فوربز 30 کی انڈر 30 کی فہرست میں شامل نو پاکستانی

واشنگٹن: امریکی کاروباری جریدے فوربز کی سالانہ 30 انڈر 30 کی ایشیاء کی فہرست میں نو پاکستانی بھی شامل ہیں۔فوربز کی جانب سے جاری کی گئی فہرست میں پاکستان، بھارت، سری لنکا، چین اور بنگلہ دیش سمیت 23 ایشیائی ممالک کو 20 شعبوں کے 30 سال سے کم عمر نوجوانوں کو منتخب کیا گیا ہے۔ ایشیاء کی فہرست میں 300 افراد کے نام شامل ہیں جن میں سے نو پاکستانی ہیں اور اعزاز کی بات یہ ہے کہ اس میں پانچ خواتین ہیں۔

لیلیٰ قصوری:  لیلی قصوری ’واٹر اینلسٹ‘ ہیں اور اس وقت گلوبل گرین گرؤتھ انوسیمنٹ پالیسی سلویشنز ڈویژن کے ساتھ وابستہ ہیں۔ فوربز کا کہنا ہے کہ انہوں نے ورلڈ بینک، امریکی فوج سمیت کئی معروف اور بڑے اداروں میں ریسرچ کی قیادت کی اور اس میں سیلاب کے خطرات میں کمی اور زراعت میں جدت جیسے موضوعات بھی شامل تھے۔

کرشمہ علی: 21 سالہ کرشمہ علی چترال سے تعلق رکھنے والی فٹبالرہیں، انہوں نے قومی سطح کے ایونٹ سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور انٹرنیشنل فٹبال مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ انہوں نے چترال میں ویمن اسپورٹس کلب کی بھی بنیاد رکھی ہے۔

زینب بی بی: زینب بی بی نے 2013 میں پاکستان سوسائٹی برائے گرین انرجی کی بنیاد رکھی اور قابل تجدید توانائی کے نئے طریقے نکالے۔ فوربز کا کہنا ہے کہ ان کے متعارف کردہ پلانٹ نے ضائع شدہ ٹشوپیپرز کو استعمال میں لایا۔

احمد روف عیسی: یہ “Telemar”کے شریک بانی ہیں، فوربز نے اسے پاکستان کا ای کامرس کا بڑا پلیٹ فارم قراردیا ہے اور یہ کام انہوں نے تب سرانجام دیا جب وہ 23 سال کی عمر میں بزنس اسکول میں تعلیم حاصل کررہے تھے۔

زین اشرف: انہوں نے چار سال پہلے سیڈ آؤٹ کے نام سے ایک غیرمنافع بخش، غیرسیاسی و غیرمذہبی پلیٹ فارم کی بنیاد رکھی۔ اس سے پاکستان کے چار شہروں کے 600 لوگوں نے کاروبار شروع کیا جن میں ہر شخص تقریبا نوے ہزار روپے کما رہا ہے۔

روشنی رائیڈز: جیا فاروقی، حنا لاکھانی، حسن عثمانی اور منیب میاں نے مشترکہ طور پرروشنی رائیڈز کے نام سے کراچی میں خواتین کو کارکے مشترکہ استعمال کی خدمات فراہم کررہے ہیں جس کا مقصد خواتین کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں سستی سواری اورمحفوظ سفر فراہم کرنا ہے۔

روشنی رائیڈرز نے 2017 میں ہلٹ پرائز کا چینلج بھی جیت رکھا ہے جس میں دس لاکھ ڈالر کا نام انعام ملا تھا۔

ای پیپر دی نیشن