پاکستان کی سیاست میں پانامہ پیپرز‘ ڈان لیکس اور امریکہ میں مقیم حسین حقانی کے حیران کن انٹرویو کے بعد بڑی تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے‘ حالات انتخابات کی طرف جا رہے ہیں۔ پانامہ اور ڈان لیکس کے فیصلے حکمرانوں کے خلاف ہوں یا ان کے حق میں ہوں صرف ایک ہی راستہ ہے کہ وہ نئے انتخابات کا اعلان کر دیں اسی وجہ سے وزیراعظم پاکستان صوبہ سندھ اور وزیراعلیٰ پنجاب مختلف شہروں میں جلسوں سے خطاب کر کے اربوں روپے کے پراجیکٹ کا اعلان کر رہے ہیں ضلعی سطح پر بھی انتخابی میٹنگز شروع کر دی گئی ہیں روٹھوں کو منانے کا عمل جاری ہو گیا ہے۔ جنازوں اور قل خوانیوں میں شرکت بڑھائی جا رہی ہے اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ انتخابات قریب آ رہے ہیں۔
ڈیرہ غازی خان میں آئندہ انتخابات کے تناظر میں لغاری سرداروں میں ناراضگیوں کو ختم کرنے کے لئے بقائے باہمی کے اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے مذاکرات ہوتے رہے ہیں اگر سردار جمال خان لغاری اور سردار مقصود خان لغاری کے درمیان معاملات طے پا گئے تو لغاری گروپ آئندہ انتخابات میں بہتر نتائج دے سکے گا۔ کیونکہ باہمی اختلافات کی وجہ سے گزشتہ عام انتخابات میں بھی این اے 172 لغاری سرداروں کے ہاتھ سے نکل گیا اور سردار جمال خان لغاری ہار گئے۔ اگر لغاری سردار متحد ہوئے تو قومی اسمبلی کی متذکرہ نشست بھی انہیں مل سکتی ہے۔
سردار مقصود خان لغاری ضلع ناظم رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر رہ چکے ہیں‘ صوبائی اسمبلی کے ممبر اور صوبائی وزیر بھی رہے۔ لغاری گروپ کے لئے ان کی قربانیاں بہت ہیں۔ انہوں نے اپنی سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہمیشہ اپنے گروپ کو مدنظر رکھا جس کی ایک مثال کافی ہے کہ وہ ہسپتال میں زیر علاج تھے تو سردار فاروق احمد خان لغاری کے کہنے پر اپنے عدہ سے مستعفی ہو گئے حالانکہ یہ کام ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد کیا جا سکتا تھا۔ لیکن اپنے قائد کے حکم کی اسی وقت تعمیل کی آج بھی وہ ایک مضبوط گروپ رکھتے ہیں اگر لغاری گروپ کے درمیان اسی طرح اختلاف رہے تو پھر صورتحال جوں کی توں رہے گی۔
ڈیرہ غازی خان کی سیاست میں حلقہ نمبر این اے 172 اور این اے 173 اہم ہیںحلقہ این اے 173 میں سردار اویس لغاری اور سردار سیف الدین کھوسہ کے درمیان شدید مقابلہ ہو گا اسی طرح حلقہ این اے 172 میں لغاری برادران متحد رہے تو یہ بھی لغاری سرداروں کے حصہ میں آئے گا۔ ڈیرہ غازی خان کی سیاست میں شہری حلقہ بڑی اہمیت کا حامل ہے یہاں سے منتخب ایم پی اے سید عبدالعلیم شاہ چند سو ووٹوں سے پی ٹی آئی کے امیدوار سے جیتے ہیں اس وقت وہ لغاری گروپ کے بھی امیدوار تھے اور حمایت یافتہ تھے اب سید عبدالعلیم شاہ اور لغاری سرداروں کے درمیان دوری ہے اور پھر حالیہ بلدیاتی انتخابات میں سید عبدالعلیم شاہ کو نہ صرف لغاری سرداروں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا بلکہ مسلم لیگ کی صوبائی قیادت بھی ان سے نالاں نظر آئی۔ ان حالات میں ڈیرہ غازی خان شہر سے وہ اپنا اثر و رسوخ کھو رہے ہیں۔
ڈیرہ غازی خان کے علاقہ فورٹ منرو میں دس روز تک بجلی بند رہی لوگوں نے شدید احتجاج کیا۔ پی ٹی آئی کی رہنما محترمہ زرتاج گل نے وہاں پر دھرنا دیا۔ ادھر لغاری سرداروں نے بھی میپکو کے حکام سے بات چیت کی جس کے نتائج برآمد ہونے پر فورٹ منرو اور دیگر ملحقہ علاقوں کی بجلی بحال کر دی گئی علاقہ کے لوگوں نے اب سکھ کا سانس لیا ہے۔ اہل علاقہ پر بجلی چوری کرنے کا الزام ہے اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ جو بل ادا کرتا ہے وہ بھی اس نعمت سے محروم رہے۔
پڑھو پنجاب‘ بڑھو پنجاب کا نعرہ اور وزیراعلیٰ کا ویژن ہر بچہ سکول میں ڈیرہ غازی خان میں شدید مایوسی کا شکار ہے‘ سکولوں میں نئے کمرے اور تعمیر و مرمت کی سکیم کے تحت ٹینڈرز ہوئے۔ ٹھیکیداروں نے کام شروع کیا اور چند لوگ تو کام مکمل کر چکے ہیں لیکن انہیں ادائیگیاں نہیں کی جارہی ہیں کیونکہ محکمہ تعلیم کے سی ای او اور ڈپٹی کمشنر کے دستخط نہیں ہو سکے۔ ٹھیکیداروں کا ایک وفد ڈپٹی کمشنر کو ملا اور انہیں بتایا گیا کہ ٹھیکیداروں کو رقم کی عدم ادائیگی سے کام بند ہو رہے ہیں اور کئی ٹھیکیداروں نے تو ابھی کام شروع نہیں کیا انہوں نے جلد معاملات نمٹانے کا وعدہ کیا ہے یہ وعدہ وفا کب ہوتا ہے یہ کسی کو معلوم نہیں اس ادائیگی کے چیک پر دستخط نہ ہونے اور اتنی تاخیر پیدا کرے کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں اس پر ٹھیکیداران اور متعلقین چہ میگوئیاں کر رہے ہیں امید ہے جلد چیک پر دستخط ہو جائیں گے اور سکولوں کی مرمت اور کمروں کی تعمیر کا اہم کام جلد تکمیل کو پہنچے گا اس سلسلہ میں وزیراعلیٰ پنجاب سے کارروائی کی درخواست ہے تاکہ ان کا مشن اور ویژن ”ہر بچہ سکول میں“ اس کی تکمیل ہو سکے۔
”سیاسی گہما گہمی میں تیزی“
Apr 08, 2017