اسلام آباد (خبرنگارخصوصی+نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی نے بھی الیکشن ایکٹ ترمیمی بل اور اسلام آباد میں پرامن اجتماع اور امن عامہ بلز کثرت رائے سے منظور کر لیے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کے زیر صدارت منعقد ہوا، وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا، سپیکر نے ووٹنگ کرائی جس کے بعد بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، قبل ازیں یہ بل سینیٹ سے بھی منظور ہو چکا ہے۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں ضمنی ایجنڈا پیش کرنے سے متعلق تحریک قومی اسمبلی میں پیش کی گئی، مسلم لیگ ن کے بیرسٹر دانیال چودھری نے تحریک ایوان میں پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔ بل کو ’’پرامن اجتماع اور امن عامہ ایکٹ 2024‘‘ کا نام دیا گیا ہے جس کے مطابق اسلام آباد میں بغیر اجازت جلسہ کرنے یا جمع ہونے پر 3 سال قید اور جرمانے کی سزا ہو گی، عدالت سے 3 سال سزا پانے والے کو دوبارہ وہی جرم دہرانے پر 10 سال قید کی سزا ہو گی۔ جلسے پر پابندی کی وجوہات تحریری طور پر دی جائیں گی اور متاثرہ شخص 15 روز کے اندر اپیل کر سکتا ہے۔ امن و امان خراب کرنے والا جلسہ منتشر نہیں ہوتا تو پولیس افسر طاقت سے منتشر کرا سکے گا۔ قومی اسمبلی ارکان کے سوالات کے جوابات دینے کے لئے وزرا کی غیرحاضری پر سپیکر برہم ہو گئے، وزرا کی آمد تک اجلاس کی کارروائی معطل کر دی۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں شروع ہوا۔ وقفہ سوالات شروع ہوا تو سوال کا جواب دینے کے لئے متعلقہ وزیر موجود نہیں تھے۔ سپیکر نے نوٹس لیتے ہوئے چیف وہپ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری سے استفسار کیا کہ وزرا کیوں موجود نہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ وزرا کا پتہ کریں۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ اسلام آباد میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن اور دیگر رہائشی سکیموں اور الاٹیوں کو پلاٹ الاٹ کرنے کا عمل جلد سے جلد مکمل کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، اراضی دینے والے مالکان کو جائز معاوضہ دینے کی کوشش کی جائے گی۔ریاض حسین پیرزادہ نے کہاکہ پراپرٹی ڈیلرز افسران سے لاکھوں روپے لے کر کئی کئی سالوں تک پلاٹ نہیں دے رہے۔ اسلام آباد میں 10 سال پہلے اراضیاں دی ہیں انہیں ابھی تک ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔ لوگوں کو ان کی زمینوں کے پیسے پورے ملنا چاہیے۔ اگر میرے پاس وزارت رہی تو لوگوں کو بلا کر پلاٹ حوالے کئے جائیں گے۔وزیر ہائوسنگ نے کہاکہ اسلام آباد کے لینڈ اونرز کو چاہیے کہ ارب پتیوں کی بجائے وزارت کے ساتھ جوائنٹ وینچر کرنا چاہیے۔ عالیہ کامران نے کہاکہ ملازمین15 سال پہلے مکمل پیسے ادا کرچکے ہیں، پیسے بینک میں رکھے گئے جن پر وزارت کو منافع مل رہا ہے۔ سپیکر نے معاملہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی نے انتخابات (ترمیمی) بل 2024 کی منظوری دے دی۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیراعظم نذیر تارڑ نے اجازت ملنے پر انہوں نے بل ایوان میں پیش کردیا۔ وزیر قانون نے بتایا یہ بل فاٹا کے حوالے سے نام کی درستگی اور ایک ٹائٹل میں تبدیلی کے لئے متعارف کرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاحیات نااہلی کا فیصلہ اس ایوان نے قانون سازی کے ذریعے پہلے سے طے کر دیاہے۔ نااہلی کی مدت اب 5 سال مقرر کی گئی ہے۔ بعد ازاں ایوان نے بل کی کثرت رائے سے شق وارمنظوری دے دی۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کورم کے معاملے پر سبکی کاسامنا کرنا پڑا۔ اجلاس کے دوران وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ انتخابات (ترمیمی) بل 2024 پیش کر رہے تھے کہ اس دوران اپوزیشن کے جمشید دستی نے ایوان میں کورم کی نشاندہی کی جس پر سپیکر ایاز صادق نے گنتی کا حکم دیا۔ گنتی کرنے پر ارکان کی تعداد پوری نکلی۔ وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد میں آئے روز احتجاج سے عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام 5بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