وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو اسی لاکھ کشمیریوں کو بھارت کے مظالم سے بچانے کیلئے اپنا موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔
بدھ کے روزاپنے ملائیشیا کے ہم منصب حشام الدین حسین کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہتے کشمیری گزشتہ آٹھ ماہ سے بد ترین کرفیو کا سامنا کررہے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اب جبکہ دنیا نے کوروناوائرس کی وبا سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کررکھی ہے، بھارت ڈومیسائل سے متعلق قواعد و ضوابط میں ترمیم کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی مذموم کوشش کررہا ہے جو نہ صرف عالمی قوانین بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔دونوں وزرائے خارجہ نے کوروناوائرس کے پھیلاو اور اس پر قابو پانے کیلئے کی گئی کوششوں سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے ملائیشیا کے ہم منصب کو ترقی پذیر ملکوں کے قرضوں کی ادائیگی پر نظرثانی سے متعلق وزیراعظم عمران خان کی اپیل سے آگاہ کیا تاکہ وہ کوروناوائرس کی وبا سے موثر طور پر نمٹ سکیں۔
ملائیشیا کیوزیرخارجہ نے قرضوں کی ادائیگی پر نظرثانی کی وزیراعظم عمران خان کی اپیل کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس معاملے کو گروپ بیس کیرکن ملکوں کے سامنے بھی اٹھانے کا عندیہ دیا۔
دریں اثنا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سنگاپور کے امور خارجہ کے وزیر ڈاکٹر Vivian Balakrishnan کو ٹیلیفون کیا اور کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام سے متعلق اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سنگاپور کی حکومت کی جانب سے کوروناوائرس کی روک تھام کیلئے کئے گئے اقدامات قابل تعریف ہیں۔انہوں نے سنگاپور کے اپنے ہم منصب کو اس وبا سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی جانب سے کی گئی کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کوروناوائرس کی روک تھام کیلئے سنگاپور کی جانب سے شروع کی گئی موبائل ایپ Trace Togetherکے کامیاب تجربے سے استفادہ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ دونوں وزرا نے باہمی دلچسپی کے تمام امور پر قریبی رابطہ رکھنے پر اتفاق کیا۔