الیکشن کمشن سکروٹنی کے معاملے پر منقسم، چیف الیکشن کمشنر مشکل صورتحال میں

لاہور (میاں داﺅد/ دی نیشن رپورٹ) چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم اس وقت مشکل صورتحال میں ہیں کیونکہ الیکشن کمشن امیدواروں کی سکروٹنی کے حوالے سے منقسم ہے، اس بات کی افواہیں ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر کے قریبی حلقے انہیں یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ 11 مئی کے الیکشن سے قبل مستعفی ہو جائیں اور یہ معاملہ نگران حکومت پر چھوڑ دیں۔ چیف الیکشن کمشنر اور ان کی ٹیم کے چار ارکان میں سے بعض ارکان سکروٹنی کے موجودہ طریقہ کار پر ناخوش ہیں جس میں بہت سے ٹیکس نادہندگان اور قرض نادہندگان کو اس سکروٹنی کے عمل سے گزارا گیا ہے۔ وہ ریٹرننگ افسروں کے سکروٹنی کے طریقوں کو پسند نہیں کرتے جس میں بعض مضحکہ خیز قسم کے سوالات بھی پوچھے گئے ہیں۔ الیکشن کمشن کے ارکان میں ایک رکن بڑے سیاستدانوں پر سختی سے ہاتھ ڈالنے کا مخالف ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ بڑے ناموں اور تمام پرانے بڑے سیاستدانوں کو باہر کرنے سے بڑی سیاسی جماعتیں الیکشن کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر سکتی ہیں۔ اندرونی حلقوں نے بتایا کہ ای سی پی کے چند ارکان آرٹیکل 63/62 پر سختی سے عملدرآمد نہیں چاہتے۔ ایک ذریعے نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ یہ صحیح ہے کہ خصوصی طور پر جسٹس (ر) روشن عیسانی اور جسٹس (ر) ریاض کیانی سکروٹنی کے حوالے سے منقسم ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن