لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے قبائلی عوام 70 سال سے اپنے حقوق سے محروم ہیں۔ قبائلی عوام اور نوجوان مزید ایف سی آر کو ماننے اور پولیٹیکل انتظامیہ کے سامنے سر جھکانے کو تیار نہیں، قبائلیوں کے راستے بند کئے جارہے ہیں ۔ ہم پاکستان کے اندر ایک اور دیوار برلن نہیں بننے دیں گے۔حکومت فوری طور پر فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کرے ۔ قبائلیوں نے ایف سی آر کے خاتمے کے لئے قربانیاں دیں۔ قبائلی ایف سی آر کی جگہ اللہ کے نظام کا نفاذ چاہتے ہیں،حالات کا تقاضا ہے کہ 2018ء کے انتخابات میں فاٹا کے عوام کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے اور قومی اسمبلی میں کوٹہ بڑھایا جائے۔ہم چاہتے ہیں کہ فاٹا سے بھی کوئی وزیر اعلیٰ اور گورنربن سکے ۔سرتاج عزیز کمیشن کی سفارشات پر کیوں عملدرآمد نہیں کیا جارہا۔ حکومت بتائے کہ وہ کون سی طاقتیں ہیں جو قبائلی عوام کی ترقی کے پہیہ کو روکنا چاہتے ہیں۔قبائلی نوجوان تعلیم اور روزگار سے محروم ہیں، حکومت قبائلی علاقوں میں انجنیئرنگ، میڈیکل اور ٹیکنیکل یونیورسٹیوں کے قیام سمیت خواتین کے لئے بھی تعلیمی ادارے بنائے تاکہ فاٹا کے نوجوان اور خواتین ترقی کے عمل میں پیچھے نہ رہ سکیں۔حکومت آئی پی پیز کی باعزت واپسی یقینی بنائے اور ان کی مردم شماری ان کے اپنے علاقوں میں کرائے تاکہ ان کا ووٹ کسی اور جگہ رجسٹر نہ ہو۔ وفاقی حکومت فوری طور پر نادرا کو قبائلیوں کے بلاک شناختی کارڈ کھولنے کا حکم دے تاکہ وہاں کے عوام بھی مردم شماری کے عمل میں شامل ہوسکیں۔ وہ خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ جلسے میں مراد ستوری خیل، سراج الدین، کاشف، حاجی گل محمد، ملک نصرت، گل نبی اور حاجی گل سمیت مختلف اقوام کے پانچ سو سے زائد عمائدین نے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