لانس نائیک محفوظ شہید اوائل عمری سے د لیر، باوقار اور خوددار تھے: اہل خانہ

اسلام آباد (صلاح الدین خان سے) لانس نائیک محمد محفوظ شہید نشان حیدر کی جرات و بہادری پر ان کے خاندان، گائوں، وطن پاکستان کو فخر ہے۔ دشمن بھی ان کی بہادری کے معترف ہیں۔ ان خیالات کا اظہار یوم دفاع کے موقع پر ان کے بڑے بھائی واہلیان علاقہ نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں بتایا کہ لانس نائیک محمد محفوظ 25اکتوبر 1944میں( گائوں) پنڈ ملکاں ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ اب اس گائوں کا نام محفوظ آباد رکھ دیا گیا ہے۔ محمد محفوظ کی والدہ بچپن ہی میں فوت ہوگئی تھیں۔ لانس نائیک محمد محفوظ شہید بچپن ہی سے بہت دلیر، باوقار، خوددار پراعتماد شخصیت کے مالک تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم گائوں سے حاصل کی۔ بچپن ہی سے تیراکی اور کبڈی کا شوق تھا۔ بہترین کبڈی کے حوالے سے ارد گرد کے علاقوں میں جانے جاتے تھے۔ کبڈی ٹیم کے کیپٹن تھے۔ فوج میں آنے کا شوق اپنے دادا گلزار خان کی کہانیوں سے ملا۔ وہ اپنے دادا سے پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے مسلمان جرنیلوں کی کہانیاں سنتے۔ یوں ان کہانیوں سے متاثر ہوکر 25اکتوبر 1962ء میں آرمی میں شمولیت اختیار کی اور مئی 1963ء 15پنجاب رجمنٹ میں (کوئٹہ) میں تعینات ہوئے۔ وہ بہادری سے دوڑتے ہوئے دشمن کے مورچہ میں کود پڑے اور دشمن کے گنر کی گردن دبوچ لی جبکہ دشمن کے دیگر دو ساتھیوں نے ان پر سنگینوں کے وار کیے مگر لائنس نائیک محمد محفوظ نے دشمن کے گنر کی گردن اس وقت تک دبوچ کررکھی جب تک وہ جہنم واصل نہیں ہوگیا۔ اس دوران سنگیوں کے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انہوں نے بھی جام شہادت نوش کیا۔ لانس نائیک محمد محفوظ کے شہید ہونے کے بعد بھی دشمن اپنے ساتھی کی گردن بمشکل لانس نائیک محمد محفوظ کے آہنی ہاتھوں کے شکنجوں سے آزاد کرا پائے۔ اس دوران دشمن کی تین سکھ لائٹ انفنٹری کے کمانڈنٹ آفیسر لیفٹیننٹ پورمی جو کہ اگلے مورچہ میں تھا وہ لانس نائیک محمد محفوظ کی جرات و بہادری کی کارروائی دیکھ رہا تھا متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ دشمن کمانڈنٹ آفیسر نے لانس نائیک محمد محفوظ شہید کی بہادری کا اعتراف کرتے ہوئے الفاظ کہے کہ سروس کے دوران اتنا بہادر جوان کبھی نہیں دیکھا۔ اگر انڈین آرمی کا جوان ہوتا تو آج میں اس بہادر جوان کو انڈین آرمی کے سب سے بڑے فوجی اعزاز ’’ویر چکرا‘‘ کے لیے پیش کرتا۔ 23 مارچ 1972 ء کو حکومت پاکستان کی جانب سے لانس نائیک محمد محفوظ شہید کو بعداز شہادت پاکستان کے سب سے بڑے فوجی اعزاز  ’’نشان حیدر‘‘  سے نوازا گیا۔ 

ای پیپر دی نیشن