئی ہے تو ووٹ کے استعمال کے حقدار ب?ی تارکین وطن ہی ہیں .دیر آئے درست آئے دیک?نا یہ ہے کہ جنرل الیکشن میں تارکین وطن کو یہ سہولت ملتی ہے کہ نہیں .
انٹر نیٹ کے استعمال سے ناواقف لوگوں کے لئے پاکستانی سفارت خانے میں ووٹ کاسٹنگ کی سہولت ہونی چاہئے
پاکستان مسلم لیگ ن کویت صدر میاں محمد ارشدنے کہاکہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا خوش آئند ہے اس کے لئے میاں محمد نواز شریف 1998ئ میں کو شاں تھے کہ اوورسیز پاکستانیوں کا ووٹ کا حق ملنا چاہئے یہ ان کی محنت اور اوورسیز پاکستانیوں سے والہانہ محبت ہے آج ان کی محنت رنگ لائی ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کش دور اقتدار میں کام ہوا یہ کبھی بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ اس کے پیچھے کس کی محنت تھی اس کو خراج تحسین پیش کرنا چاہئے راتوں رات کوئی کام نہیں ہو جاتا اس وقت کمپیوٹر نہیں اور نادارا کا سسٹم بھی نہیں تھا۔بہرحال سپریم کورٹ نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوایا۔انہوں نے کہاکہ میاں محمد نوازشریف کی خواہش تھی گلف۔میڈل ایسٹ۔امریکہ برطانیہ اور یورپ میں قومی اسمبلی کے لئے ایک ایک سیٹ دی جائے تاکہ وہ بھرپور طریقے سے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل پر قومی اسمبلی میں آپ ی آواز پہنچا سکیں لیکن بعض خفیہ ہاتھوں نے میاں محمد نوازشریف کے وطن کی بہتری کے تمام منصوبوں کو سبوتاڑ کر دیا تاکہ ملک ترقی نہ کرسکے ۔پاکستان تحریک انصاف کویت کے رہنمائ محمد آصف جمال نے کہاکہ حکومت پاکستان کا 95لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے خوش آئند قدم ہے خس کی اس وقت ہمارے مک کو سخت ضرورت ہے کیونکہ یی پڑھا لکھا اور سمجھ دار طبقہ ہے اور دنیا گھوم چکاہے اس لئے ان کا تجربہ زیادہ ہے اور ایک بہت بڑی رقم پاکستان کو ہر سال بھیجتے ہیں جو کہ پاکستان کی معیشت کے لئے آکسیجن کا کام کرتی ہے اس لئے ان کو اپنے ملک کا اچھا سوچنے کا حق ہونا چاہئے اس فیصلے پر ہم حکومت پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آئندہ آنے والے وقتوں میں بیرون ممالک میں بسنے والے پاکستانیوں کو اس سے بھی زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں گء
پاکستان تحریک انصاف کویت کی ایگزیکٹیو باڈی کے چیئرمین پیر امجد حسین نے کہا کہ پاکستان الیکشن کمیشن کی طرف سے دیار غیر میں بسنے والے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا فیصلہ انتہائی اور اعلی اہمیت کا حامل ہے اور ہم کویت میں بسنے والے پاکستانیوں کی جانب سے اس خوب صورت فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں آور سپریم کورٹ۔الیکشن کمیشن۔اور پی ٹی آئی کی حکومت کا خاص طور پر شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے مل کر اس مشکل اور دیرنیہ مطالبے کو مانا اور اسے ممکن بنایا ااس فیصلے کی روشنی میں ہم امید کرتے ہیں کہ کویت میں اور دوسرے ممالک میں بسنے والے تمام ہم وطن اس مرتبہ آنے والے ضمنی انتخابات میں اپنے ضمیر کے مطابق اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے اور اپنے نمائندگان کا درست انتخاب کرنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں