اسلام آباد(وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی کی عدالت نے پی ایم ڈی سی بحالی کیس میں رجسٹرار حفیظ الدین کی طرف سے توہین عدالت درخواست میں پی ایم ڈی سی عمارت نہ کھولنے پر سیکرٹری صحت پر سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے وزارت کی سیکیورٹی فوری ہٹانے کاحکم دیدیا ہے۔ سیکرٹری صحت ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایچ او تھانہ رمنا عدالت پیش ہوئے۔ عدالت نے رجسٹرارکو ہدایت کی کہ پی ایم ڈی سی مختصر سٹاف کے ساتھ فوراً آج ہی کام شروع کرے، پی ایم ڈی سی بند کر کے حکومت دنیا میں ملک کی بے عزتی کروا چکی ہے، پی ایم ڈی سی بند ہونے سے ڈاکٹرز کے لائسنس کی تجدید نہیں ہو رہی ہے، ڈپٹی کمشنرحمزہ شفقات نے استفسار پر بتایا کہ میں پی ایم ڈی سی گیا نہ ہی ہم نے عمارت سیل کی، عدالت نے سیکرٹری صحت سے کہا کہ آپ کے پاس کرنے کو اور بھی بہت سے کام ہیں کورونا کا مسئلہ ہے، سیکرٹری صحت نے کہا کہ عوامی اجتماع پر پابندی ہے یہ وہاں 34 لوگ آ جاتے ہیں، جس پر عدالت نے سیکرٹری صحت پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں بتانے والے کون ہوتے ہیں، یہ رجسٹرار کا کام ہے انہیں پتہ ہے کس کو آنا ہے اور کس کو نہیں، اس پر سیکرٹری صحت نے کہا کہ میں نے رجسٹرار صاحب کو بلایا تھا ان سے بریفنگ لی تھی، عدالت نے کہاکہ آج آخری دفعہ آپکو عدالت بلایا ہے، مت ایسے کام کریں ، منسٹری کا کوئی آدمی پی ایم ڈی سی نہیں جائے گا، نہ ایس ایچ او جائے گا، سیکرٹری صحت نے کہا کہ وہاں کچھ ریکارڈ پڑا ہے ہمیں کچھ تو دیں، جس پر عدالت نے کہا کہ ریکارڈ کہیں غائب ہوا تو آپ آ کر درخواست دے دیجئے گا، آپ کی منسٹری میں بہت کام ہیں کرنے کے وہ کریں، آپ کو آخری بار کہہ رہے اسکے بعد پھر کسی اور طریقے سے کہیں گے، آپ ڈاکٹرز کے ساتھ یہ سلوک کر رہے ہیں، سیکرٹری صحت نے کہا کہ میرے پاس جو بھی فریادی آیا ہے میں نے اس کی بات سنی ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ فریادی کیا مطلب؟ آپ خود کو بادشاہ سمجھتے ہیں، ڈاکٹرز کی عزت کریں آپ خود بھی سول سرونٹ ہیں، یہ نارمل حالات نہیں ہیں یہ جنگ کا سماں ہے، رجسٹرار جو بھی کام کریں گے آپ کو ہر روز رپورٹ دیں گے، آپ کو یہ لگے کہ یہ دشمن ہیں یا دشمن ملک سے آئے ہیں ، سیکرٹری صحت نے کہا کہ ہمیں یہ اپنی کم سے کم سٹرینتھ بتا دیں، جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ مجھے امید ہے ڈی سی، ایس ایچ او اور وزارت کے لوگ وہاں نہیں جائیں گے، سیکرٹری صحت نے کہا کہ درخواست ہے یہ وہاں ہلا گلہ نہ کریں، یہ وہاں کیمرے والوں کو بلا لیتے ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ رجسٹرار آپ کم سے کم ملازمین کی فہرست سیکرٹری کو مہیا کریں اورکام شروع کریں۔