اسلام آباد ہائیکورٹ کا 23 افسروں کو گریڈ 22 میں ترقی دینے کا حکم

اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیوروکریٹ سول سرونٹ گریڈ 21 ، 22 کی پروموشن کیسسز کی سماعت کرتے ہوئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ہائی کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کے احکامات جاری کرتے ہوئے پندرہ دنوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ عدالت نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو درخواست گزاروں کو گریڈ 22 میں ترقی دینے کے ساتھ تمام بقایا جات جاری کرنے کا حکم جاری کردیا۔ منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے محمد اقبال خان ، ظفر نقوی ، بہرو نوید ، سلیم شیخ ، ندیم منصور وغیرہ سول سرونٹس بیوروکریٹ کیس کی سماعت کی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ کے روبرو درخواست گزاروں کے وکیل محمد شبیر بھٹہ اور نعیم بخاری عدالت عالیہ میں پیش ہوئے ۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار جن کی تعداد 23 بنتی ہے سرو س سرونٹ گریڈ 21 کے عہدہ پر رہ چکے ہیں لیکن حکومت نے انہیں گریڈ 22 میں پروموٹ نہیں کیا حالانکہ 22-4-2013 کو فیڈرل سروس ٹریبونل نے بھی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ان کو بقایا جات ادا کرنے کے ساتھ ساتھ گریڈ 22 میں پروموشن دینے کے احکامات دئیے تھے۔ وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ گزشتہ سماعت پر جوائنٹ سیکرٹری جواد خان نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی یقین دہانی کروائی تھی۔ منگل کے روز دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے احکامات جاری کر دیئے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہوا تو ان کے خلاف شو کاز نوٹس جاری کئے جا سکتے ہیں اور توہین عدالت کی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔ عدالت نے سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...