گیاور اس کے نتیجے میں منتخب ہونے والے ممبران اسمبلی ہماری نمائندگی کرتے ہوئے اس ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا اپنا کردار ادا کریں اس طرح سے جمہوریت کو پھیلنے پھولنے کا بھر پور موقع ملے گاکویت میں مقیم سماجی رہنمائ چوہدری عبدالقدیر شکر گڑھ والے اور ڈاکٹر جاوید مندیر نے کہاکہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا خوش آئند بات ہیں لیکن اس میں کچھ تحفظات بھی ہیں کہ ووٹ کا استعمال کس طرح ہوگا کیونکہ یہاں اکثر مزدور طبقہ ہے جن کو انٹر نیٹ کی سہولت نہیں ملتی وہ کش طرح اپنا ووٹ استعمال کریں اس شخص کے نام سے کوئی دوسرا ووٹ استعمال کرکے اسے ووٹ کے حق سے محروم کر دیاجائے اور اپنے من پسند امیدوار کو دوسرا شخص ووٹ ڈال دے۔اگر سفارت خانوں میں پاکستانی شناخت کارڈ دیکھ کر وہاں ووٹ ڈال جائے تو مزدور طبقہ کا فائدہ ہو گا۔انہوں نے کہاکہ مڈل ایسٹ سے مزدور طبقہ ہی حب الوطنی کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ملک میں سب سے زیادہ زرمبادلہ بھیجتے ہیں اس لئے حکومت پاکستان کو مزدور طبقہ کی سہولیات فراہم کرنے کے اقدام کرنے چاہئے پاکستان عوامی تحریک کویت کے صدر سید جعفر صمدانی ایڈوکیٹ نے کہاکہ 1. پاکستان نے دیار غیر میں رہنے والوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دے کر ایک دیرینہ مسئلہ کو خوش اسلوبی سے طے کیا گیا2. اگرچہ اسکے طریقے کار کو طے کرتے وقت مختلف عوامل کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔
3. یہاں یہ حقیقت پیش نظر رہنی چاہئے، کہ دیار غیر میں رہنے والے پاکستانی خاص کر عرب ممالک میں وہ کم ہنر مند کے درجہ میں آتے ہیں اور ترقی یافتہ ممالک میں اعلٰی ہنر مند درجے میں آتے ہیں۔
4. دونوں درجوں کو مدنظر رکھتے ہوئے طریقہ کار کو سہل انداز نہیں دیا گیا۔
5. بائیو میٹرک کی بنیاد پر طریقہ کو کلید نہیں ٹھہرایا گیا۔
6. کم اور اعلٰی ہنر مند میں کم ہنر مند تقریباً 60 سے 70 فیصد سے بڑھ کر ہیں۔
7. سعودیہ میں 1.7 ملین عرب امارات میں 1.2 ملین کویت ایک لاکھ سترہ ہزار، عمان دو لاکھ پینتیس ہزار بحرین ایک لاکھ بارہ ہزار، قطر ایک لاکھ پچیس ہزار، ملایشیا ایک لاکھ بیس ہزار، افغانستان اکہتر ہزار، تھائی لینڈ پینسٹھ ہزار، ایران اٹھارہ ہزار، ہانگ کانگ اٹھارہ ہزار، بنگلہ دیش پانچ لاکھ، چائنا چودہ ہزار، اْردن بارہ ہزار، جنوبی کوریا دس ہزار، جاپان دس ہزار، عراق چار ہزار، ساؤتھ افریقہ ایک لاکھ، لیبیا بارہ ہزار، امریکہ تین لاکھ تریسٹھ ہزار، کینیڈا ایک لاکھ چھپن ہزار، برطانیہ بارہ لاکھ، اٹلی ایک لاکھ چار ہزار، فرانس ایک لاکھ چار ہزار، اسپین بیاسی ہزار، جرمنی تہتر ہزار، ناروے چونتیس ہزار، یونان چونتیس ہزار، ڈنمارک پچیس ہزار، ہالینڈ بائیس ہزار، سویڈن اکیس ہزار، بلجیم اْنّیس ہزار، آئرلینڈ بارہ ہزار، آسٹریا پانچ ہزار۔ ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایک بہت بڑی تعداد کم ہنر مند ہے اور صرف افرادی قوت کے دائرے میں ہے ناکہ اعلی ہنر مند۔ لہذا app کی بدیہی ضرورت ہے
طریقہ کار کیلئے ایک web app اور smart phone کیلئے بھی اسی طرح کی ایک App بنا دینی چاہئے۔ تاکہ طریقہ کار کو اور زیادہ سے زیادہ کار آمد اور موثر بنایا جا سکے۔