کراچی (وقائع نگار + ایجنسیاں) احتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف جے جے وی ایل ریفرنس کیس کی سماعت 20 اپریل تک ملتوی کردی۔ منی لانڈرنگ ریفرنس میں فرد جرم عائد کرنے کیلئے 25 اپریل کی تاریخ مقرر جبکہ 3 مفرور ملزموں کا کیس علیحدہ کرکے 25اپریل کیلئے دوبارہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عاصم اور دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ، ٹرسٹ کے ناجائز استعمال، زمینوں پر قبضے، زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ اور گیس کوٹے کے غلط استعمال کے ریفرنس میں وکیل نے نیب کے چیئرمین کی جانب سے اپنے کسی بھی آرڈر کی وجہ نہ لکھنے کا موقف اپنایا تو نیب ڈپٹی پراسیکیوٹر نے جواب میں کہا کہ 462 ملین کی کرپشن کا معاملہ ہے،کچھ فارمیلیٹیز پوری کرنی ہیں۔ وکیل انور منصور نے اعتراض کیا اگر فرد جرم عائد کرنی ہے تو عدالت اس ایشو پر ہمارا موقف سنے، شفاف ٹرائل نہیں کیا جارہا۔ چارج فریم کرنے سے پہلے ہمارے اعتراضات سنے جائیں۔ عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کو علاج کی سہولت فراہم کرنے سے متعلق کیس میں جیل حکام سے 9 اپریل کو جواب طلب کرلیا، ڈاکٹر عاصم نے کہا ہے کہ دل کا مریض ہوں، مجھے مار کر چھوڑیں گے، علاج کیلئے مناسب سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں، کسی بھی وقت آ کر پوچھ گچھ شروع کر دیتے ہیں، قانون سب کیلئے برابر ہے، جس طرح وزیراعظم نے پانامہ لیکس پر کمشن بنایا، میرے معاملے پر بھی بنایا جائے۔ عدالت کے باہر ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ بے قصور ہوں اور مجھے ناکردہ گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے۔ قانون سب کے لئے برابر ہے برابری کا تقاضا یہی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف پر لگنے والے الزامات پر انہیں بھی گرفتار کیا جائے۔ دوسری جانب نیب نے ڈاکٹر عاصم کو زمین الاٹ کرنے کے الزام میں سابق ڈائریکٹر کے ڈی اے اطہر حسین کو گلشن اقبال سے گرفتار کر لیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اطہر حسین کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عاصم کی مشکلات میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