لاہور، اسلام آباد، لندن (خصوصی نامہ نگار، نامہ نگار، نمائندہ خصوصی، خبرنگار، نوائے وقت رپورٹ، عارف چودھری) متحدہ اپوزیشن کے رہنمائوں نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پاکستان، آئین اور جمہوریت کی جیت ہے۔ کوئی نہیں ہارا، ہم مہنگائی کم کریں گے۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر مسلم لیگ ن شہبازشریف نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے پاکستان کا آئین محفوظ ہوا، فیصلے کو سنہرے حروف میں یاد رکھا جائے گا۔ قیامت تک کوئی نظریہ ضرورت کا سہارا نہیں لے سکے گا۔ عدالت نے میرٹ اور حالات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا۔ ہم عدالت عظمیٰ کے شکرگزار ہیں۔ آئین پاکستان اور عدلیہ کی جیت ہوئی۔ متحدہ اپوزیشن کے تمام پارٹی سربراہوں، اتحادیوں اور آزاد ارکان نے حق گوئی میں ساتھ دیا۔ عدم اعتماد کا مرحلہ دوبارہ کامیابی سے طے کریں گے۔ ہماری ڈکشنری میں انتقام کا لفظ نہیں، قانون اپنا راستہ بنائے گا۔ غربت، بیروزگاری کیخلاف مل کر کام کریں گے۔ اب ہمارے کندھوں پر بوجھ آن پڑا ہے۔ تمام مراحل کامیابی سے طے کریں گے۔ پی ٹی آئی والے استعفیٰ دیتے ہیں تو ان کی مرضی، پوری کوشش کریں گے کہ سب کو ساتھ لے کر چلیں۔ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے عدالت کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ پارٹی رہنمائوں سے گفتگو میں نوازشریف نے کہا کہ اس میں سب نے اپنا حصہ ڈالا ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ شکر ادا کرتے ہیں۔ ہم سچ کے ساتھ کھڑے رہے۔ تمام زبانیں بولنے والوں کو برابر کا شہری سمجھا جائے گا۔ تاریخی فیصلہ پورے نظام کے حق میں ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ کسی ایک آدمی کی شکست نہیں، جمہوریت کی جیت ہے۔ ہم جمہوریت کی بحالی کی طرف بڑھیں گے۔ عوام کو ان کے معاشی حقوق دلوائیں گے، ہم مل کر انتخابی اصلاحات لائیں گے۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج پورے ملک کے کونے کونے میں یوم تشکر منایا جائے گا، یوم تحفظ آئین پاکستان کو یوم تشکر میں تبدیل کیا جارہا ہے، یہ قوم کی فتح ہے، عدلیہ نے قوم کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے اطمینان بخش فیصلہ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، جمہوریت، آئین اور عوام کی فتح ہے۔ عدلیہ قوم کی امیدوں پر پوری اتری ہے۔ آج یوم احتجاج نہیں یوم تشکر ہوگا۔ پاکستان کے استحکام کیلئے دعا کریں گے۔ اللہ پاک پاکستان کو معاشی اور دیگر مشکلات سے نکالے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہبازشریف کا کہنا تھا کہ مولانا کی باتوں کی پوری تائید کرتا ہوں۔ اللہ نے 22 کروڑ عوام کی دعائیں قبول کیں۔ عدالت نے ایسا فیصلہ دیا پاکستان بچ گیا، عدلیہ نے اپنے فیصلے سے چار چاند لگائے، عدالت نے پارلیمان کو مضبوط کیا ہے، یہ رمضان میں عوام نے بہت بڑا معرکہ سر کیا ہے، غربت، مہنگائی کیخلاف ہم مل کر لڑیں گے، اللہ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے۔ شہبازشریف نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو تشریف لا رہے ہیں، قوم یوم نجات منائے گی، ہم جعلی نہیں اصلی سرپرائز دیں گے۔ شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضروری اصلاحات کے بعد صاف شفاف انتخابات کرائیں گے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ الیکٹورل ریفارمزکی طرف فوری توجہ دیں گے، وقت ضائع نہیں کریں گے، پی ٹی آئی اراکین کے استعفے کی خبریں پہلے بھی چل رہی تھیں، پی ٹی آئی اراکین کے استعفے سے تحریک عدم اعتماد متاثر نہیں ہوگی، ہمارے پاس ایوان میں 178 اراکین موجود ہیں۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ خط کا ڈرامہ تو وفاق میں تھا، پنجاب میں تو کوئی خط نہیں وہاں کیوں نہیں ووٹنگ کرائی جارہی؟۔ شہبازشریف نے کہا ہے کہ عدالت نے نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کیلئے دفن کردیا ہے۔ پارلیمان کا مستقبل بہت تابناک ہے۔ آج کے بعد نئی عدالتی تاریخ رقم کی گئی ہے۔ آج کا فیصلہ تاریخی فیصلہ ہے۔ ہم عدالت کے شکر گزار ہیں۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ عمران خان استعفیٰ دیتے ہیں تو یہ ان کا فیصلہ ہے۔ ایوان میں ہمیں اکثریت دکھانا ہے۔ ان شاء اللہ پنجاب میں بھی کامیابی ہوگی۔ پنجاب اسمبلی کیلئے بھی قانونی راستہ اپنا رہے ہیں۔ شہبازشریف نے الیکشن کمشن سے گزارش کی ہے کہ بلوچستان کے بلدیاتی انتخابات چند دن کیلئے موخر کردیں۔ عمران خان کے سارے سرپرائز جعلی نکلے۔ اب کی جعل سازی کی ضرورت نہیں ہے۔ صدر کیخلاف مواخذہ سمیت سب اقدامات پر مل کر فیصلے کریں گے۔ عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں کہا کہ ڈپٹی سپیکر کا فیصلہ غیرآئینی ہے، عدالت عظمیٰ کا فیصلہ خود بول رہا ہے، مزید گنجائش نہیں رہی۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے قوم کو مبارکباد دی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ جئے بھٹو، جئے عوام، پاکستان زندہ باد۔ آصف علی زرداری نے قوم کو آئین کی فتح پر مبارکباد دیتے کہا کہ پی پی کے کارکن ہر شہر ہر گائوں میں جشن منائیں۔ آئین ہی مقدس ہے، آئین ہی سپریم ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پاکستان کی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ پاکستان کی جمہوریت، اداروں اور آئین کا تحفظ ہوا ہے۔ 2018ء کے داغ عدالتی فیصلے سے دھل گئے ہیں۔ میں اور آصف زرداری مبارکبا د دینے شہبازشریف کے گھر جائیں گے۔ فیصلہ آئین کے حق میں ہوا ہے اب تحریک عدم اعتماد کا پراسیس مکمل ہوگا۔ آج متحدہ اپوزیشن کا مقصد پورا ہوگیا۔ بلاول بھٹو نے اپنے کارکنوں کو ہدایت کی کہ سلیکٹڈ راج کے خاتمے کا جشن منائیں۔ فیصلہ اپوزیشن کے حق میں نہیںآئین کے حق میں ہوا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اپوزیشن مقصد میں کامیاب ہوچکی ہے اب آگے بڑھیں گے اور پاکستان کی امیدوں پر پورا اتریں گے۔ پی پی پی ہر ضلع میں افطار پارٹیاں دے اور عوام کو شریک کیا جائے۔ انہوں نے کہا متحدہ اپوزیشن مل کر تمام فیصلے کرے گی۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے عدالتی فیصلے پر ردعمل میں کہا ہے کہ شکر الحمد للہ رب العالمین، قوم کو آئین کی سربلندی بہت بہت مبارک ہو۔ آئین توڑنے والوں کا کام ہمیشہ کیلئے تمام ہوا۔ اللہ پاکستان کو چمکتا دمکتا رکھے۔ شہبازشریف ان شاء اللہ۔ مریم نواز کا کہنا تھا پاکستان کو عوام دشمن نالائق نااہل ترین اور ناکام ترین حکومت سے نجات بھی بہت بہت مبارک ہو۔ مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے عدالتی فیصلے پر کہا ہے کہ پاکستان کو مبارک ہو۔ آئین و قانون کی فتح ہو گئی ہے۔ تاریخی دن ہے آج آئین کی سربلندی کا دن ہے۔ آئین کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں کو شکست فاش ہو گئی سپریم کورٹ نے آئین کی بالادستی کا خواب دیکھنے والوں کے دل جیت لئے پنجاب اسمبلی میں بھی آئین کے ساتھ کھیلنے والوں کو منہ کی کھانا پڑے ۔ لاہورسے خصوصی نامہ نگار کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجدمیر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے عمران خاں کی بال ٹمپرنگ پکڑلی،فیصلہ قوم کے جذبات کی ترجمانی ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے نے سیاسی وآئینی بحران ختم کردیا اورخط کا ڈرامہ بھی بے نقاب ہوگیا۔ جمہوریت اور پارلیمنٹ کے خلاف سازش ناکام ہو گئی۔اسلام آباد سے نا مہ نگار کے مطابق قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپا ئو نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حق و سچ کی فتح ہے ، سپریم کورٹ کے فیصلہ سے آئین کی بالادستی قائم ہوئی ، اپنے بیان میں آفتاب شیرپائو نے کہا کہ آج ثابت ہو گیا کہ کوئی طاقت آئین سے بالادست نہیں ، آئین شکنی کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑے ہو کر جواب دینا ہو گا ،انہوں نے کہا کہ آ ج جمہوری قوتوں کی فتح اور ڈکٹیٹر شپ کی شکست ہوئی ہے۔دریں اثناء نواز شریف اور خالد مقبول صدیقی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو آئین کی فتح پر مبارکباد دی نواز شریف نے اپوزیشن کا ساتھ دینے پر ایم کیو ایم کا شکریہ ادا کیا دونوں جماعتوں نے مستقبل میں تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