مشیرخزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ کرپشن پرقابوپاکرذاتی مفادات کوبالائے طاق رکھ کرمعیشت کو بہتربنانا ہے،کورونا وبا کے بعد ایکسپورٹس بڑھنا شروع ہوئی اورایف بی آرکے ٹیکس محاصل بہتربھی ہوئے ۔ انہوں نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم ورک اورمل کرکوششوں سے ہی معیشت کو ترقی دی جاسکتی ہے، کرپشن پرقابو پاکرذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کرمعیشت کو بہتربنانا ہے، جنہوں نے اپنے لوگوں میں سرمایہ کاری کی انہوں نے ترقی کی، معیشت کی ترقی کیلئے کراچی میں انفرااسٹرکچرکوبہترکرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ شرح تبادلہ پالیسی درست کرنے کی وجہ سے حکومت پرتنقید کی گئی، کورونا وبا کے بعد ایکسپورٹس بڑھنا شروع ہوئی اورایف بی آرکے ٹیکس محاصل بہتربھی ہوئے ہیں۔ حکومت نے ایکسپورٹ پرکوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا، پاکستان اسٹاک مارکیٹ دنیا میں چوتھی اورایشیا میں پہلی مارکیٹ بن گئی ہے ۔ انرجی سکوک ٹوشفاف اندازمیں 2019 کے سکوک انتہائی کم لاگت پرمتعارف کرانا بڑی کامیابی ہے، مزید نئے انسٹرومینٹس لانا ہے جب کہ مارکیٹ کی ترقی نئے انسٹرومینٹس کے لیے متحرک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیوب ویلز فرٹیلائزر، صنعتوں کے قیام ، پانچ فوڈ آئٹم سمیت متعدد قرضوں پر سبسڈی دی جارہی ہے۔ جوشعبے برآمدات میں زیادہ حصے کے حامل ہیں انکی مدد و تعاون حکومت کی ترجیح ہے۔ رواں بجٹ میں ہزاروں خام مال پر رعایت دی گئی ہے اورریفنڈز گذشتہ سال سے ڈبل دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ معیشت کے مسائل کا سب کو پتہ ہے، ساتھ ہی ساتھ لوگ سمجھتے ہیں کہ پاکستان اتنا بڑا ملک ہے، اس کے پاس اتنے ذرائع ہیں، اتنے لائق اور محنتی لوگ ہیں اور جو اس کی ماضی میں کارکردگی رہی اس کو اس سے بہت اچھے انداز میں کارکردگی دکھانی چاہئے ، جو چیز ہمیں کرنی ہے وہ یہ ہے کہ ایک ٹیم ورک ہو اور ہم سب مل کر کوشش کریں اور اس میں خصوصی طور پر حکومت کا کام اچھی پالیسیاں بنانا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کرپشن میں کمی ہو، یہ یقینی بنانا ہے کہ رولزپر عملدرآمد کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جو لوگ حیثیت میں بیٹھے ہیں وہ اپنے مفادات کی بجائے ملک کے مفادات کے بارے میں پہلے سوچیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ عظیم کے بعد تقریباً دنیا کے سارے ممالک کو ایک ہی قسم کی صورتحال کا سامنا تھا، اب ایسے ہوا ہے کہ کچھ ممالک میں فی کس آمدنی دو ہزار ڈالر ہے اورکچھ ممالک کی فی کس آمدنی 50ہزار ڈالر ہے ، کیا وجہ ہے کہ کچھ ملک آگے نکل گئے اور کچھ ملک پیچھے رہ گئے ہمیں اس سے سیکھنا ہے، اس میں ہمارے لئے تین بڑے سبق ہیں، سب سے پہلے یہ کہ وہ ملک جنہوں نے اپنے لوگوں پر دھیان دیا اور اپنے لوگوں پر سرمایہ کاری کی انہوں نے ترقی کی، ایسے نہیں ہے کہ لوگ تو ترقی نہ کریں اور ملک ترقی کر جائے اس کے لئے ہمیں خصوصی طور پر انسانی ترقی پر توجہ دینا ہو گی، دوسری چیز یہ کہ سرکار کاروبار نہیں چلا سکتی اور اس لئے بہت ضروری ہے کہ بیوروکریٹس کی بجائے کاروباری افراد آگے آئیں اور سرمایہ کاری کریں اور ان کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں، تیسری چیز یہ ہے کہ کوئی بھی ملک ترقی نہیں کر سکتا اگر وہ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری نہ کرے، اسٹاک مارکیٹ ان تینوں چیزوں میں اہم کردار ادا کرتی ہے اس لئے ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ اسٹاک مارکیٹ اور اس کی کارکردگی اور اس کی شفافیت اور اس کے جو طریقہ کار ہیں وہ دنیا میں مثال بنیں۔انہوں نے کہا کہ جو انرجی سکوک ہوا ہے یہ بہت بڑی پیش رفت ہے، 200ارب اکٹھے کئے گئے اور اچھے انداز میں ایک بولی کے ذریعہ کئے گئے اور اس کے لئے جو پیسے دینے پڑے وہ2019کے سکوک سے بھی کافی کم تھے۔