اطاعت گزاروں کی مثال

Apr 08, 2017

رضا الدین صدیقی

حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ سلم محواستراحت تھے کہ چند فرشتے آپ کے پاس آگئے ، اورآپس میں گفتگو کرنے لگے ، ایک نے کہا تمہارے ان صاحب (علیہ الصلوٰۃ والسلام )کے لیے ایک مثال ہے اس کو بیان کرو، بعض فرشتوں نے کہا یہ تو سورہے ہیں ، دوسروںنے کہا ان کی آنکھیں تو سو جاتی ہیں لیکن ان کا قلبِ مقدس بیدار رہتا ہے ، فرشتوں نے کہا ، ان کی مثال ایک ایسے انسان کی ہے جس نے ایک گھر بنایا اوراس گھر میں ایک ضیافت کا اہتمام کیا، اور ایک شخص کو اس ضیافت میں مدعو کیا ، اس نے اس دعوت کو قبول کرلیا ،گھر میں داخل ہوگیا، اورکھانا تناول کرلیا ، لیکن ایک ایسا شخص بھی ہے جس نے نہ تو اس دعوت کو قبول کیا، نہ اس گھر میں داخل ہو اورنہ ہی اس دعوت میں سے کچھ کھایا ، دوسرے فرشتوں نے کہا اس مثال کی وضاحت انکے سامنے کروتاکہ یہ اس کا مطلب سمجھ جائیں، اس پر بعض فرشتوں نے کہا، یہ تو سورہے ہیں لیکن دوسرے فرشتوںنے کہا ان کی آنکھیں سوتی ہیں مگر دل بیدار رہتا ہے ، پھر ان ملائکہ نے اس تمثیل کا یہ مطلب بیان کیا، کہ وہ گھر جنت ہے ، اوردعوت دینے والے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں ، لہٰذا جس نے محمد علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی، جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی، اورمحمد علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وجہ سے انسانوں کی دوقسمیں ہوگئیں ، جس نے آپ کی بات مانی اس کی اللہ کی بات مانی وہ تو جنت میں جائے گا، اوراس نے آپ کی نافرمانی کی اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی، اوروہ جنت میں نہیں جائے گا۔(صحیح بخاری، دارمی ، مشکوٰۃ )
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میری اوراس دین کی جسے اللہ نے مجھے دے کر مبعوث فرمایا، مثال اس ایک انسان جیسی ہے جو اپنی قوم کے پاس آیا اوران سے کہا، اے میری قوم میںنے اپنی آنکھوںسے دشمن کے ایک لشکر جرار کو تمہاری طرف آتے ہوئے دیکھا ہے اورتمہیں بہت بے غرض ہوکر اس آفت سے ڈرا رہا ہوں، جلدی کرو! جلدی کرو!چنانچہ اس قوم کے کچھ افراد نے تو اس کی بات مان لی، سرشام کی وہاں سے (محفوظ پناہ گاہوں کی طرف)چل دیے اورآرام سے چلتے رہے اوربچ گئے، لیکن اس قوم میں کچھ افراد نے اس خبردار کرنے والے کوجھوٹا گردانا، اوروہیں پر مقیم رہے، دشمن کے لشکر نے ان پر علی الصبح ہی حملہ کردیا، ان کو ہلاک کرکے ان کانام ونشان تک مٹا ڈالا، یہ مثال ان لوگوں کی ہے جنہوںنے میری بات مانی اورجو دین حق میں لے کر آیا ہوں اس پر عمل پیرا ہوئے اوران لوگوں کی جنہوںنے میری نافرمانی کی اورمیرے لائے ہوئے دین حق کو جھٹلادیا۔(بخاری ومسلم)

مزیدخبریں