ملتان(توقیر بخاری سے)جنوبی پنجاب ہیلتھ سیکرٹریٹ قیام کے دو سال بعد بھی ہسپتالوں میں طبی سہولیات میں اضافے،ڈاکٹروں و سٹاف،ادویات کی کمی دور کرنے میں ناکام رہا ہے۔خطے کی محرومیاں برقرار ہیں اور انکا خاتمہ نہیں کیا گیا ہے۔ دو سال قبل قائم کئے گئے جنوبی پنجاب ہیلتھ سیکرٹریٹ میں درجن سے زائد سیکرٹری تبدیل کئے جاچکے ہیں۔ڈاکٹر و سٹاف کے تبادلوں،تعیناتیوں، بھرتیوں پر آج بھی تخت لاہور کا راج ہے۔حتی کہ ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس(ایم ایس)،اضلاع کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز ہیلتھ،دیگر انتظامی افسروں کے اضافی چارج کے نوٹیفیکیشن بھی لاہور میں بیٹھے محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن پنجاب اور محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب کے سیکرٹری جاری کرتے ہیں۔نشتر ہسپتال ملتان،چلڈرن کمپلیکس ملتان،چودھری پرویز الہی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ملتان،نشتر انسٹی ٹیوٹ آف ڈینٹسٹری ملتان کے ایم ایس مستقل بنیادوں پر تعینات نہیں ہیں بلکہ ڈاکٹروں کے پاس ایم ایس کا اضافی چارج ہے۔نشتر انسٹی ٹیوٹ آف ڈینٹسٹری ملتان کے پرنسپل بھی اضافی چارج پر کام کررہے ہیں۔ہسپتالوں میں مستقل ایم ایس کی تعیناتی کیلئے محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن پنجاب درخواستیں طلب کرتا ہے اور وہیں انٹرویوز کے بعد مستقل ایم ایس تعینات کرنے کا اختیار محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن پنجاب نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔جنوبی پنجاب ہیلتھ سیکرٹریٹ کے سیکرٹری صرف"دوروں اور کاغذی کاروائیوں"تک محدود ہیں۔اور بے اختیار ہونے کے باوجود حکومت اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں مصروف ہیں۔جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع،تحصیلوں،قصبوں،دیہاتوں کے ٹیچنگ و نان ٹیچنگ ہسپتالوں،ٹاون ہسپتالوں،تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں،دیہی و بنیادی مراکز صحت میں ان دو سالوں کے دوران بستروں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں کیا جاسکا ہے۔ ہیلتھ سیکرٹریٹ جنوبی پنجاب دو حصوں میں تقسیم ہونے کے باوجود معاملات جوں کے توں رہے۔سیکریٹری ہیلتھ پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کئیر جنوبی پنجاب محمد اقبال کے مطابق یہاں کے ہسپتالوں میں طبی سہولیات میں اضافے،نئے ہسپتالوں کی تعمیر،مریضوں کو زیادہ سے زیادہ طبی سہولیات فراہم کرنے کیلئے عملی کام کیا گیا ہے۔
محرومیاں برقرار