اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ملک کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل کے دورہ کابل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایسے میں کہ جب کابل میں اقتدار کا خلا ہے، متعدد معاملات پر بات چیت کے لیے غیر روایتی رابطے ضروری ہیں۔ذرائع کے مطابق آئی ایس آئی کے ڈی جی، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کابل میں ہیں اور میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان قیادت کے علاوہ سابق وزیر اعظم گلبدین حکمت یار سمیت دیگر افغان رہنماؤں سے ملاقات کر رہے ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان حالات میں اگر کوئی تحفظات ہوں تو مختلف امور پر بات چیت کے لیے غیر روایتی روابط استعمال کیے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان گہرے تزویراتی، معاشی، سیاسی اور سماجی شیئر کرتے ہیں، اسلام آباد عام افغان کو تنہا نہیں چھوڑ سکتا اور نہ ہی کابل میں عدم استحکام کے باعث ملک پر مرتب ہونے والے اثرات پر آنکھیں بند کرسکتا ہے۔فواد چوہدری نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہ ملک، افغانستان پر دنیا سے مختلف پالیسی پر عمل پیرا ہے، کہا کہ فرق صرف یہ ہے کہ پاکستان، افغانستان کے بحران پر برسوں سے سیاسی حل کا مطالبہ کر رہا تھا جبکہ امریکہ اور دنیا کے دیگر ممالک کو اس بات کی اہمیت کا اندازہ حال ہی میں ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ افغانستان میں حکومت بنانا صرف افغان شہریوں کا حق ہے اور پاکستان وہاں ایک جامع حکومت کے خیال کی حمایت کرتا ہے۔فواد چوہدری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت ٹیکس دہندگان اور لوک سبھا کے نمائندگان کو مودی حکومت کی افغان حکمت عملی کے بارے میں سوال کرنے چاہیے جس میں انہوں اربوں ڈالرز ضائع کردیے جبکہ یہ رقم غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ کی جاسکتی تھی۔انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت اور میڈیا افغانستان کو سب سے بڑا مسئلہ بنا کر کیوں پیش کر رہے ہیں حالانکہ ان دونوں ممالک کی سرحد ایک انچ بھی آپس میں نہیں ملتی۔انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں بھارت کوئی کردار نہیں دیا جاسکتا، کیوں کہ اس نے افغان سرزمین ہمیشہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کی ہے۔
جنرل فیض کا دورہ کابل، تحفظات ہوں تو غیرروایتی رابطے ضروری: فواد چودھری
Sep 07, 2021