ورکنگ خواتین اور طالبات کو ٹرانسپورٹ کے شدید مسائل کا سامنا‘ پنک بس سروس خواب بن گئی

لاہور(رفیعہ ناہید اکرام) صوبائی دارالحکومت میںمیٹروبس سروس کے آغاز اور شہر میں ملازمت پیشہ خواتین اور کالج ویونیورسٹی طالبات کی تعدادمیں اضافے کے باوجود سینکڑوں ورکنگ خواتین اورطالبات ٹرانسپورٹ کے شدید مسائل کاشکار ہیں۔ میٹروبس کے علاوہ دیگر روٹوں پرسفر کرنے والی خواتین اور طالبات شدید سفری مشکلات سے دوچار ہیں پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے باوجود کرائے کم ہوئے نہ ضرورت کے مطابق بسوں ویگنوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکاجس کی وجہ سے طویل انتظار کے بعد آنے والی ٹرانسپورٹ میں خواتین کیلئے کھڑے ہونے کی جگہ کاحصول بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگیاہے، بس سٹاپوں کے ناگفتہ بہ ماحول، پانی، سکیورٹی وسایہ کی عدم دستیابی کے علاوہ اوباش افراد کی فقرے بازی کے باعث خواتین کیلئے بس وین کاانتظار عذاب بن کررہ گیا ہے،الیکشن 2013ءسے قبل شہر میں خواتین کیلئے ”پنک بس سروس“ کااجرا توضرور ہوا مگر اب وہ بسیں بھی خواب وخیال ہوگئی ہیں، شہر میںطالبات کو ”سکوٹی“ فراہم کرنے کا نعرہ بھی تاحال حقیقت نہیں بن سکا جبکہ تعلیمی اداروں کی بسوں کی تعدادطالبات کے مقابلے میں انتہائی کافی ہے، ویگنوں کی صرف 2 سیٹیں خواتین کیلئے مخصوص ہیںجوکسی مذاق سے کم نہیں ، ویگنوں والے سٹاپ ٹو سٹاپ کرایہ بٹورنے کیلئے لمبے روٹ کی سواریوں کونہیں بٹھاتے، مرد تو لڑ جھگڑ کر سوار ہوجاتے ہیںمگر خواتین سٹاپ پر ہی کھڑی رہ جاتی ہیں۔ گزشتہ روز شہر کے مختلف بس سٹاپوں پر ٹرانسپورٹ کے انتظار میںکھڑی خواتین سدرہ اور فوزیہ نے نوائے وقت کوبتایاکہ میٹرو بس بلاشبہ لاہور کے عوام کیلئے پنجاب حکومت کاتحفہ ہے مگر شہر کے دوسرے روٹوں پر سفر کرنے والے لوگوں کی اذیتوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ طالبات نمرہ، صبااور عروج نے کہا کہ روزانہ کافی کافی دیر تک سٹاپوں پرکھڑے رہنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے کالج یونیورسٹی اکیڈمی بروقت نہیںپہنچ سکتیں۔ ورکنگ خواتین نبیلہ شاہین، آفرین جمشید نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ پر سفرسوائے خواری اور عذاب کے کچھ نہیں رہا۔ موٹر سائیکل پر آنے جانے کا رواج فروغ پاجائے تو ہمیں بڑی اذیت سے چھٹکار ا مل جائے مگر مسئلہ تو یہ ہے کہ معاشرہ لڑکوں کو تو ہر طرح کی آزادی دینے کا قائل ہے مگر خواتین اور لڑکیوں کے دائرہ حیات تنگ کردیا جاتا ہے۔ سعدیہ اور نسیم نے کہا کہ خواتین کے عالمی دن پر خواتین کیلئے کافی اعلانات کئے گئے مگر زمینی حقائق آج بھی مختلف ہیں پنک بسیں کہیں نظر نہیں آتیں۔ بزرگ خواتین ثریا بیگم اور فہمیدہ شفیق نے کہا کہ ویگنوں اور بسوں کے کنڈکٹر بزرگ خواتین کے ساتھ انتہائی برا سلوک کرتے ہیں جہاں مرضی اتار دیتے ہیںہم بسوں سے اترتے ہوئے متعدد مرتبہ گرچکی ہیںبعض خواتین کے فریکچرز بھی ہوچکے ہیں۔ مسائل میں بہتری کی باتیں صرف ٹی وی چینلوں اور اخبارت تک محدود ہیں۔

ای پیپر دی نیشن