ڈالر، چینی سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، بجلی چوری کے خلاف کریک ڈائون: اوپن مارکیٹ میں ڈالر 11روپے سستا

Sep 07, 2023

لاہور؍ کراچی (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ+ کامرس رپورٹر) حکومت نے ڈالر کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی سرگرمیوں میں ملوث جرائم پیشہ افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون شروع کردیا۔ ذرائع کے مطابق ڈالر کی سمگلنگ میں سہولت کار سرکاری افسران اور سرپرستوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق ڈالر کی سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی اور منظم جرائم کے کارٹلز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے اور فہرستیں تیار کر لی گئی ہیں۔ سرکاری اہلکاروں کے سہولت کاروں اور سرپرستوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔  وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سامان اور کرنسی کی غیر قانونی نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہو گی۔ اجناس اور کرنسی کے کاروبار کو تبدیل کیا جائے گا۔ جبکہ زمینی، سمندری راستوں اور ہوائی اڈوں پر نگرانی کا نظام بھی اپ گریڈ ہو گا۔ نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ایف سی نے چینی افغانستان سمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔ حکام کی جانب سے اوپن مارکیٹ کی سخت نگرانی کے بعد بدھ کے روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں مزید 11روپے کی کمی واقع ہوئی جبکہ انٹر بینک میں بھی ڈالر 307روپے سے گر کر 306روپے کی سطح پر آگیا۔ سٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ روز انٹر بینک میں ڈالر 12پیسہ کمی سے 307.10 روپے سے گر کر 306.98روپے کی سطح پر آگیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 11روپے کمی سے 323روپے سے گھٹ کر 312روپے کی سطح پر آگئی۔ دو روز کے دوران اوپن مارکیٹ میں اب تک ڈالر کی قدر میں 16روپے کی کمی واقع ہوچکی ہے۔ یورو کی قیمت فروخت 4روپے کمی سے 334  اور برطانوی پاؤنڈ کی قیمت فروخت 5روپے کمی سے 390 روپے کی سطح پر رہی۔ عالمی مارکیٹ میں گزشتہ روز سونے کی فی اونس قیمت 5ڈالر کمی سے 1926 ڈالرز فی اونس کی سطح پر ریکارڈ کی گئی۔ عالمی مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں کمی کے باعث مقامی سطح پر سونے کی قیمت 10500روپے کمی سے 2لاکھ 22ہزار 300روپے اور دس گرام سونے کی قیمت 9002روپے کمی سے  1لاکھ 90ہزار 586روپے رہی جبکہ چاندی کی فی تولہ قیمت 100روپے کمی سے 2700روپے کی سطح پر ریکارڈ کی گئی۔ علاوہ ازیں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی، عام انتخابات کی راہ ہموار ہونے اور سعودی عرب و یو اے ای سے اربوں ڈالرز کی متوقع سرمایہ کاری کی امید کے باعث گزشتہ روز بدھ کو پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ریکوری دیکھی گئی اور کے ایس ای 100 انڈیکس 316پوائنٹس بڑھ گیا۔ کاروباری تیزی کے باعث مارکیٹ کے سرمایہ میں 13ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا جبکہ حصص کی کاروباری مالیت اور حجم بھی منگل کے مقابلہ میں بڑھ گیا۔ 316پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا جس سے انڈیکس 45491 پوائنٹس سے بڑھ کر 45807پوائنٹس ہو گیا۔ 100پوائنٹس اضافہ سے کے ایس ای 30انڈیکس 16104پوائنٹس سے بڑھ کر 16204پوائنٹس ہو گیا۔ کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 156 پوائنٹس اضافہ سے 30313 پوائنٹس سے بلند ہو کر 30470 پوائنٹس پر آگیا جبکہ کے ایم آئی 30انڈیکس 508 پوائنٹس اضافہ سے 76357پوائنٹس تک آگیا۔ گذشتہ روز مارکیٹ کے سرمائے میں 13ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا، جس کے نتیجے میں سرمائے کا مجموعی حجم 67کھرب 67 ارب روپے سے بڑھ کر 67کھرب 80ارب روپے ہو گیا۔ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں گزشتہ روز 4ارب روپے مالیت کے 13کروڑ سے زائد حصص کا کاروبار ہوا۔ دوسری طرف نگران وزیر توانائی محمد علی نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ جب تک بجلی چوری ختم نہیں ہوتی اور لوگ بل ادا نہیں کرتے اس وقت تک عوام کو سستی بجلی نہیں ملے گی۔نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ جب تک بجلی چوری ختم نہیں ہوگی اور بل ادا نہیں کیے جائیں گے اس وقت تک بجلی کی قیمتیں نیچے نہیں آئیں گی۔نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ ہمارے ملک میں ڈومیسٹک صارفین میں سے کچھ ایسے ہیں جو بجلی کی چوری کرتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو بجلی کے بل ادا نہیں کرتے۔۔نگران وزیر توانائی نے کہا کہ بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کے سبب سالانہ 589 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، اس وجہ سے ان لوگوں کو زیادہ ریٹ پر بجلی خریدنی پڑتی ہے جو بل ادا کرتے ہیں، جب تک بجلی چوری ختم نہیں ہوگی اور بل ادا نہیں کیے جائیں گے اس وقت تک بجلی کی قیمتیں نیچے نہیں آئیں گی۔ ہمارے پاس سارا ڈیٹا موجود ہے کہ کون سے علاقوں اور فیڈرز میں بجلی کی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی زیادہ ہے ۔ مردان اور شکارپور کے علاقیمیں زیادہ بجلی چوری ہے۔ تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور آئی جیز سے ہماری اس حوالے سے بات ہوچکی ہے۔ ان افسران کی فہرست تیار کرلی جو بجلی کی چوری میں ملی بھگت کرتے ہیں، ان افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے گا، ان کی فہرست الیکشن کمیشن کو بھجوا دی گئی ہے۔ ہم صوبائی اور ضلعی سطح پر ٹاسک فورس تیار کررہے ہیں، الیکٹرک سٹی تھیفٹ کنٹرول ایکٹ پر کام کررہے ہیں، ساتھ ساتھ اسپیشل کورٹس بھی ہوں گی۔ہمارا ٹارگٹ ہے2 سے 3 ہفتوں میں اس آرڈیننس کے ڈرافٹ کو حتمی شکل دے کر منظوری کے لیے بھیج دیں اور اس 589 ارب روپے کی چوری کو جلد سے جلد کم کیا جائے۔ اسلام آباد، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں 79 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، صرف پانچ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی 344 ارب روپے کی بلنگ میں سے 100 ارب روپے کا نقصان ہے۔ پشاور، حیدر آباد، کوئٹہ، سکھر اور قبائلی علاقہ جات/ آزاد کشمیر میں489 ارب روپے کا نقصان ہے، ان پانچ کمپنیوں کی60 فیصد ریکوری نہیں ہوتی، انہوں نے کہا ہے کہ مردان کے4 فیڈرز میں50 سے لیکر83 فیصد تک لوگ بجلی چوری کر رہے ہیں یا بل ادا نہیں کر رہے۔ مردان میں ایک ارب روپے سالانہ کی بجلی چوری یا بل ادا نہیں کیے جارہے۔ شکارپور کے2 فیڈرز میں82 سے84 فیصد تک نقصان ہے۔ جو60کروڑ رو پے کا ہے۔ محمد علی نے کہا جن علاقوں میں30 سے60 فیصد نقصان ہے وہاں کی منیجمنٹ پرائیوٹ سیکٹر کو دینے پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں ڈسٹری بیوشن کمپنیز کی منیجمنٹ کو ٹھیک کرنا ہے، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں تبدیلیاں کریں گے اور منیجمنٹ کو بھی تبدیل کریں گے۔جو افسران بجلی چوری میں ملوث ہیں ان کی فہرست بن چکی ہے، ملوث افسران کو فیلڈ سے ہٹایا جائے گا، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لوگ بجلی چوری میں ملوث ہوتے ہیں۔نگران وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ نگران حکومت ماورائے آئین و قانون کوئی ضابطہ جاری نہیں کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی وزیر کو مفت بجلی فراہم نہیں کی جا رہی۔

مزیدخبریں