کرم پور (نامہ نگار) حکومت کی ناقص پالیسیاں ‘ دیہات میں بھی کالونیاں بنانے کا ترجیح رحجان بڑھ گیاجس کی وجہ سے زرعی زمینیں سکڑنے لگیں۔ تفصیل کے مطابق پچھلے چند سالوں میں حکومتوں کی زراعت پہلی ترجیح نہیں رہی جس کی وجہ سے زراعت نقصان کا کاروبار بن گیا ہے جس پر لینڈ مافیا نے شہروں کے بعد دیہی اور قصباتی علاقوں میں زرعی زمینیں کسانوں سے اونے پونے داموں میں ہتھیاکر کالونیوں کا کاروبار شروع کر دیا ہے جس کے نتیجہ میں زرعی زمینیں مسلسل کم ہو رہی ہیںلیکن ابھی تک اس جانب کوئی توجہ دینے کیلئے تیا ر نہیں۔صرف ضلع وہاڑی کے 8قصبات کرم پور،لڈن،گگو،ماچھیوال،گڑھا موڑ،ٹبہ سلطان پور،جلہ جیم،مترو سمیت مختلف قصبات میں بیسیوں کالونیاں بن چکی ہیںجس سے صرف ضلع وہاڑی میں تقریباً 50ہزار ایکڑ تک زرعی رقبہ کم ہو کر کالونیوں میں تبدیل ہو گیا ہے اس کا اگر پورے پاکستان میں جائزہ لیا جائے کتنا رقبہ کم ہو گا۔آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے زرعی زمینیں کم ہو رہی ہیں جس پر زمینوں میں فصلوں کی اوسط پیدا وار کم ہورہی ہے۔آبادی کے بڑھنے پر فصلوں پر بھی توجہ دینی چاہیے اوسط پیدا وار میں اضافہ ہو تاکہ فوڈ کی کمی کامسئلہ پیدا نہ ہو۔اس سلسلے میں کسان رہنماؤں میاں غلام عباس پیر ذادہ،سید آغاز حسین شاہ،رائے طارق اقبال کھرل،جہان خان کھرل،میاں خالد محمود،سید جاوید حسین شاہ،بشیر احمد فیصل،ملک ریاض بھٹہ،ڈاکٹر مختیار احمد دیگر نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا کہ دیہی علاقو ں میں 20سال کیلئے زرعی زمینوں پر کالونیاں بنانے پر پابندی عائد کرکے اور زراعت کو اہم قومی سٹرائیجک اثاثہ جات قرار دیکر اس کے تحفظ کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں تاکہ مستقبل میں فو ڈ سکیورٹی کا مسئلہ پیدا نہ ہو سکے۔