لاہور(سید شعیب الدین سے) پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام میں صوبائی دارالحکومت لاہور کالارڈ میئر کسی چھوٹے شہر کے میئر سے بھی کم اختیار کا مالک ہوگا۔ لاہور کے تمام اہم محکمے اور آمدن کے ذرائع پنجاب حکومت کی بنائی کمپنیوں اور ایل ڈی اے کو سونپے جاچکے ہیں۔ لاہور ضلع کی میٹروپولیٹن کارپوریشن پنجاب حکومت کی گرانٹس پر ہی چل رہی ہے اور مستقبل میں بہتری کی امید نظر نہیں آئی۔ سابق صدر پرویزمشرف کے دور میں لاہور کی ضلعی حکومت کو بیحد طاقتور بنا دیا گیا تھا۔ ایل ڈی اے کو بھی ختم کردیا جاتا اگر ’’بیوروکریٹس‘‘ آڑے نہ آتے، مگر اب ایل ڈی اے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے بڑھ کر لاہور ڈویژنل اتھارٹی کا روپ دھار چکا ہے۔ ملحقہ اضلاع بھی اسکے دائرہ اختیار میں دئیے جاچکے ہیں جبکہ لاہور سمیت پورے ڈویژن میں اہم سڑکوں کی کمرشلائزیشن فیس وصولی ضلعی حکومت اور ٹائون انتظامیہ سے چھین کر ایل ڈی اے کو دی جاچکی ہے، اہم سڑکوں پر نقشوں کی منظوری اور نقشہ فیس کی وصولی بھی ایل ڈی اے کو مل چکی ہے، میٹ کمپنی بنا کر مذبحہ خانہ اور اسکی آمدن کو لاہور میٹروپولیٹن کارپوریشن یا ضلعی حکومت سے چھینا جاچکا ہے۔ کیٹل مارکیٹ کمپنی بنا کر اربوں کی آمدن ضلعی حکومت سے چھن گئی ہے۔ پارکنگ کمپنی بنا کر لاہور کے پارکنگ سٹینڈوں کی کمائی بھی ضلعی حکومت سے چھینی جاچکی ہے، فوڈ اتھارٹی بنا کر ضلعی حکومت کے شعبہ فوڈ کا خاتمہ کردیا گیا ہے اور آمدن کا یہ ذریعہ بھی چھین لیا گیا ہے۔ تعلیم اور صحت کی اتھارٹیاں بنائی جارہی ہیں اور یہ ذمہ داریاں بھی ضلعی حکومت سے چھن جائیں گی۔ سینی ٹیشن کمپنی(لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی) بنا کر ضلعی حکومت سے اس کا سب سے بڑا اور اہم شعبہ چھین لیا گیا ہے۔ ضلعی حکومت 3 ارب روپے سینٹری ورکرز کی تنخواہوں کی مد میں لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو ادا کررہی ہے مگر لاہور میں الیکشن لڑ کر آنیوالے 272 چیئرمین/ناظم یاکونسلر ز کو اب ان سینٹری ورکرز پر بھی کوئی اختیار نہیں ہوگا۔ ان حالات میں ضلعی حکومت اور لارڈ میئر کیا کریگا اسکا فیصلہ آنیوالی لاہور میٹروپولیٹن کارپوریشن کی ’’اسمبلی‘‘ کریگی۔
نیا بلدیاتی نظام‘لارڈ میئر لاہور کے اختیارات کم ہونگے
Apr 08, 2015