بنارس‘ چنائی‘ امپھال (این این آئی‘ آئی این پی) بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر بنارس میں پولیس نے تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کردی ہے اور اس کے کارکنوں کو شہر میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے ایک رپورٹ میں کہا کہ 27اگست کو کمشنریٹ پولیس نے شہر کی مساجد میں قیام کئے ہوئے تبلیغی جماعت کے ارکان کو نہ صرف مساجد سے باہر نکالا بلکہ انہیں بنارس سے باہر بھیجنے کیلئے ریلوے سٹیشنوں کی طرف روانہ کردیا۔ مساجد کے ذمہ داروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انتباہ کیا مستقبل میں تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں کو روک دیں۔ مسلم کمیونٹی کی مذہبی تنظیمیں اسے اپنے وجود پر حملہ قرار دے رہی ہیں۔ بنارس کی گیانواپی مسجد کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیم انجمن اتحاد مسجد کمیٹی کے جوائنٹ سکرٹری ایم ایم یاسین نے کہا پولیس نے جو کچھ بھی کیا، غلط کیا، ان کا یہ عمل قانون اور آئین کے خلاف ہے۔ آزاد اختیار سینا کے صدر اور سماجی کارکن امیتابھ ٹھاکر نے بنارس کمشنریٹ پولیس کے خلاف انسانی حقوق کمشن سے شکایت کی ہے۔ امیتابھ نے کہا ہے کہ مذہبی تقریبات پر پابندی آئین کی دفعہ25 اور 26 کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ پولیس مسلمانوں کی مذہبی سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت عروج پر پہنچ گئی ہے۔ انتہا پسندی کے ایک واقعہ میں ہندو طلباء نے دلت شیف کا پکایا کھانا کھانے سے انکار کر دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست تامل ناڈو کے کارور ضلع کے ایک سرکاری سکول میں 15سے زائد اونچی ذات کے ہندو طلباء نے ناشتہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ہندو طلباء کا موقف تھا کہ سکول انتظامیہ کی جانب سے فراہم کیا گیا ناشتہ دلت خاتون شیف نے بنایا ہے اس لیے وہ نہیں کھا سکتے۔ بھارت کی شورش زدہ ریاست منی پور میں جاری پرتشدد کارروائیوں پر قابو پانے کے لئے آج دوسرے روز بھی مکمل کرفیو جاری رہا۔ پانچ اضلاع میں منگل کو کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ منی پور کی سالمیت کے حوالے سے رابطہ کمیٹی اور اس کی خواتین ونگ نے کرفیو کے دوران بدھ کے روز فوگا کچاو اکھائی، بشنو پور، کاکچنگ، تھوبل، امپھال ویسٹ اور امپھال ایسٹ میں بھارتی فوج کی چوکیوں پر دھاوا بول دیا۔