پاکستان بھر میں آج کی خطرناک وباء کرونا وائرس سے بچائو کیلئے اس کو شکست دینے کیلئے ہر سطح پر وہ چاہے مرکزی حکومت ہو یا صوبائی حکومتیں سب اپنا کردار ادا کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ صوبوں میں صوبہ سندھ کی حکومت اس کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ جو توجہ اور محنت و عملی اقدامات پر عمل پیرا ہیں۔ اس سے ان کی پوزیشن نمبر 1 دکھائی دیتی ہے۔ سندھ میں لاک ڈائون پچھلے 8 دن سے کردیا گیا ہے جس پر عمل بہتر طور پر ہورہا ہے اس تحریر کے لکھنے تک وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر میں مکمل لاک ڈائون لگانے سے انکار کیا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ماضی کے ڈیڑھ سال کی طرح ایک اور یوٹرن کسی بھی دن، کسی بھی وقت ہوجائے۔
ملک بھر میں اس موذی وباء کا بھرپور طور پر مقابلے کیلئے عوام کا حوصلہ بلند ہے اورمیڈیا بھی اپنا کردار ادا کرنے میں کسی طور پیچھے نہیں۔ الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا اس وائرس سے بچائو کی احتیاطی تدابیر کو بھرپور طریقے سے عوام تک پہنچانے میں اپنا اپنا کردار بہتر طور پر ادا کررہا ہے اور حکومتی اقدامات کی تفصیل بھی عوام تک پہنچا رہا ہے۔ اس خوفناک صورتحال میں حکومتی اقدامات پر بعض حلقوں نے اعتراض بھی اٹھایا مثلاً مساجد میں باجماعت نماز پر پابندی جو 27 مارچ سے ملک بھر میں ہے لیکن حکومت اپنے فیصلوں پر سنجیدہ ہے کیونکہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے ایسا ملک بھر کے علماء کرام کی بڑی تعداد سے رابطے اور مشوروں کے بعد کیا۔ بعض علماء کرام نے اختلاف اور اکثریتی تعداد نے حمایت کی اور فتویٰ بھی جاری کئے۔ سعودی عربیہ اور دیگر اسلامی ممالک کے جید عالم و بڑے علماء کرام نے بھی اپنے فتویٰ میں ان اقدامات کو موجودہ حالات میں درست قرار دے چکے ہیں۔اللہ تعالیٰ رب العزت سے التجاء اور دعا ہے کہ ’’رب کریم مسجد الحرام اورمسجدی نبویﷺ اور دنیا بھر کی تمام مساجد میں پانچ وقت کی نماز باجماعت اور جمعہ کی نماز ادا کرنے میں صرف آپ کی ہی مدد اور رضا کی ہی ضرورت ہے آپ کو آپ کی عظمت کا واسطہ ہمارے تمام گناہوں کو معاف فرما کر حالات کی خرابی کو جلد از جلد درست فرما تاکہ ہم تیرے عاجز بندے آپ کی بارگاہ میں پھر پانچ وقت سجدہ ریز ہو اور تیرے لطف و کرم سے اپنی جھولیاں بھرلیں۔ آمین‘‘ اس وقت تک پنجاب 1918سندھ میں 932خیبر پی کے میں409، بلوچستان202، اسلام آباد82 ہے۔
یہ وقت سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا نہیں بلکہ اتحاد کی مضبوط لڑی کی مانند کا ہے حکمران ہو یا اپوزیشن دونوں کو ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر عوام کی خدمت کرنے کا ہے۔ ملک کے سنجیدہ حلقوں کے نزدیک خاص طور سے اس وقت یہ انتہائی ضروری ہے کہ حکومتی وزراء اور ذمہ دار لوگ اپوزیشن کے خلاف اپنی تقریروں اور بیانات کو نرم اور مٹھاس کا انداز دے کر اس نازک موقع پر اچھا اور دوستانہ انداز اپنائیں اور ایسی ہی درخواست ہماری تمام اپوزیشن سے بھی ہے کہ وہ بھی اس اہم موقع پر درست اور مثبت انداز کو اپنا کر ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کو قوم کی خدمت کیلئے ایک ہو کر اپنا قدم آگے بڑھائیں۔
