اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل اور آزادی مارچ کے کمیٹیوں کے رابطہ کار سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے دھمکی دی ہے اگر اسلام آباد آزادی مارچ کے قافلوں کو روکا گیا تو سخت جواب آئے گا، ملک بھر کو جام کردیا جائے گا ملک بھر بشمول آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اور قبائلی اضلاع سے قافلے شریک ہوں گے ، 19ستمبر کو دارالحکومت مظفر آباد میں کشمیر مارچ میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ احتجاج اور دھرنا جمہوری حق ہے ، عمران خان 124 دنوں کے دھرنے کے ذریعے یہ حق استعمال کرچکے ہیں ہمارا احتجاج کس طرح روکا جا سکتا ہے یوم عاشور کے بعد اسلام آباد کے آزادی مارچ کے سلسلے میں سرگرمیاں اور انتظامات تیز کردئیے جائیں گے آزادی مارچ کے سرفہرست مطالبے میں وزیراعظم کابینہ کا استعفیٰ اور اسمبلیوں کی تحلیل ہوگا۔ ازسر نو انتخابات کا مطالبہ کیا جائے گا تاکہ صاف شفاف انتخابات کے نتیجے میں قوم کے حقیقی نمائندے منتخب ہوسکیں۔ دھرنا کیسا رہے گا ہمارے ملک بھر میں 15ملین مارچ کو مثال کے طورپر دیکھا جاسکتا ہے کوئی نقصان نہیں ہوا کسی گاڑی تک کا شیشہ نہیں ٹوٹا اکتوبر میں اسلام آباد میں ملین مارچ اور دھرنا پرامن ہوگا یہ حکومت پر انحصار ہے کہ وہ اس گرینڈ اجتماع کو پرامن رہنے دیتی ہے کہ نہیں یا حکومت کی طرف سے فساد اور انتشار پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ،جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کی انتظامی کمیٹیاں متحرک ہوچکی ہیں ، صوبائی جماعتوں کو خصوصی ہدایت جاری کردی گئی ہیں، صوبائی امراء نے اضلاع کے دورے شروع کردئیے ہیں، اکتوبر میں آزادی مارچ کا مقصد تمام اداروں کو آزاد و خودمختار بنانا ہے۔ الیکشن کمیشن سمیت کوئی ادارہ آزادی و خودمختاری سے کام نہیں کررہاہے، سیاست یرغمال ہے، داخلی و خارجی معاملات میں جمہوری قوتیں اثرورسوخ نہیں رکھتیں ، آزادی ملنی چاہیے، 2018ء کے انتخابات میں ثابت ہوگیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان آزاد و خودمختار نہیں ہے ۔ موجودہ سیٹ اپ کو شو پیس کے طورپر لایا گیا ہے ان میں اہلیت ہے نہ صلاحیت اور ویژن اور نہ ملک کو چلانے کی حکمت عملی سے آگاہ ہیں۔ بڑھتے ہوئے قرضوں کے نتیجے میں معیشت تنزلی کاشکار ہے، انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم عمران خان خود بیان دے چکے ہیں کہ مولانا کو آنے دو ، کنٹینرز بھی دوں گا اور خوراک بھی ، اب وزیر داخلہ اس کے برعکس بیان کیوں دے رہے ہیں قافلوں کا راستہ روکا جائے گا اگر ایسی حکومتی حرکت ہوئی تو اس کا سخت جواب آئے گا اور ملک کو جام کردیں گے۔ پرامن دھرنا ، احتجاج آئینی جمہوری حق ہے اور یہ حق عمران خان ڈی چوک میں 124 دنوں کا دھرنا دے کر استعمال کرچکے ہیں، ہمارا کوئی بدامنی اور انتشار کا ایجنڈا نہیں ہے ، مطالبات منوانے تک مستقل پڑائو رہے گا، دیگر جماعتوں سے رابطوں کے مثبت جواب آرہے ہیں، مجھے امید ہے کہ تمام دینی قوتیں اس میں شریک ہوں گی، آزادی مارچ میں شرکت عام ہے۔