سوال :… علامہ اقبالؒ نے کہا تھا کہ فطرت کے مقاصد کی دو طرح کے لوگ نگہبانی کرتے ہیں بندہ صحرائی اور مردِ کوہستانی۔ آپ بلوچ ہیں‘ پہاڑوں سے اُتر کر سندھ کے صحرا میں آ گئے ہیں۔ اس طرح کام دو آتشتہ ہو گیا ہے۔ فطرت کے وہ کون سے مقاصد ہیں جن کی آپ آجکل نگہبانی کر رہے ہیں؟
جواب :… فطرت کے مقاصد کے علاوہ کچھ فطری مقاصد بھی ہوتے ہیں۔ میں اُن پر زیادہ توجہ دے رہا ہوں۔
سوال :… کیا آپ اسی کی وضاحت پسند فرمائیں گے؟
جواب :… سائیں ۔ علامہ اقبالؒ نے اُس وقت کی بات کی ہے جب بلوچ سربفلک پہاڑوں میں ستوئوں کی پوٹلی‘ پانی کی چھاگل اور تیر و تفنگ لے کر چلتے تھے۔ صحرائوں میں انسان اور حیوان پُرامن بقائے باہمی کے اصولوں کو گلے لگائے اکٹھے جیتے اور مرتے تھے۔ اونٹ کے کوہان سے نکلا ہوا گدلا بدبو دار پانی نہ صرف اونٹ بلکہ العطش العطش کرتے ہوئے انسان بھی پیتے تھے۔ زمانہ بدل گیا ہے‘ مکان بدل گئے‘ مکین کہاں سے کہاں جا پہنچے ہیں۔ آپ نے ابھی تک ایک بھولے بسرے شعر کو حرزِ جاں بنا رکھا ہے۔ اس قسم کے لوگوں کو میرے قائد جناب ذوالفقار علی بھٹو Fossil Of The Past کہا کرتے تھے۔ علامہؒ نے یہ
بھی کہا تھا ؎
نیا زمانہ ہے اپنا مقام پیدا کر
سوال :… میاں نوازشریف کو شکایت ہے کہ آپ وعدہ کر کے مکر جاتے ہیں؟
جواب :… میاں صاحب بادشاہ لوگ ہیں۔ میں اُن کا بڑا احترام کرتا ہوں۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت تو یہ ہے کہ ملک کا صدر میں ہوں لیکن بڑے بھائی کا درجہ انہیں دے رکھا ہے۔ انہیں عرض بھی کیا ہے کہ یہاں دیر ہے اندھیر نہیں ! وہ دل چھوٹا نہ کریں۔ کیا ہتھیلی پر سرسوں جمانا ضروری ہے !
سوال :… دراصل ججوں کی بحالی کا مسئلہ ذہنوں میں شکوک پیدا کر رہا تھا؟
جواب :… وہم کا علاج تو لقمان حکیم کے پاس بھی نہیں تھا اب سب جج بحال ہو چکے ہیں جو چند ایک رہ گئے تھے وہ بھی عزیزی فاروق نائیک اور … لطیف کھوسہ کی ضد کی وجہ سے تھا۔ ناتجربہ کار دوست ہیں۔ بالاخر میں انہیں سمجھانے میں کامیاب ہو گیا۔
سوال :… آپ پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ جو لوگ آپ کو اوپر لانے میں ممد اور معاون تھے وہ اب سیاست کی کھٹنائوں میں سسک اور کراہ رہے ہیں۔ مخدوم امین فہیم کو ہی لے لیں ’ پیر آف ہالہ شریف‘ پیر بے حالہ نظر آتا ہے۔ ناہید خان‘ناہید کم اور خان زیادہ لگتی ہے۔ میاں نوازشریف کے لب و لہجے میں بھی جھنجھلاہٹ آ گئی ہے؟
جواب :… جہاں تک امین فہیم کا تعلق ہے تو صبح کا بھولا شام کو لوٹ آیا ہے بلکہ میں تو انہیں بُھولا نہیں‘ بھولا شاہ کہوں گا۔ جب کسی کا سبو ٹوٹ کر اسے سرمست کر دے تو پھر مئے اقتدار بقدرِ ظرفِ بادہ خوار بانٹنی چاہئے۔ ناہید خان ہنوز حالت سوگ میں ہے وگرنہ ہم تو حقوق نسواں کے شروع سے داعی ہیں۔ دیکھتے نہیں فہمیدہ مرزا‘ شازیہ مری‘ فرزانہ راجہ اور فوزیہ وہاب شہرت کے آسمانوں پر روشن ستاروں کی طرح جگمگا رہی ہیں اور پھر شیری رحمان کو کس کھاتے میں ڈالیں گے…ع
