اسلام آباد (نیوز رپورٹر) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے 10 میں سے چار ارکان کی مخالفت کی باوجود کرمنل لاء ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ مجوزہ بل کے مطابق افواج پاکستان کا تمسخر اڑانے پر سول عدالت میں کیس چلے گا۔ بدھ کو راجہ خرم شہزاد نواز کے زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں رکن قومی اسمبلی امجد علی خان کی طرف سے پیش کردہ کرمنل لاء ترمیمی بل پر غور کیا گیا۔ وزارت داخلہ کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت داخلہ مجوزہ قانون کی توثیق کرتی ہے۔ تحریک انصاف کے رکنِ اسمبلی امجد علی خان نے کہا کہ مجوزہ بل کے مطابق افواج پاکستان کا تمسخر اڑانے پر سول عدالت میں کیس چلے گا۔ قانون میں 500 اے کی شمولیت کسی دوسرے قانون سے متصادم نہیں، ملک میں ففتھ جنریشن وار ہو رہی ہے۔ کے پی حکومت نے مجوزہ قانون پر کسی دلیل کے بغیر اعتراض کیا ہے۔ فاٹا میں سرحد سے پار فوج اور اداروں کے خلاف بات ہوتی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما آغا رفیع اللّٰہ نے کہا کہ یہ قانون سیاسی انتقام کیلئے استعمال ہو گا۔ اداروں پر نیک نیتی سے کی گئی تنقید بھی اس قانون کے دائرے میں آئے گی۔ مریم اورنگزیب نے سوال کیا کہ اس قانون کو متعارف کروایا ہی کیوں جا رہا ہے؟۔ اس قانون کو متعارف کروانا یہ بتانا ہے کہ اداروں کو اشتعال دلایا جا رہا ہے۔ وزارت قانون کے نمائندے نے کہا کہ آرٹیکل 19 آزادی اظہار سے متعلق ہے، مگر اسے قانون کے ذریعے ریگولیٹ کیا جا سکتا ہے۔ سیکشن 500 میں ہتک عزت کی کارروائی ہے۔ پرویز ملک نے کہا کہ ہم اس قانون کی مخالفت نہیں کرتے لیکن اس کو فیئر کرنا چاہتے ہیں۔