حضرت شفیق زاہد رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے منقول ہے کہ فقراء کو تین چیزیں پسند ہیں اور اغنیا ء کو بھی تین چیزیں پسند ہیں۔ فقراء نے راحت نفس ، دل کا فراغ اور ہلکے حساب کو اختیار کیا ہے۔جبکہ امراء نے مشقت نفس کو پسند کیا ہے ، دل کی الجھن کو پسند کیا ہے اور شدت حسب کو پسند کیا۔حضرت حاتم زاہد سے روایت ہے کہ جو شخص چار چیزوں کے بغیر چار چیزوں کا دعوی کرتا ہے تو وہ جھوٹا ہے۔ ۱: وہ شخص جو اللہ تعالی کی محبت کا دعویٰ کرتا ہے مگر حرام سے نہیں بچتا ہے۔ ۲: وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مال خرچ کیے بغیر جنت سے محبت کا دعویٰ کرتا ہے۔ ۳: وہ شخص جو فقراء اور مساکین کے ساتھ نہیں بیٹھتا اور بلندی درجات کا دعویٰ کرتا ہے۔جس شخص میں یہ چار باتیں ہو وہ تما م بھلائیوں سے محروم ہو گا۔ ۱: جو شخص اپنے نیچے کام کرنے والوں پر سختی کرتا ہے۔ ۲: والدین کا عاق شدہ یعنی جس نے والدین کو گھر سے نکال دیا ہو ان کا نا فرمان ہو۔
۳: وہ شخص جو غربا ء کو اپنے سے کمتر سمجھتا ہو۔ ۴: اور وہ شخص جو مساکین کا ان کی غربت کی وجہ سے مذاق اڑاتا ہو ان کو شرمندہ کرتا ہو۔حضور نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ حکم نہیں دیا ہے کہ میں مال جمع کرو اور تاجروں میں شمار ہو ں بلکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اپنے پروردگار کی تسبیح و تمحیدکرو اور ساجدین میں سے ہو جائو اور آخروقت تک اپنے پروردگار کی عبادت کرو ‘‘۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ : اے لوگو تنگ دستی اور فاقہ کی وجہ سے رزق حرام کی کوشش نہ کرو میں نے نبی کریم ﷺ کی زبان مبارکہ سے سنا ہے کہ اے اللہ مجھے فقیری میں موت دینا اور تو نگری میں نہیں اور مجھے مساکین میں اٹھانا کیونکہ سب سے بڑا بد نصیب وہ شخص ہے جس پر دنیا کا فقر اور آخرت کا عذاب جمع ہو جائے۔روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پا س قادسیہ سے مال غنیمت آیا آپ اسے الٹا سیدھا کر کے دیکھتے رہے اور روتے رہے تب حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے حضرت آج تو خوشی کا دن ہے اور آپ رو رہے ہیں فرمایا تونے صحیح کہا مگر یہ مال جس قوم کے پاس آجاتا ہے ان میں دشمنی اور بغض پیدا ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ فقراء پسند ہیں۔ اور تمام انبیا ء علیہم السلام نے فقر کو پسند کیا۔