فتنہ قادیانیت تاج برطانیہ کا خود کا شتہ پودہ

7 ستمبر 1974ء ہماری تاریخ کا وہ روشن اور سنہرا دن ہے جب ایک طویل اور تاریخ ساز جدو جہد اورلازوال قربانیوں کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینٹ میں قادیانیوں کو متفقہ طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا یہ دن صرف پاکستان کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے انتہائی تاریخی اہمیت کا حامل ہے اس دن حضور خاتم النبیینؐکی ختم نبوت کا آئینی و قانو نی طور پرتحفظ اور حضورؐ کی عزت و حرمت اورناموس کا پرچم بلند ہوا جو انشاء اللہ قیامت تک سربلند ہی رہے گا ۔ آج 7 ستمبر 2024ء کو قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دینے کے 50 سال مکمل ہونے پر ملک بھر میںعالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، انٹرنیشنل ختم نبوت مومنٹ،مجلس احرار اسلام پاکستان اور شبان ختم نبوت سمیت مختلف دینی و مذہبی جماعتیں ملک بھر میں گولڈن جوبلی ختم نبوت کانفرنسیں، ختم نبوت سیمینارز،جلسے اور دیگر تقریبات منعقد کر رہی ہیں اس سلسلہ میں پاکستان میں ختم نبوت کے عنوان پر سب سے بڑا اجتماع 7 ستمبر کو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام مینار پاکستان لاہور میں منعقد ہوگا جس میں جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور انٹرنیشنل ختم نبوت مومنٹ ورلڈ کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا ڈاکٹر احمد علی سراج سمیت تمام دینی و مذہبی جماعتوں کے قائدین و راہنماء شرکت و خطاب کریں گے جبکہ یوم تحفظ ختم نبوت کے موقعہ پرانٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے زیر اہتمام 37ویں سالانہ انٹر نیشنل ختم نبوت کا نفرنس چناب نگر میںانٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ ورلڈ کے امیر مرکزیہ فضیلۃ الشیخ حضرت مولانا ڈاکٹر سعیداحمد عنایت اللہ کی زیر سرپرستی اور مرکزی نائب امیر حضرت مولانا شبیراحمدعثمانی کی زیرنگرانی صبح 10 بجے سے لیکر رات گئے تک  جاری رہے گی اس کی مختلف نشستوں سے تمام مسلم مکاتب فکر کے قائدین ومذہبی راہنماء خطاب کریں گے ۔ عقیدہ ختم نبوت اسلام کا وہ بنیادی اور اہم عقیدہ ہے جس پر پورے دین کا انحصار ہے اگر یہ عقیدہ محفوظ ہے تو پورا دین محفوظ ہے اگر یہ عقیدہ محفوظ نہیں تو دین محفوظ نہیں لہٰذا عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ پورے دین کا تحفظ ہے اس لیے کہ اگر خاتم الا نبیاء حضرت محمدؐ کے بعد کسی نبی کا آنا مان لیا جائے تو خدا کی خدائی باقی رہتی ہے نہ حضورؐکی ختم نبوت باقی رہتی ہے ، قرآن کریم میں ایک سو سے زائد آیات اور ذخیرہ احادیث میں دوسو سے زائد احادیث نبوی ؐ اس عقیدے کا اثبات کر رہی ہیں ۔قرون اولیٰ سے لے کر آج تک پوری امت مسلمہ کا اسی پر اجماع چلا آرہا ہے کہ حضور اکرمؐکے بعد نبوت کا دعویٰ کفر ہے بلکہ امام اعظم امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا تو یہ فتویٰ ہے کہ حضور خاتم الانبیاءؐکے بعد مدعی نبوت سے دلیل طلب کرنا یا معجزہ مانگنا بھی کفر ہے۔ یہ انیسویں صدی کے آخر کے بے شمار فتنوں میں سے ایک بہت بڑا فتنہ تھا کہ ایک اور خود ساختہ نبوت  کا دعویدارقادیانیت کی شکل میں ظاہر ہوا جس کی تمام تر وفاداریاں انگریز سرکار کے لیے وقف ہوگئیں، انگریز کو بھی ایسے ہی خاردار خود کاشتہ پودے کی ضرورت تھی جس میں الجھ کر مسلمانوں کا دامن اتحاد تار تار ہوجائے اس لیے انگریزوں نے اس خود کاشتہ پودے کی خوب آبیاری کی۔ اس فرقہ کے مفادات کی حفاظت بھی انگریزی حکومت سے وابستہ تھے۔ اس لیے اس نے تاج برطانیہ کی بھر پور انداز میں حمایت کی، ملکہ برطانیہ کو خوشامدی خطوط لکھے، حکومت برطانیہ کے عوام میں راہ ہموار کرنے کے لیے حرمت جہاد کا فتویٰ دیا،مرزا غلام احمد قادیانی کے کفریہ عقائد و نظریات اور ملحدانہ خیالات سامنے آئے تو علماء کرام نے اس کا تعاقب کیا اور اس کے مقابلہ میں میدان عمل میں نکلے بلکہ خدا کی قدرت دیکھئے کہ اس فتنہ کی پیدائش سے قبل ہی دارالعلوم دیوبند کے مورث اعلیٰ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی پر اللہ تعالیٰ نے منکشف فرمادیا تھا کہ ہندوستان میں ایک فتنہ برپا ہونے والا ہے چنانچہ مکہ مکرمہ میں ایک دن انہوں نے پیر مہر علی شاہ گولڑویؒ سے فرمایا: ’’ہندوستان میں عنقریب ایک فتنہ نمودار ہوگا‘ تم ضرور اپنے وطن واپس چلے جائو‘ اگر بالفرض تم ہندوستان میں خاموش بھی بیٹھے رہے تو وہ فتنہ ترقی نہ کرسکے گا اور ملک میں سکون ہوگا‘حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑویؒ فرماتے ہیں کہ :’’میرے نزدیک حاجی امداد اللہ مہاجر مکی صاحبؒ کی فتنہ سے مراد فتنہ قادیانیت تھی۔‘‘ (آئینہ قادیانیت، صفحہ118) 

