تہران(آن لائن + نوائے وقت رپورٹ + اے ایف پی + رائٹرز) ایران اور ترکی نے یمن جنگ رکوانے اور مسئلے کا سیاسی حل نکالنے پر اتفاق کرلیا جبکہ پاکستان نے دونوں ملکوں کے موقف کا خیرمقدم کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے اپنے دورہ ایران کے موقع پر ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ ترک صدر سے ملاقات میں یمن، فلسطین اور عراق کے مسئلے پر بات ہوئی، ترکی اور ایران نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ یمن میں جنگ کو ہر صورت روکا جائے اور جنگ بندی کرکے فضائی حملے روکے جائیں، جنگ بندی سے یمن کی سرحدوں پر بھی امن ہوسکے گا، ایران اور ترکی معاملے کے سیاسی حل پر رضامند ہیں، خطے کے دوسرے ملک بھی جنگ بندی کیلئے مذاکرات کریں۔ رجب طیب اردگان نے کہا کہ جنگ اور خونریزی فوری طور پر رکنی چاہئے اور خطے کے تمام ممالک کو جنگ بندی کیلئے مذاکرات کرنے چاہئیں اور جنگ کو روکنے کیلئے کردار ادا کرنا چاہئے۔ حسن روحانی نے کہا کہ دونوں ملکوں کا اس بات پر مکمل اتفاق ہے کہ کشیدگی سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہورہا ہے اور خونریزی کو روکنے کے لئے دونوں ملک دیگر ممالک سے مل کر کوشش کریں۔ اے ایف پی کے مطابق ترکی کے صدر نے یمن کی صورت حال پر کوئی بات پریس کانفرنس میں نہیں کی جبکہ دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے خطاب کیا۔ واضح رہے کہ ترکی کی طرف سے چند روز قبل کہا گیا تھا کہ ایران حوثی باغیوں کی حمایت بند کردے جس کے بعد دونوں کے تعلقات میں کچھ کشیدگی پائی جاتی تھی۔ تاہم دونوں رہنمائوں نے یمن جنگ فوری بند کرکے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ترک ہم منصب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ہمیں اس خونریزی اور اموات کے سلسلے کو روکنا ہوگا۔ طیب اردگان نے کہاکہ دونوں ممالک کو گیس کی تجارت اپنی کرنسی میں کرنی چاہئے۔ ایرانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں ترک صدر نے تجارت کے فروغ سمیت متعدد معاہدوں پر دستخط کئے۔ دریں اثناء پاکستان نے ترکی اور ایران کے یمن جنگ کے سیاسی حل پر اتفاق رائے کا خیرمقدم کیا ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان یمن کے مسئلے کے پرامن حل کا خواہاں ہے۔ وزیراعظم نے اسی تناظر میں ترک قیادت و دیگر رہنمائوں سے رابطے کئے۔ پاکستان مسلم امہ کا اتحاد چاہتا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق ایرانی صدر نے ملاقات میں یمن میں فضائی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ اردگان نے تجارت میں اضافے پر زور دیا اور گیس کی قیمت کم کرنے کے لئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ قیمت کم ہونے پر مزید گیس خریدیں گے۔ اے ایف پی کے مطابق ٹرانسپورٹ، کسٹم، انڈسٹری اور صحت کے شعبوں میں 8 معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ رجب طیب اردگان نے کہا کہ میرے نزدیک کوئی سنی اور کوئی شیعہ نہیں بلکہ ہم سب مسلمان ہیں۔ حسن روحانی نے کہا کہ اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ لڑائی جلد از جلد ختم ہونی چاہئے۔
ترکی/ ایران
