اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ وقائع نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت کاروباری طبقے خصوصاً چھوٹے اور درمیانے طبقے کے صنعتکاروں کے لئے آسانیاں پیدا کرنے اور اس کے ساتھ ساتھ مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کرنے کے سلسلے میں اور حکومت کی معاشی ٹیم کا اجلاس بھی ہوا، جبکہ وزیر اعظم سے ٹیکسائل کی صنعت کے وفد نے ملاقات کی۔ وزیر اعظم کو پنجاب میں صنعتوں اور ان کو درپیش مسائل خصوصاً مختلف محکموں کی جانب سے انسپکشن کی مد میں مشکلات پر بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ بجلی کی مختلف کمپنیوں کے ڈیٹا کے مطابق صوبہ پنجاب میں تقریباً 226600 صنعتی یونٹس ہیں۔ جن میں سے 55,435 کے کنکشن منقطع ہو چکے ہیں۔ تاہم لیبر ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے پاس 22475 صنعتی یونٹس رجسٹرڈ ہیں۔ اسی طرح محکمہ سوشل سکیورٹی کے پاس 77448یونٹس کا ریکارڈ ہے۔ ای او بی آئی میں تقریباً 63500صنعتی یونٹس رجسٹرڈ ہیں۔ اسی طرح خیبر پی کے میں صنعتی یونٹس کا متعلقہ محکموں کے پاس اندراج نہ ہونے کے سبب جہاں ورکرز اور مزدوروں کے حقوق متاثر ہوتے ہیں وہاں دوسری جانب رجسٹرڈ شدہ یونٹس کی جانب سے مختلف سرکاری محکموں کی جانب انسپکشن کی مد ہراساں کیے جانے کی شکایات موصول ہوتی ہیں جس سے صنعتی ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ لیبر اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لئے جہاں صنعتی یونٹس کا اندراج کرنا ضروری ہے وہاں اندراج شدہ یونٹس کے لئے آسانیاں پیدا کرنا ضروری ہے تاکہ صنعتی عمل کسی تعطل کا شکار نہ ہو۔ اجلاس میں صوبہ پنجاب میں صنعتوں کے لئے انسپکٹر لیس رجیم پر اصولی اتفاق ہوا، ضروری عوامل سے متعلق انسپیکشن کا عمل تھرڈ پارٹی سے کرائے جانے کی بھی اصولی اتفاق ہوا۔ وزیر اعظم نے زور دیا کہ ملکی معیشت کی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ صنعت و حرفت کو ہر ممکن آسانی فراہم کی جائے تاکہ جہاں معاشی عمل تیز ہو وہاں نوکریوں کے موقع پیدا ہوں۔ اجلاس میں "احساس پروگرام" پر پیش رفت اور معیشت کی ترقی کے لئے مختلف وزارتوں کی جانب سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ گورنر سٹیٹ بینک کی جانب سے چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں (ایس ایم ایز)کی ترقی کے لئے اقدامات پربریفنگ دی گئی۔ قرضوں کی فراہمی کے طریقہ کار کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ چھوٹے درجے کے قرض کی حد بڑھا کر دس لاکھ کر دی گئی ہے، چھوٹے قرضوں کی فراہمی کی مدت ایک ماہ سے کم کر کے پندرہ دن کر دی گئی ہے۔ درمیانے درجے کے قرضوں کی فراہمی پچیس دنوں میں کر دی جاتی ہے۔ چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو کاروباری دستاویزات مرتب کرنے میں معاونت فراہم کی جاتی ہے۔ ایس ایم ایز کے لئے ٹیکس کے نظام کو سہل بنایا جا رہا ہے۔ "ون ونڈو احساس" کے عنوان سے آن لائن پروگرام کا اجراء وسط اکتوبر میں کر دیا جائے گا۔ اس کے تحت کوئی بھی مستحق شہری آن لائن اپنے کوائف جمع کراسکے گا اور احساس کے مختلف پروگراموں سے مستفید ہوسکے گا۔ چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی نے کنسٹرکشن کے شعبے میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کا فروغ، زارعت کی ترقی اور تعمیرات کے شعبے کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے جس سے نہ صرف معاشی عمل تیز ہوگا بلکہ ملک میں روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔ عمران خان سے ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کے شعبے سے تعلق رکھنے والے معروف کاروباری شخصیات کے وفدنے ملاقات کی ۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ سازگار حالات اور تذویراتی اقدامات سے ملبوسات کی برآمدات کو 2030تک چالیس ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے وفد کو یقین دلایا کہ شعبے کی ترقی کے لئے حکومت ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ علاوہ ازیں عمران خان سے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ملاقات کی جس میں صوبے کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صوبے میں امن و امان کی صورتحال اور ترقیاتی منصوبوں پر بھی بات ہوئی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے پنجاب پولیس کی زیرحراست ہلاکتوں کے واقعات پر اظہار تشویش کیا اور ہدایت کی کہ پولیس حراست میں ہلاکتوں کی روک تھام کیلئے پولیس نظام میں اصلاحات کا عمل تیز کیا جائے۔ وزیراعظم نے مہنگائی، ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی۔ عثمان بزدار نے پنجاب میں جاری منصوبوں پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی کارکردگی پر اظہار اعتماد کیا۔