سابق صدرپرویزشرف قوم کا مستقبل سنورانے کا عزم لیکر وطن واپس آئے تھے، لیکن سیکورٹی خدشات کےباعث وہ گوشہ نشین ہوکررہ گئے .

سابق صدرپرویزمشرف کوپاکستان آنے کے بعد سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہیں یہاں آکرعوامی حمایت تو حاصل نہ ہوسکی جسکی وہ توقع کررہے تھے، بلکہ عوامی حمایت کا جھانسہ دینےاور سبزباغ دکھانے والے ان کے ساتھی بھی اب ان سے آنکھ نہیں ملا رہے، جس سے پرویزمشرف شدید مایوسی کا شکار ہیں، ان کی مایوسی اس وقت شروع ہوئی جبکہ ان کا استقبال کرنے ایرپورٹ پرچند افراد اورکچھ ڈھول والے آئے اورسیکورٹی وجوہات کے باعث انہیں عوام سے خطاب کا موقع بھی نہ مل سکا۔ پرویزمشرف کے خلاف آئین توڑنے، بینظیر بھٹو اور اکبربگٹی کیس میں بھی ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔جہاں بلوچ رہنما انکے سر کی قیمت بھی لگا چکے ہیں، وہیں انہیں بغیر اجازت ملک چھوڑنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔ جبکہ انتخابات سے قبل ہی کراچی، اسلام آباد اور قصور سے سابق صدر کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے جیسے واقعات انکے کیلئے درد سر بن گئے ہیں۔  آل پاکستان مسلم لیگ کےکراچی میں بڑے جلسے سے متاثرہوکرپاکستان انے والےپرویزمشرف آج کل سیکورٹی وجوہات کی وجہ سے اسلام آباد کے چک شہراد میں اپنے فارم ہاوس پر قید ہوکررہ گئے ہیں۔  سابق صدرپرویزمشرف بتایا گیا تھا کہ عوام انکے دور کی پالیسیوں کو یاد کرتے ہیں اور بیتابی سے انکی وطن واپسی کے منتظر ہیں۔ لیکن انکے قریبی ساتھی یا تو ساتھ چھوڑ کر دوسری جماعتوں سے مل گئے یا پھر انہوں نے صورتحال دیکھ کر خاموشی اختیار کرنے میں عافیت جانی۔ سعودی عرب اوردیگر ممالک کی ضمانت پر پاکستان آنیوالے پرویز مشرف کے خلاف انکے سب سے بڑے مخالف میاں نواز شریف بھی جیسے اپنے لب سی کر بیٹھے ہیں۔ جبکہ انکے دور میں سندھ کے وزیراعلٰی رہنے والے ارباب غلام رحیم کا بھی خیال ہے کہ پرویزمشرف نے وطن واپس آکرغلطی کی ہے۔ پرویزمشرف آج کل سخت مایوسی کے عالم میں اپنے پالتوکتوں کےساتھ کھیل کروقت گذارتےاورچند پرانے دوستوں سے ملنے اور وکلاء کیساتھ صلاح مشورہ کرنے میں دن گزارتے ہیں۔ سابق صدر کا پاکستان میں مستقبل کیا ہوگا، اس کا تعین تو آنے والا وقت ہی کرے گا۔

ای پیپر دی نیشن