مکرمی! دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی گلوبل وارمنگ کی زد میں آتا ہے۔ گزشتہ سال جون کے مہینے میں محض تین دن کے دوران اندرون سندھ لو لگنے کے باعث پندرہ سو سے زائد اموات ہوئی تھیں۔ میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے مطابق اس سال گرمی کی شدت میں مزید اضافہ ہو گا۔ کیا ہم اب ہیٹ ویو کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ کیا پچھلے سال کی طرح اس سال بھی انسانی جانیں ضائع ہوں گی؟ لو سے بچنے کیلئے وافر مقدار میں پانی و مشروبات کا استعمال، دھوپ سے بچنا، جیسی احتیاطی تدابیر اپنی جگہ لیکن اس صورتحال تک پہنچنے سے بچائو کا بہترین حل یہ ہے کہ جہاں تک ممکن ہو درخت اور پودے لگائے جائیں آخر شہروں کو سر سبز و شاداب بنانے کا کوئی منصوبہ کیوں نہیں شروع کیا جاتا اور سڑکوں کو وسیع کرنے کے لئے اگر درخت کاٹے جانا مجبوری ہے تو مناسب جگہوں پر نئے پودے لگانے میں کون سی دشواری حائل ہے؟ (سید حسین علی رضوی، لاہور)