آج تک امریکہ بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد ایک لاکھ 4 ہزار 126 ہوگئی ہے اس کے علاوہ ہلاکتوں کی تعداد 1 ہزار 695 ریکارڈ۔ امریکی صدر ٹرمپ نے مشی گن ریاست کو آفت زدہ قرار دیدیا ہے۔ اسپین میں اس وقت تک ہلاکتوں کی تعداد 5138 ہوچکی ہے۔ اٹلی میں سب سے زیادہ اموات کی تعداد 9 ہزار ایک سو چونٰتیس 9134 ہوچکی ہے۔اٹلی اس وائرس کے ہاتھوں ہزاروں کی تعداد میں اپنے لوگوں سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔ اور متاثرین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ یورپ کے کئی دیگر شہر بھی کرونا وائرس کی زد میں ہے اور وہاں لوگوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے اس وقت تک میڈیا کے دعوے کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 73ہزار 836 ہوگئی ہے۔ دنیا بھر میں کرونا سے متاثر افراد جن کی تعداد13,24385 لاکھ کے قریب ہیں۔ اٹلی میں 10 ہزار 23 لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ اسپین میں مجموعی تعداد 6528 ہوگئی ہے۔ ایران میں 640، برطانیہ میں ہلاک افراد کی تعداد مجموعی سعودی عرب میں ایک روز میں 4 افراد ہلاک ہوئے۔ مجموعی تعداد 8 ہوگئی۔ فرانس میں ہلاک افراد کی ٹوٹل تعداد 2300 سے زائد ہوچکی ہے۔ اللہ تعالیٰ رب العالمین ہے کل عالم کے لوگوں پر رحم فرمائے اور اس کورونا وائرس سے سب کو محفوظ رکھے۔ آمین۔ بحیثیت مسلمان ہمارا یہ ایمان ہے کہ ہر بیماری اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہوتی اور صحت و حفاظت بھی اللہ ہی کی جانب سے ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے دنیا کے کئی ممالک کے سربراہ اور برطانیہ کے شہزادہ اور کئی اہم لوگ اس بیماری کا شکار ہوچکے ہیں اور قرنطینہ میں داخل ہیں۔ آزاد کشمیر میں 7 (سات) گلگت بلتستان میں 123 مریض ہیں۔ پاکستان میں ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 54ہے۔امدادی سامان اور میڈیکل کا سامان لے کر پاکستان آچکے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف جو لندن سے وطن واپس آچکے ہیں اس صورتحال میں سخت افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔ ’’یہ وقت عوام کی پرخلوص خدمت کا ہے۔ کرونا ٹیسٹ مفت کرایا جائے اور مریضوں کے ساتھ ملزموں والا سلوک نہ کیاجائے اور یہ کہ حقائق چھپانے سے مسائل حل نہیں ہونگے۔‘‘ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی لیڈر خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق ضمانت پر رہائی کے بعد خواجہ سعد نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں اور ہیلتھ سینٹرز میں کرونا ٹیسٹ کی مفت سہولت مہیا کی جائے اور یہ کہ کرونا ٹیسٹ مٹیریل، حفاظتی کٹس اور وینٹی لیٹرز کے فوری حصول کیلئے چین سے مدد لی جائے۔ ایک بار پھر ہماری اپیل ہے کہ سیاسی پلیٹ فارم سے خواہ وہ کوئی بھی ہو وقت کی نزاکت کا احساس کریں۔ اور بے وقت کی زہریلی اور بے سری بانسری نہ بجائیں۔
ڈاکٹرز‘ پیرا میڈیکل اسٹاف اور نرسوں کو ہمارا سلام(ہمیں تم سے پیار ہے)