اسلام آباد ( محمد نواز رضا/وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت کی جانب سے اسلام آباد میں ہونیوالے مجوزہ ’’لانگ مارچ اور دھرنے‘‘ کے بارے میں مثبت جواب نہ دینے پر دونوں جماعتوں اور ایم ایم کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن اپریل کے وسط میں اسلام آباد میں دھرنا دینے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ لیکن دونوں جماعتوں کی طرف سے انہیں فی الحال ان کے فیصلے کا انتظار کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ جس پر مولانا فضل الرحمن دونوں جماعتوں کی قیادت سے نالاں نظر آتے ہیں۔ انہوں نے برملا یہ بات کہی ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی خود کو بڑی جماعتیں ہونے کی دعویدار ہیں لیکن وہ تحریک انصاف کی حکومت کو گرانے کے لیے خاموش ہیں۔ جس کے باعث متحدہ مجلس عمل لانگ مارچ اور دھرنے کو حتمی شکل نہیں دے سکی۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن کو دینی جماعتوں کی جانب سے بھی دھرنے اور لانگ مارچ کے بارے میں پرجوش رسپانس نہ ملنے پر کوئی حتمی تاریخ طے نہیں کرسکے۔ اپریل کے مہینے میں لانگ مارچ یا دھرنا نہ ہونے کے باعث یہ معاملہ رمضان المبارک کے بعد چلا جائے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے سربراہ آصف علی زرداری کو عدالتوں سے ریلیف نہ ملنے پر گرفتاری کی صورت میں پالیسی میں بنیادی تبدیلی آسکتی ہے یہی صورت حال پاکستان مسلم لیگ ن کی ہے ۔ جو عدالتوں سے انصاف کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔ اگر دونوں جماعتوں کی قیادت کے باہر رہنے کے امکانات ختم ہوگے تو دونوں جماعتیں متحدہ مجلس عمل کے سربراہ سے قدم سے قدم ملا سکتی ہیں۔ سردست پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت کے طرز عمل سے مولانا فضل الرحمن مایوس دکھائی دیتے ہیں۔
لانگ مارچ عدم دلچسپی، فضل الرحمن ن لیگ، پی پی قیادت سے نالاں
Apr 08, 2019