لاہور (خبرنگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے پولیس سٹیشن ریکارڈ مینیجمنٹ سسٹم کے خلاف کیس میں حکومت پنجاب، آئی جی پنجاب اور پی آئی ٹی بی کو نوٹس جاری کرد یئے۔ آئی جی پنجاب کو پنجاب میں درج مقدمات کا مینوئل ریکارڈ مرتب کرکے 11 ستمبر کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ پی آئی ٹی بی کو پولیس سافٹ ویئر کا میکنزم بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے پولیس کے کمپیوٹرائزڈ نظام پر آنے والی لاگت اور اخراجات کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ کا محفوظ ہونا سب سے اہم بات ہے، پنجاب پولیس نے کسی قانونی جواز کے بغیر تمام مینوئل ریکارڈ ختم کردیا، پہلے کال ڈیٹا کو کمپیوٹرائزڈ کرنے سے یہ عام پولیس اہلکار کی رسائی تک جا پہنچا، کال ڈیٹا کا سارا ریکارڈ پچاس اور سو روپے میں دستیاب ہے، اتنا قیمتی اور اہم ڈیٹا کی ہر شہری تک رسائی پورے نظام پر سوالیہ نشان ہے، ڈیٹا تک رسائی سے مقدمات میں ردو بدل کیا گیا، پولیس ڈیپارٹمنٹ کے سینئر افسروں نے اس نظام کا غلط استعمال کیا۔