امریکا کے انسٹیٹوٹ فار سسٹمز بائیولوجی کی تحقیق میں کورونابیماری کے ردعمل میں مدافعتی خلیات کو ریگولیٹ کرنے والی میٹابولک تبدیلیوں کو دریافت کیا گیاہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق محققین نے بتایا کہ ہمیں کووڈ 19 کے حوالے سے متعدد اقسام کے مدافعتی ردعمل کا عم تھا مگر اس حیاتیاتی عمل کو اب تک مکمل طور پر سمجھا نہیں جاسکا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے متعدد میٹابولک راستے کے ان ہزاروں حیاتیاتی مارکرز کا تجزیہ کیا جو مدافعتی نظام پر اثر انداز ہوتے ہیں اور مدافعتی، میٹابولک تبدیلیوں کے کچھ سراغ دریافت کیے جو ممکنہ طور پر بیماری کی سنگین شدت کا باعث بنتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ مدافعتی افعال کے ان مشاہدات سے کووڈ 19 کے خلاف جسم کے دیگر ردعمل کو جاننے میں ملے گی۔محققین نے بتایا کہ اس بارے میں سمجھنے سے ممکنہ طور پر بہتر علاج کی دریافت کا راستہ مل سکے گا جو مسائل کا باعث بننے والی مدافعتی یا میٹابولک تبدیلیوں کو ہدف بناسکے گا۔اس تحقیق میں خون کے 374 نمونوں کا تجزیہ کیا گیا جو مریضوں میں کووڈ کی تشخیص کے پہلے کے دوران اکٹھے کیے گئے تھے۔پھر ان نمونوں میں پلازما اور سنگل مدافعتی خلیات کا تجزیہ کیا گیا، اس تجزیے میں 1387 جینز میٹابولک کے راستے اور 1050 پازما میٹابولائٹس سے منسلک تھے۔پلازما کے نمونوں میں ماہرین نے دریافت کیا کہ کووڈ کی شدت میں اضافہ میٹابولک تبدیلیوں سے جڑا ہوتا ہے۔انہوں نے سنگل خلیے کے سیکونسنگ کے ذریعے یہ بھی دریافت کیا کہ مدافعتی خیات کی ہر اہم قسم کا اپنا مخصوص میٹابولک انداز ہوتا ہے۔محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ میٹابولک ری پروگرامنگ مدافعتی خلیات کی اقسام سے مخصوص ہوتی ہے اور مدافعتی نظام کی پیچیدہ میٹابولک ری پروگرامنگ پلازما میٹابولوم سے منسلک ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے ہر مریض میں بیمای کی شدت اور موت کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ تحقیقی کام سے کووڈ کے خلاف زیادہ مثر علاج تشکیل دینے میں مدد مل سکے گی، مریضوں سے حاصل کیے گئے متعدد ڈیٹا سیٹس سے بیماری کے متعدد مختلف پہلوں کا عندیہ ملتا ہے۔