عدن/ صنعا (نوائے وقت نیوز+ اے ایف پی) یمن کے مختلف علاقوں میں سعودی اتحادی طیاروں کی بمباری اور عدن سمیت کئی علاقوں میں حکومتی حامی اور حوثی باغیوں میں جھڑپوں کے دوران 72 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے جبکہ القاعدہ کے جنگجوؤں نے صوبہ حضرموت پر قبضہ کر لیا۔ عدن میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 34 افراد مارے گئے۔ ریڈکراس کی ایک ایمبولینس پر گولے لگنے سے 3 کارکن ہلاک ہو گئے۔ اس کے علاوہ حوثی ملیشیا نے عدن کی المعلائ، التواھی اور القلوعہ کالونیوں کی پائپ لائنوں کو بھی تباہ کر دیا۔ حوثی ملیشیا اور سابق صدر کے حامی عسکری گروپوں کی گولہ باری سے شہر کی کئی مارکیٹوں کو تباہ کر دیا گیا جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یمن کے علاقے مارب میں مقامی قبائل نے بھی حوثی باغیوں کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق یمن میں جنگ کے دوران اب تک 540 افراد ہلاک اور 1700 زخمی ہو چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر منصور ہادی کی حامی فورسز معلا کی بندرگاہ کی طرف پیش قدمی کر رہی ہیں۔ یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کی بمباری 12ویں روز میں داخل ہو گئی۔ اتحادی فوج نے صوبہ شبوا میں بھی باغیوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا جس میں 8باغی مارے گئے۔ ادھر صنعا میں ریڈ کراس کے طیارے میں آنے والا امدادی سامان شدید لڑائی کے باعث دیگر شہروں میں نہ پہنچ سکا۔ ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیوں میں تاخیر کی صورت میں یمن میں حالات بگڑ سکتے ہیں۔ رائٹرز کے مطابق امریکہ نے کہا ہے کہ اس نے یمن میں باغیوں کے خلاف کارروائی کیلئے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو اسلحہ کی فراہمی تیز کر دی ہے۔ امریکی عہدیدار اینٹنی بلنکن نے کہا کہ سعودی عرب کو انٹیلی جنس شیئرنگ بھی بڑھا رہے ہیں اور اس حوالے سے ایک مشترکہ سیل قائم کر دیا گیا ہے۔ بلنکن مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں اور انہوں نے منصور ہادی سے بھی ملاقات کی ہے۔ دوسری طرف سعودی عرب نے عراق کے ساتھ لگنے والی چھ سو کلومیٹر سرحد پر دیوار تعمیر کردی ہے جبکہ یمن کے ساتھ گیارہ سو کلومیٹر لمبی سرحد پر باڑ لگانا بھی شروع کر دی ہے۔ رائٹرز کے مطابق القاعدہ کے جنگجوئوں نے یمن سرحد کے ساتھ واقع سعودی عرب کی ایک پوسٹ پر قبضہ کر لیا۔ اس جھڑپ میں 2 سعودی فوجی جاں بحق ہونے کی بھی اطلاع ہے جس میں ایک سینئر فوجی افسر شامل ہے۔ جھڑپ ضواک کے علاقے میں ہوئی۔ اے ایف پی کے مطابق ریڈکراس نے خبردار کیا ہے کہ یمن کی صورتحال تباہ کن ہو چکی ہے خاص طور پر عدن کی صورتحال بہت خراب ہے۔ یہاں ہر گلی اور محلے میں لڑائی جاری ہے اور یہ صورتحال دن بدن خراب ہو رہی ہے۔ ادویات شہر میں نہیں پہنچ پا رہیں ، انسانوں کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ ادھر بی بی سی کے مطابق انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے سربراہ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ جنگ نے عدن کو ایک ’گھوسٹ شہر‘ یعنی بھوت نگری بنا دیا ہے۔ روبرٹ گھوسن نے کہا کہ شہر میں ہنگامی بنیادوں پر طبی سپلائی کی ضرورت ہے۔ پیر کو یمن جانے والی ایک امدادی پرواز کو انتظامی مسائل کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ابھی تک جنگ میں 540 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں درست سپلائی اور درست عملہ نہیں ہے۔ لوگ کہیں بھی نظر نہیں آتے، وہ چھپے ہوئے ہیں۔ معیشت بالکل رک چکی ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ گلیاں کوڑے کرکٹ اور تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے بھر چکی ہیں۔ گھوسن نے کہا کہ شہر ایک دوسرے سے لڑائی کرتے ہوئے مختلف گروہوں کے مسلح افراد سے بھرا پڑا ہے۔ یہ ایک بڑا شہر ہے اور اس میں کوئی بھی چیز کام نہیں کر رہی۔