زمیں پہ اب بھی اُترتا ہے آسماں کہ نہیں
سوال :… میاں نوازشریف کا ایک اعتراض یہ بھی ہے کہ سترویں ترمیم اور 58/2/B کے معاملے میں آپ سنجیدہ نہیں اور ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں؟
جواب :… وہ تو ہیں ناں ! پوری کوشش کر دیکھیں۔ ہم سب کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔
سوال :… آپ نے وزیراعظم کو قریباً بے اثر کر کے رکھ دیا ہے۔ نجی محفلوں میں اکثر اپنی بے حیثیتی کا رونا روتے رہتے ہیں؟
جواب:… رونا تو اچھی چیز ہے۔ اس سے دل کا گرد و غبار چھٹ جاتا ہے۔ آپ نے میرے مرحوم دوست محسن نقوی کا وہ شعر نہیں سنا ؎
ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
شاہ صاحب بڑے زیرک انسان ہیں۔ مجھے تو رونے کی صرف یہی وجہ نظر آتی ہے۔
سوال :… آپ نے جیل میں ایک طویل عرصہ تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ جو لوگ آپ کے بعد گئے انہوں نے باقاعدہ یادداشتیں لکھ ڈالیں اور صاحب کتاب بن گئے۔ آپ کو مصنف بننے کا خیال کیوں نہیں آیا؟
جواب :… خوش قسمتی سے مجھے جیل میں کوئی پڑھا لکھا قیدی نہیں ملا۔
سوال :… نوابزادہ طلال بگٹی اور دیگر مخالفین کہہ رہے ہیں کہ عنقریب آپ کی حکومت کی چھٹی کرائی جا رہی ہے؟
جواب ؎
ہزار دام سے نکلا ہوں ایک جنبش میں
جسے ہو شوق آئے کرے شکار مجھے
سوال :… آپ کی لاڑکانہ والی تقریر ’’انج ہو جائے تاں ٹھیک اے‘ اُنج ہو جائے تاں ٹھیک نہیں۔‘‘ بڑی مقبول ہوئی ہے۔ اس قدر خوبصورت گلابی پنجابی کہاں سے سیکھی ہے؟
جواب :… سب بڑے بھائی کی محبت کا اثر ہے۔ اگر زبان یار من ترکی ہو تو پھر ترکی با ترکی جواب تو دینا ہی پڑتا ہے۔
جواب :… فطرت کے مقاصد کے علاوہ کچھ فطری مقاصد بھی ہوتے ہیں۔ میں اُن پر زیادہ توجہ دے رہا ہوں۔
سوال :… کیا آپ اسی کی وضاحت پسند فرمائیں گے؟
جواب :… سائیں ۔ علامہ اقبالؒ نے اُس وقت کی بات کی ہے جب بلوچ سربفلک پہاڑوں میں ستوئوں کی پوٹلی‘ پانی کی چھاگل اور تیر و تفنگ لے کر چلتے تھے۔ صحرائوں میں انسان اور حیوان پُرامن بقائے باہمی کے اصولوں کو گلے لگائے اکٹھے جیتے اور مرتے تھے۔ اونٹ کے کوہان سے نکلا ہوا گدلا بدبو دار پانی نہ صرف اونٹ بلکہ العطش العطش کرتے ہوئے انسان بھی پیتے تھے۔ زمانہ بدل گیا ہے‘ مکان بدل گئے‘ مکین کہاں سے کہاں جا پہنچے ہیں۔ آپ نے ابھی تک ایک بھولے بسرے شعر کو حرزِ جاں بنا رکھا ہے۔ اس قسم کے لوگوں کو میرے قائد جناب ذوالفقار علی بھٹو Fossil Of The Past کہا کرتے تھے۔ علامہؒ نے یہ
بھی کہا تھا ؎
نیا زمانہ ہے اپنا مقام پیدا کر
سوال :… میاں نوازشریف کو شکایت ہے کہ آپ وعدہ کر کے مکر جاتے ہیں؟
جواب :… میاں صاحب بادشاہ لوگ ہیں۔ میں اُن کا بڑا احترام کرتا ہوں۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت تو یہ ہے کہ ملک کا صدر میں ہوں لیکن بڑے بھائی کا درجہ انہیں دے رکھا ہے۔ انہیں عرض بھی کیا ہے کہ یہاں دیر ہے اندھیر نہیں ! وہ دل چھوٹا نہ کریں۔ کیا ہتھیلی پر سرسوں جمانا ضروری ہے !
