لاہور (فرخ سعید خواجہ) آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے سینٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے اور آئندہ چند روز میں انتخابی اصلاحات کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ہونے والے 1970ءتا 2013ءعام انتخابات پر کسی نہ کسی سیاسی حلقے کی جانب سے انگلیاں اٹھائی جاتی رہی ہیں اور پاکستانیوں کو یہ حسرت رہی ہے کہ جمہوری ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ہونے والے عام انتخابات کو شفاف قرار دیتے ہوئے تمام حصہ لینے والی جماعتیں نتائج تسلیم کر لیں۔ الیکشن 2013ءکے بعد موجودہ پارلیمنٹ نے مستقبل میں عام انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے انتخابی اصلاحات کیلئے سینٹ اور قومی اسمبلی کے ممبران پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بنائی جس کے چیئرمین وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار‘ سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ بخاری‘ ڈپٹی سیکرٹری قومی اسمبلی اور سب کمیٹی کے چیئرمین وفاقی وزیر زاہد حامد کو بنایا گیا۔ ممبران میں پیپلزپارٹی کے اعتزاز احسن‘ سید نوید قمر‘ فاروق ایچ نائیک‘ شازیہ مری‘ تحریک انصاف کی شیریں مزاری‘ شفقت محمود‘ شبلی فراز‘ ڈاکٹر عارف علوی‘ مسلم لیگ (ن) کے مرتضیٰ جاوید عباسی‘ ڈاکٹر طارق فضل‘ مشاہد اللہ خان‘ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ‘ سلیم ضیائ‘ انوشہ رحمن‘ عوام مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد‘ مسلم لیگ (زیڈ) کے اعجازالحق‘ متحدہ قومی موومنٹ کے ڈاکٹر فاروق ستار‘ کرنل (ر) طاہر مشہدی‘ نیشنل پیپلزپارٹی کے غلام مرتضیٰ جتوئی‘ مسلم لیگ (ق) کے مشاہد حسین سید‘ قومی وطن پارٹی کے آفتاب خان شیرپاﺅ‘ جمعیت علماءاسلام (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری‘ نعیمہ کشور خان‘ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ‘ پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے عبدالقہار خان وادان‘ آزاد سید غازی گلاب جمال‘ اے جی آئی پی کے عثمان خان ترکئی‘ عوامی نیشنل پارٹی کی ستارہ ایاز اور فاٹا کے سینیٹر ہدایت اللہ شامل تھے۔ پارلیمانی کمیٹی کو کئی اتار چڑھاﺅ کا سامنا کرنا پڑا‘ تاہم اب انتخابی اصلاحات کی سفارشات حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہیں۔ الیکشن کمشن سے بھی اصلاحات کیلئے مشاورت کی جاتی رہی‘ اب الیکشن 2018ءکیلئے انتخابی اصلاحات کے بل کی پارلیمنٹ سے منظوری کا خواہاں ہے۔ قومی اسمبلی کے ذرائع نے بتایا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین اسحاق ڈار اور سب کمیٹی کے چیئرمین زاہد حامد سے سفارشات کی روشنی میں بل تیار کئے جانے کے بارے میں رپورٹ مانگی ہے اور توقع ہے کہ آئندہ چند روز میں انتخابی اصلاحات کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔
انتخابی اصلاحات