علامہ سیّد انور شاہ کشمیریؒ گویا کہ اس فتنہ کے خاتمہ کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مامور تھے‘ اس فتنہ کے لئے وہ ہمیشہ بے چین و بے قرار رہتے،علامہ سیّد انور شاہ کاشمیری ؒ نے خود بھی اس موضوع پر گرانقدر کتابین تصنیف کیں بعد میں اپنے شاگردوں کو بھی اس کام میں لگایا‘ جن میں مولانا بدر عالم میرٹھی ؒ ‘ مولانا مرتضیٰ حسن چاند پوری  ؒ‘ مولانا مناظر احسن گیلانی  ؒ‘ مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ ‘ مولانا محمد علی جالندھریؒ‘ مولانا محمد یوسف بنوری  ؒ‘ مولانا محمد منظور نعمانی ؒ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ جدید طبقہ تک اپنی آواز پہنچانے کے لئے مولانا ظفر علی خانؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کو تیار و آمادہ کیا حضرت علامہ انور شاہ کشمیریؒ اپنے شاگردوں سے عقیدئہ ختم نبوت کے تحفظ اور ردِ قادیانیت کے لئے کام کرنے کا عہد لیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ: ’’جو شخص قیامت کے دن رسول اللہ ؐ کے دامن شفاعت سے وابستہ ہونا چاہتا ہے وہ فتنہ قادیانیت سے ناموس رسالت ؐ کو بچائے۔‘‘حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید  فرمایا کرتے تھے کہ: ’’ختم نبوت کا کام کرنے والوں کی حیثیت ذاتی باڈی گارڈ کی ہے‘ ممکن ہے دوسرے کام کرنے والے حضرات کا درجہ و مقام بلند ہو لیکن بادشاہ کے سب سے زیادہ قریب اس کے ذاتی محافظ ہوتے ہیں اور بادشاہ کو سب سے زیادہ اعتماد بھی انہی ذاتی محافظوںپر ہوتا ہے‘ اس لئے جو لوگ ختم نبوت کا کام کرتے ہیں‘ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب ہیں اور آپؐ کو سب سے زیادہ ان پر اعتماد ہے۔حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب  فرمایا کرتے تھے کہ: ’’نماز‘ روزہ‘ حج‘ زکوٰۃ‘ تبلیغ اور جہاد جیسے فرائض کا تعلق حضور اکرمؐ  کے اعمال سے ہے اور ختم نبوت کا تعلق حضور ؐ کی ذاتِ مبارک سے ہے‘ ختم نبوت کی پاسبانی براہِ راست ذات اقدس کی خدمت کے مترادف ہے۔‘‘
انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کا قیام قادیانی فتنہ کا لندن سمیت پوری دنیا میں تعاقب کرتے ہوئے امت مسلمہ پر ان کے کفر کو بے نقاب اور نسل نو کے ایمان کی حفاظت کرنا ہے جس کے قیام کی منظوری مکہ مکرمہ میں خواجہ خواجگان قطب الاقطاب حضرت مولانا خواجہ خان محمدصاحبؒ نے دی اور پھر  10اکتوبر 1985ء کو حضرت مولانا خواجہ خان محمدصاحبؒ نے کندیاں شریف میں ایک اجلاس بلا کر اس فیصلہ کی توثیق فرمائی اور دعائوں کے ساتھ ساتھ ایک تائیدی خط بھی تحریر فرمادیااور اس طرح انٹرنیشنل ختم نبوت مؤومنٹ کے پہلے سرپرست اعلیٰ فضیلۃالشیخ حضرت مولانا محمد خیر مکی حجازی، امیر مرکزیہ حضرت مولانا عبدالحفیظ مکیؒ،مشیر موجود ہ امیر مرکزیہ فضیلۃ الشیخ مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ مدظلہٗ جیسے اکابرین دین کی خدمت کے منصب پر فائر ہوئے۔
 1974ء میں تحریک ختم نبوت کے دوران جہاں قادیانیوں کو پارلیمنٹ کے اندرغیر مسلم اقلیت قرار دینے میں مفکر اسلام مولانا مفتی محمود ؒ اور بطل حریت مولانا غلام غوث ہزاروی ؒ نے دیگر اکابرین کے ساتھ بے مثال اور روشن کردار ادا کیا وہاں پارلیمنٹ سے باہر حضرت مولانا یوسف بنوریؒ نے تحریک ختم نبوت کی قیادت کرتے ہوئے کامیاب عوامی تحریک چلائی۔۔۔۔اسی طرح سفیر ختم نبوت مولانا منظور احمد چنیوٹی ؒ نے جہاں پوری دنیا میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے بے مثال جدوجہد کی اور قادیانیوں سمیت سینکڑوں غیر مسلموں نے آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا وہاں مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ نے قادیانیوں کو پاکستان میں غیر مسلم اقلیت قراردلوانے اور پنجاب میں ’’ربوہ‘‘ کا نام تبدیل کرا کے سرکاری سطح پر چناب نگر منظور کروانے میں بھی بنیادی اور تاریخی کردار ادا کیا۔

ای پیپر دی نیشن