سوال :… دراصل ججوں کی بحالی کا مسئلہ ذہنوں میں شکوک پیدا کر رہا تھا؟
جواب :… وہم کا علاج تو لقمان حکیم کے پاس بھی نہیں تھا اب سب جج بحال ہو چکے ہیں جو چند ایک رہ گئے تھے وہ بھی عزیزی فاروق نائیک اور … لطیف کھوسہ کی ضد کی وجہ سے تھا۔ ناتجربہ کار دوست ہیں۔ بالاخر میں انہیں سمجھانے میں کامیاب ہو گیا۔
سوال :… آپ پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ جو لوگ آپ کو اوپر لانے میں ممد اور معاون تھے وہ اب سیاست کی کھٹنائوں میں سسک اور کراہ رہے ہیں۔ مخدوم امین فہیم کو ہی لے لیں ’ پیر آف ہالہ شریف‘ پیر بے حالہ نظر آتا ہے۔ ناہید خان‘ناہید کم اور خان زیادہ لگتی ہے۔ میاں نوازشریف کے لب و لہجے میں بھی جھنجھلاہٹ آ گئی ہے؟
جواب :… جہاں تک امین فہیم کا تعلق ہے تو صبح کا بھولا شام کو لوٹ آیا ہے بلکہ میں تو انہیں بُھولا نہیں‘ بھولا شاہ کہوں گا۔ جب کسی کا سبو ٹوٹ کر اسے سرمست کر دے تو پھر مئے اقتدار بقدرِ ظرفِ بادہ خوار بانٹنی چاہئے۔ ناہید خان ہنوز حالت سوگ میں ہے وگرنہ ہم تو حقوق نسواں کے شروع سے داعی ہیں۔ دیکھتے نہیں فہمیدہ مرزا‘ شازیہ مری‘ فرزانہ راجہ اور فوزیہ وہاب شہرت کے آسمانوں پر روشن ستاروں کی طرح جگمگا رہی ہیں اور پھر شیری رحمان کو کس کھاتے میں ڈالیں گے…ع
زمیں پہ اب بھی اُترتا ہے آسماں کہ نہیں
سوال :… میاں نوازشریف کا ایک اعتراض یہ بھی ہے کہ سترویں ترمیم اور 58/2/B کے معاملے میں آپ سنجیدہ نہیں اور ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں؟
جواب :… وہ تو ہیں ناں ! پوری کوشش کر دیکھیں۔ ہم سب کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔
سوال :… آپ نے وزیراعظم کو قریباً بے اثر کر کے رکھ دیا ہے۔ نجی محفلوں میں اکثر اپنی بے حیثیتی کا رونا روتے رہتے ہیں؟
جواب:… رونا تو اچھی چیز ہے۔ اس سے دل کا گرد و غبار چھٹ جاتا ہے۔ آپ نے میرے مرحوم دوست محسن نقوی کا وہ شعر نہیں سنا ؎
ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
شاہ صاحب بڑے زیرک انسان ہیں۔ مجھے تو رونے کی صرف یہی وجہ نظر آتی ہے۔
سوال :… آپ نے جیل میں ایک طویل عرصہ تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ جو لوگ آپ کے بعد گئے انہوں نے باقاعدہ یادداشتیں لکھ ڈالیں اور صاحب کتاب بن گئے۔ آپ کو مصنف بننے کا خیال کیوں نہیں آیا؟
جواب :… خوش قسمتی سے مجھے جیل میں کوئی پڑھا لکھا قیدی نہیں ملا۔
سوال :… نوابزادہ طلال بگٹی اور دیگر مخالفین کہہ رہے ہیں کہ عنقریب آپ کی حکومت کی چھٹی کرائی جا رہی ہے؟
جواب ؎
ہزار دام سے نکلا ہوں ایک جنبش میں
جسے ہو شوق آئے کرے شکار مجھے
سوال :… آپ کی لاڑکانہ والی تقریر ’’انج ہو جائے تاں ٹھیک اے‘ اُنج ہو جائے تاں ٹھیک نہیں۔‘‘ بڑی مقبول ہوئی ہے۔ اس قدر خوبصورت گلابی پنجابی کہاں سے سیکھی ہے؟
جواب :… سب بڑے بھائی کی محبت کا اثر ہے۔ اگر زبان یار من ترکی ہو تو پھر ترکی با ترکی جواب تو دینا ہی پڑتا ہے۔