مِس انگلینڈ اب کورونا متاثرین کا علاج کریں گی

2019 کے ’مِس انگلینڈ‘ کا مقابلہ جیتنے والی 24 سالہ بھارتی نژاد برطانوی حسینہ بھاشا مکھرجی اب انگلینڈ میں کورونا متاثرین کا علاج کریں گی، بھاشا پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں۔انگلینڈ کے شہر ڈربی میں رہائش پذیر بھاشا نے بوسٹن کے ایک اسپتال میں جونیئر ڈاکٹر کی حیثیت سے اپنی نوکری کا آغاز کیا تھا اور اب وہ ایک پروفیشنل ڈاکٹر ہیں، انہوں نے دو مختلف میڈیکل ڈگری حاصل کی ہیں، جن میں میڈیکل سائنس اور سرجری اینڈ میڈیسن شامل ہیں۔بھاشا مکھرجی نے ڈاکٹری چھوڑ کر مس انگلینڈ کے مقابلوں میں حصہ لیا اور وہاں فتح یاب ہوکر فلاحی اداروں کے ساتھ منسلک ہوگئیں تھیں تاہم اب جان لیوا کورونا وائرس کے تیزی سے پھلاؤ کے پیش نظر انہوں نے اپنے پیشے میں واپس آنے کا فیصلہ کیا ہے۔غیر ملکی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے بھاشا نے بتایا کہ جب انہوں نے اپنے ڈاکٹر دوستوں سے بات کی تو انہوں نے صحت عامہ کے مسائل سے آگاہ کیا اور یہ بھی بتایا کہ وہ اس عالمی وبا کے باعث کس تناؤ کا شکار ہیں۔برطانیہ میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ  کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے بھاشا مکھرجی نے اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داری کو قبول کیا اور اپنے پرانے اسپتال کی انتظامیہ سے اپنا پیشہ دوبارہ اختیار کرنے کے سلسلے میں بات کی۔انتظامیہ نے ان کے فیصلے کو سراہتے ہوئے اسپتال میں انہیں ذمہ داریاں سنبھالنے کی اجازت دے دی۔ 2 ہفتے کی قرنطینہ مدت پوری کرنے کے بعد وہ جلد ہی انگلینڈ کے ایک اسپتال میں خدمت خلق کے فرائض سر انجام دیں گی۔بھاشا مکھرجی کا کہنا تھا کہ بطور ایک ڈاکٹر ان پر یہ فرض ہے کہ وہ مشکل وقت میں اپنے ملک کے لوگوں کی خدمت کریں۔بھاشا مکھرجی ناصرف مِس انگلینڈ ہیں بلکہ اُن کا آئی کیو لیول 146 ہے، جس کی وجہ سے وہ باضابطہ طور پر ذہین کہلانے کے قابل ہوئیں، صرف یہی نہیں بلکہ انہیں پانچ زبانوں ہندی، بنگالی، انگریزی،جرمن اور فرانسیسی پر عبورحاصل ہے۔


 

 
 
 

ای پیپر دی نیشن