سیستان میں جھڑپ،8 ایرانی سرحدی محافظ ہلاک: حملہ آور پاکستان سے آئے، نائب گورنر کا الزام

تہران (نیوز ایجنسیاں+ اے ایف پی) پاکستان سے متصل ایران کے صوبہ سیستان میں ایک جھڑپ کے دوران 8ایرانی سرحدی محافظ ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ نائب گورنر سیستان علی اصغر میر لشکری نے الزام عائد کیا ہے کہ مسلح دہشت گرد پاکستانی علاقے سے ایرانی حدود میں داخل ہوئے اور ایرانی سرحدی گارڈز پر حملہ کر دیا اور 8اہلکاروں کو قتل کرکے واپس پاکستان فرار ہو گئے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کی مقرب خبررساں ایجنسی ”فارس“ کی رپورٹ کے مطابق عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں مارے جانے والے بارڈر پولیس کے آٹھ اہلکاروں میں سے چار افسر اور چار سپاہی شامل ہیں۔ خبررساں ایجنسی نے واقعے کی ذمہ داری ایک بلوچ عسکریت پسند گروپ پر عائد کی ہے جو سنی اکثریتی صوبہ سیستان بلوچستان میں بلوچ قوم پرستوں کے حقوق کے لئے جنگ لڑ رہا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایرانی بارڈر پولیس نے صوبہ سیستان بلوچستان کے جنوب مشرق میں عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ کے بعد سرچ آپریشن شروع کیا۔ القدس یونٹ کے ہیڈ کوارٹر کی جانب سے جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دہشت گردوں کےخلاف کی گئی کارروائی میں غیر ملکی خفیہ اداروں کے لئے کام کرنے والے ایک گروپ کا سراغ لگا کراس کے تمام عناصر کو قتل کردیا گیا ہے۔ اس بیان کے کچھ ہی دیر بعد یہ اطلاع آئی کہ بلوچ عسکریت پسندوں نے بارڈر پولیس پر فائرنگ کر کے متعدد سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ فورسز نے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود اور مواصلاتی رابطے کے لئے استعمال ہونے والے آلات بھی ضبط کرلئے ہیں۔'صوت بلوچ' نامی ایک نیوز ویب پورٹل کی رپورٹ کے مطابق نامعلوم مسلح افراد اور ایرانی بارڈر پولیس کے درمیان قصر قند کے مقام پر تصادم ہوا جس میں پاسداران انقلاب کے چار اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں تاہم ایران نے ان خبروں کی سرکاری سطح پر تصدیق نہیں کی ہے۔ نائب گورنر سیستان علی اصغر میر شکری نے الزام عائد کیا ہے کہ مسلح دہشت گرد پاکستان سے ایرانی حدود میں داخل ہوئے اور ایرانی سرحدی گارڈز پر حملہ کردیا۔ حملہ آور راکٹ لانچروں سمیت جدید اسلحے سے لیس تھے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حملے میں ملوث حملہ آوروں کو گرفتار کرکے ایران کے حوالے کیا جائے۔ علاوہ ازیں ایرانی میڈیا نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ سکیورٹی فورسز پر حملے کے بعد حملہ آور واپس پاکستان فرار ہو گئے۔ پاکستان نے اس حملے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔ واضح رہے کہ ایران اور پاکستان کی سرحد 900کلو میٹر طویل ہے جس پر گزشتہ کچھ عرصہ کے دوران ناخوشگوار واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔رائٹرز کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے ایران کے علاقے سیستان میں ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ایران کے ریاستی میڈیا نے ایک دہشت گرد گروپ جیش العدل کے اس واقعہ میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ دونوں ممالک سرحدوں پر امن کے حوالے سے مل کر کام کریں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...