سوڈان: صدر کیخلاف مظاہرے، 5 افراد ہلاک،خرطوم میں کرفیو

Apr 08, 2019

خرطوم ( اے این این، این این آئی)سوڈان میں صدر عمر البشیر کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران پا نچ شہریوں کی ہلاکت کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوگئے جبکہ سوڈانی فوج نے دار الحکومت خرطوم میں کرفیو نافذ کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایوان صدارت کے قریب مشتعل ہجوم ایک ہفتہ سے دھرنا دیئے بیٹھاہے جس نے فوج کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کرفیو کا نفاذ غیر قانونی ہے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ دستور میں دیئے گئے اظہار کا حق استعمال کررہے ہیں اور حکومت گرانے سے پہلے وہ واپس نہیں جائیں گے۔قبل ازیں سوڈانی صدر عمر البشیر کے ایوان صدارت کے سامنے ہزاروں مظاہرین اور سکیورٹی فورس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ ایوان صدارت دارالحکومت خرطوم کے مرکز میں واقع ہے۔ عینی شاہدین کا کہناتھاکہ 4ماہ قبل شروع ہونے والے مظاہرے نکتہ عروج کو پہنچ چکے ہیں۔ ام درمان بھی مظاہروں کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ پولیس ترجمان میجر جنرل ہاشم عبدالرحیم نے بتایا کہ سوڈانی پولیس نے ام درمان میں ہنگاموں کے دوران ایک شہری کی موت کا اعتراف کیا ہے۔ دسمبر سے لیکر اب تک مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 32تک پہنچ چکی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے ہلاک ہونے والوںکی تعداد 51بتائی ہے۔ ان میں بچے اور طبی امداد کے سہولت کار بھی شامل ہیں۔ سکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے ام درمان میں مظاہرین پر اشک آور بم استعمال کئے۔ مظاہرین نے عمر البشیر کے ایوان صدارت کے قریب سنگ باری کی۔ نئے مظاہروں کی اپیل اپوزیشن رہنمائوں نے صدر البشیر پر دباو بڑھانے اور انہیں اقتدار سے دستبردا ر ہونے کیلئے آمادہ کرنے کیلئے کی تھی۔مظاہرین کے نعروں میں ایک نعرہ آزادی ، امن اور انصاف ، دوسرا نعرہ ایک فوج اور ایک قوم مقبول ہورہے ہیں۔مظاہروں میں شامل ایک شہری امیر عمر نے غیر ملکی خبررساں ادارے کے نمائندے سے گفتگو میں کہا کہ ابھی تک ہمارا ہدف پورا نہیں ہوا البتہ ہم نے فوج کو یہ پیغام دیدیا ہے کہ ہمارے شریک بن جاو۔آدم یعقوب نامی ایک او رشہری نے کہا کہ عمر البشیر نے ملکی معیشت اس حد تک تباہ کردی ہے کہ عوام دواوں کی قلت کی وجہ سے مرنے لگے ہیں۔ طبی تنظیموں کے مطابق ہلاک شدہ شخص ہیلتھ ورکر تھا۔ سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ہفتے کے روز ہزاروں افراد ملک میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے پر سراپا احتجاج تھے۔ مظاہرین کی جانب سے سوڈانی صدرسے استعفی کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔ مشرقی افریقی ملک سوڈان میں گزشتہ برس دسمبر سے حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

مزیدخبریں