اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) حکومتی عناصرکچھ ادا س جبکہ متحدہ اپوزیشن جماعتوں نے جشن منایا۔ آئینی ماہرین کا کہنا ہے سپریم کورٹ نے ’’نظریہ ضرورت ‘‘ کو دفن کر کے جمہوری عمل کو جاری رکھا ہے۔ کیس کی سماعت میں حکومتی پارٹی پی ٹی آئی اور متحدہ اپوزیشن جماعتوں، رہنمائوں کی بڑی تعداد آئی مگر فیصلہ کے وقت یہ تعداد بہت کم تھی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کا وقت 70.30 تھا مگر وہ 9کے بعد سنایا گیا۔ کورٹ روم نمبر ایک میں تل دھرنے کو جگہ نہ تھی لوگوں نے کھڑے ہوکر فیصلہ سنا۔ سپریم کور ٹ میں فیصلہ سناتے وقت وکلاء اور پولیس کے درمیان کورٹ روم نمبر ایک کے باہر ’’ تصادم‘‘ دھکم پیل ہوئی۔ وکلاء نے زبردستی اندر جانے کی کوشش کی۔ چیف جسٹس اور ساتھی ججز کے خاندان کے افراد نے گیلری میں بیٹھ کر فیصلہ سنا۔ سپریم کورٹ کے باہر خرم دستگیر، عظمیٰ بخاری، ناز بلوچ نے میڈیا گفتگو کی جبکہ ظفر اقبال جھگڑا ساتھ کھڑے رہے۔ مریم اورنگزیب فیصلہ سے پہلے آئیں، تھوڑی دیر رکنے اور بات کرنے کے بعد سیڑھیوں پر وکٹری کا نشان بنایا اور چلی گئیں۔ فیصلہ کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد جن میں خواتین بھی تھیں کو تصادم کے پیش نظر سرینا چوک اور مارگلہ روڈ پر روک لیا گیا۔
جھلکیاں
Apr 08, 2022