لاہور(سپورٹس رپورٹر)پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے سابق چیئرمین ذکاء اشرف کو بگ تھری کے مسئلے کا ذمہ دار قرار دیدیا۔آئی سی سی کی ایگزیکٹو بورڈ کی میٹنگ میں شرکت کے لئے دوبئی روانگی سے قبل لاہور ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے انکشاف کیا کہ بگ تھری میں شامل ممالک نے پاکستان کو بگ فور بنانے کی دعوت دی تھی لیکن سابق چیئرمین ذکاء اشرف نے انکار کرکے ملک کی کرکٹ کو نقصان پہنچایا ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر بگ فور بنتا تو پاکستان کرکٹ کو اس کا بہت فائدہ ملتا تاہم یہ پیشکش ٹھکرانے کے بعد اب آئی سی سی کو پاکستان کی کوئی ضرورت نہیں رہی۔ 2020ء تک بھارت کے علاوہ تمام ممالک سے دورے طے ہوچکے ہیں۔ خطے میں امن اور ملک میں کرکٹ کے فروغ کے لئے روائتی حریف سے کرکٹ کی بحالی ضروری ہے ،ہماری کوشش ہے کہ اس کا آغاز جلد سے جلد ہوسکے اور دونوں ممالک کے شائقین روائتی حریفوں کو آپس میں کھیلتا دیکھ سکیں۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شکست کے بعد محمد حفیظ نے کپتانی چھوڑ کر اچھی مثال قائم کی۔اس حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہیںبے بنیاد ہے۔ قومی ٹیم میں کوئی گروپ بندی نہیں ،محمد حفیظ اور مصباح الحق کی قیادت میں ٹیم متحد رہی ہے۔آئندہ 4 ماہ تک ڈومیسٹک کرکٹ کا خود جائزہ لوں گا جس کے بعد نئے کپتان اور کوچنگ سٹاف کا فیصلہ ہوگا۔ راشد لطیف کی بطور چیف سلیکٹر تعیناتی کا مقصد شفاف سلیکشن کمیٹی کی تشکیل ہے اور اس حوالے سے مستقبل کے ٹورز کے لئے قومی ٹیم کی تشکیل میں کسی قسم کی سفارش قبول نہیں کی جائے گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ذکاء اشرف نے کہا ہے کہ ٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی شکست کی وجہ کھلاڑیوں میں گروپنگ تھی جس ٹیم میں بیک وقت چار چار کپتان کھیل رہے ہوں وہ کیسے جیت سکتی ہے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حفیظ مختصر فارمیٹ کے لئے بہترین کپتان تھا اسے ہٹانا ملکی مفاد کے خلاف ہے۔ مصباح الحق ون ڈے اور ٹیسٹ میں بہترین کپتانی کر رہے ہیں اسی وجہ سے انہیں میں نے بھی برقرار رکھا تھا۔ بگ فور کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ذکاء اشرف کا کہنا تھا کہ بگ فور کی ہمیں بھی آفر ہوئی تھی لیکن آسٹریلیا اور انگلینڈ کرکٹ بورڈ اس کے مخالف ہو گئے۔ ان کا موقف تھا کہ اگر بگ فور میں پاکستان آ گیا تو کل کو جنوبی افریقہ اور سری لنکا بھی فائیو اور سکس کے طور پر اپنے آپ کو تسلیم کرانا شروع کرینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ میں تنہا نہیں ہوا اور نہ ہی پاکستان کرکٹ بورڈ کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے فیوچر ٹور پروگرام کے تحت 2020ء تک اپنی سیریز مکمل کرئے گا۔ ذکاء اشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ سیریز کی بحالی ضروری ہے تاہم پاکستان کو بھارت کے ساتھ کوئی بھی معاہدہ کرنے سے قبل اس سے تحریری معاہدہ کرنا چاہئے۔ سابق چیئرمینوں سے جب میں نے بگ تھری کے ایشو پر مشورہ کیا تھا تو سب کا کہنا تھا کہ میرا موقف درست ہے۔ اب نجم سیٹھی کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے اپنا موقف اگر تبدیل کر لیا ہے تو اس بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ معین خان نے کوچنگ کے لئے کوئی درخواست نہیں دی تھی جبکہ وقار یونس ہیڈ کوچ کے لئے نمبر ون چوائس تھی تاہم نجم سیٹھی نے جو بہتر سمجھا وہ کیا۔